ڈیفالٹ کا خطرہ نہیں،معیشت پر سیاست نہ کی جائے،اسحاق ڈارکی اپیل

کراچی(خصوصی وقائع نگار)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سستی سیاست کے لیے ملک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی امکان نہیں ، لوگ اس طرح کی باتوں پر توجہ نہ دیں اور میں ثابت کرسکتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرےگا،ماضی میں جو غلطیاں کی ہیں انہیں دوبارہ نہ دہرایا جائے جس کی وجہ سے پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا ہے،پاکستان کا مستقبل خوبصورت ہے،ہم ہوں یا نہ ہوں یہ ضرور آگے جائے گا،ہمیں پاکستان کو بھنور سے نکالنا ہے۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 28 ستمبر کو جب بطور وزیر خزانہ عہدہ سنبھالا تو سٹاک ایکسچینج اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی)پر توجہ مرکوز کی،بدقسمتی ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں ایس ای سی پی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی،ہمیں کارپوریٹ سیکٹر کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے،مسلم لیگ ن کے گزشتہ دور میں پاکستان سٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا کی بڑی سٹاک مارکیٹ تھی،میرا 48 سالوں کا تجربہ اور یقین ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری میں سٹاک مارکیٹ کا کلیدی کردار ہے اور ہم ملکی معیشت میں بہتری کے لیے کوشاں ہیں،یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے 70 ارب ڈالر کے نقصان کا کون ذمہ دار ہے؟پاکستان اس گمبھیر صورتحال میں کیسے پہنچا؟جب میں نے آخری بار اپنا عہدہ چھوڑا تو گلوبل اتھارٹی کے مطابق پاکستان 2030 میں دنیا کی 18ویں معیشت بننے جارہا تھا،آج ہم ایک ایک ارب ڈالر کے لیے بھاگ رہے ہیں،میں سمجھتا ہوں کہ ماضی میں جو غلطیاں کی انہیں دوبارہ نہ دہرایا جائے جس کی وجہ سے پاکستان اس نہج پر پہنچ چکا،میں ہمیشہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کا مستقبل شاندار ہے لیکن ہمیں اس کے لیے ایک ساتھ کام کرنا چاہیے،ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے ملک کو ایسی جگہ لاکھڑا کیا جس کا یہ ملک مستحق نہیں ہے،روز سنتے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا،میں کہتا ہوں کہ ڈیفالٹ کرنے کا کوئی امکان نہیں،لوگ اس طرح کی باتوں پر توجہ نہ دیں،میں ثابت کرسکتا ہوں کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرےگا،ہم کوشش کر رہے ہیں،حالات بہت سخت ہیں لیکن یہ حکومت کی غلطی نہیں بلکہ نظام خراب ہے،ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے سیاسی مقاصد کے لیے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مجموعی قرضے جی ڈی پی کے 72 فیصد ہیں،جب میں نے پاکستان چھوڑا تو یہ 62 فیصد تھے،آج امریکا کے قرضے 110 فیصد،جاپان کے 298 فیصد،برطانیہ کے 101 فیصد ہیں،کئی ممالک کے قرضے ان کی جی ڈی پی سے زیادہ ہیں وہ تو ڈیفالٹ نہیں کر رہے،ہماری غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک نیچے چلا جاتا ہے،ہم خود اپنے دشمن ہیں،ہمیں اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے،ملک بہتری کی جانب گامزن ہے،یہ ملک رہنے کے لیے بنا ہے ورنہ میں چوتھی بار پاکستان کا وزیر خزانہ کبھی نہ بنتا،پاکستان کا مستقبل خوبصورت ہے،ہم ہوں یا نہ ہوں یہ ضرور آگے جائے گا،ہمیں پاکستان کو بھنور سے نکالنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سستی سیاست کے لیے ملک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے،معیشت پر سیاست نہ کی جائے،ملک کو بھنور سے نکالنے کے لیے تعاون کیا جائے،لوگوں کو ڈرا کر رکھا ہے،کوئی سونا تو کوئی ڈالر خرید رہا ہے،لوگوں کو اس ڈر سے نکالنا ہوگا،میں نے جب عہدہ سنبھالا تو فیصلہ کیا کہ پیرس کلب نہیں جائیں گے،ہم نے بانڈز وقت پر ادا کیے،اکتوبر میں واشنگٹن کا دورہ کیا تو کئی لوگوں نے مجھے سراہا کہ میں نے پاکستان کے لیے بہت اچھے فیصلے کیے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو طویل مدتی فائدہ ہوگا،سنہ 2014 میں بولا جارہا تھا کہ یہ ملک ڈیفالٹ کرے گا لیکن ہمارے دور کے تین سالوں میں ملک دنیا کی اٹھارویں معیشت بننے جارہا تھا،اب حالات ایسے ہیں تو ہمیں سوچنا چاہیے کہ پانچ سال پہلے ہم کہاں تھے اور آج کہاں ہیں؟آج بھی سیاست ہو رہی ہے کہ ملک دیوالیہ ہو جائے گا،پاکستان کی اپنی خامیاں اور کمزویاں ہیں جس کی وجہ سے ملک نیچے چلا جارہا ہے لیکن اسے بحال کرنے کے لیے بزنس کمیونٹی کو مل کر کام کرنا ہوگا، معیشت پر جو تجربے ہوئے اس کا جوابداہ میں نہیں ہوں،ڈالر کی ہمسایہ ملک کو سمگلنگ ایک بڑا مسئلہ ہے، ہمیں ڈالر،گندم اور کھاد کی سمگلنگ کو روکنا ہے،اگلے 6 سے 7 سال میں پاکستان کو 35 ارب ڈالرز کی ضرورت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں صرف مسلم لیگ ن نے 2013 میں آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا تھا،یہاں تک کہ ڈیکٹیٹر بھی آئی ایم ایف کا پروگرام پورا نہیں کرسکے،ہم اس بار بھی آئی ایم ایف کا پروگرام دوسری بار مکمل کرنے کی پوری کوشش کریں گے،کوشش ہے کہ اگر ہم عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے تو عوام پر بوجھ بھی نہ ڈالیں،جو لوگ ہر روز ڈیفالٹ کا رونا رو رہے ہیں وہ کس کے لیے کام کر رہے ہیں،پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرےگا بلکہ تمام شعبوں پر کام ہو رہا ہے اور صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں