تہران(مانیٹرنگ ڈیسک)صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران اسلامی جمہوریہ کے’دشمنوں‘اور مخالفین پر’کوئی رحم نہیں کرے گا۔
”پاکستان ٹائم “ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد شروع ہونے والے 100 روز سے زائد دنوں سے جاری مظاہروں کی زد میں ہے۔1980 کی دہائی میں صدام حسین کی زیرقیادت عراق کے ساتھ 8 سالہ جنگ کے دوران مرنے والے نامعلوم فوجیوں کی آخری رسومات کے موقع پر صدر ابراہیم رئیسی نے دوسروں پر منافق، شہنشاہیت پسند اور انقلاب مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ قوم ہر کسی کو گلے لگانے کے لیے تیار ہے لیکن ہم دشمنوں پر کسی قسم کا کوئی رحم نہیں کریں گے، قوم ان تمام لوگوں کو سینے سے لگانے کے لیے تیار ہے جنہیں لالچ دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایرانی قوم کا دل سب کے لیے کھلا ہے لیکن دشمن پر بالکل رحم نہیں کیا جائے گا،دشمن افواہیں پھیلا کر معاشرے کو تقسیم کر کے اسلامی معاشرتی اقدار سے ہٹانا چاہتا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ مہینوں میں ملک بھر میں سیکڑوں افراد مارے گئے ہیں جن میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی شامل ہیں اور ہزاروں کو گرفتار کیا گیا ہے، خیال رہے کہ ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ایران کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں 16 ستمبر کو ہلاک ہونے والی ایرانی-کرد 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران بھر میں مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ایرانی حکام نے امریکا اور بعض یورپی ممالک سمیت دشمن بیرونی طاقتوں پر ملک میں بے امنی پھیلانے کا الزام لگایا۔ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمارے مخالفین اور دشمنوں کا مقصد افواہیں پھیلا کر اور ہمارے معاشرتی نظام کو توڑ کر اسلامی معاشرے کو اس کی اعلیٰ اقدار سے ہٹانا ہے۔ابراہیم رئیسی نے کہا لیکن مخالف ممالک کا یہ سوچنا ’غلط‘ ہے کہ اس طرح سے وہ اپنے مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوں گے، ایرانی صدر نے اپنے دشمنوں کے اندازوں اور اقدامات کو ’غلط ’ قرار دیا۔