لاہور(کرائم رپورٹر) خانیوال کے نزدیک دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی)کے ڈائریکٹر محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی)ونگ نوید صادق اور انسپکٹر ناصر حسین کے قتل کی ذمہ داری کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)اور لشکر خراسان نے قبول کرلی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی)کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے خفیہ گروہ نے آئی ایس آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ملتان نوید صادق اور ان کے ساتھی انسپکٹر ناصر بٹ کو پنجاب کے ضلع خانیوال کی بسم اللہ ہائی وے پر قتل کیا تھا،اس سے قبل القاعدہ سے منسلک گروپ لشکر خراسان نے خفیہ اداروں کے ان دو افسران کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
دوسری طرف محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے انٹیلی جنس اداروں کے 2 افسران کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے، ایف آئی آر کی نقل کے مطابق انٹر سروس انٹیلی جنس ملتان ریجن کے ڈائریکٹر نوید صادق اور انسپکٹر ناصر عباس نے ضلع خانیوال میں پیروال کے قریب قومی شاہراہ پر ایک ہوٹل میں اپنے ایک ذرائع سے ملاقات کی تھی۔ہوٹل میں چائے پینے کے بعد دونوں افسران پارکنگ ایریا میں جارہے تھے کہ اسی ذرائع نے دونوں افسران پر فائرنگ کی اور فرار ہوگیا، فائرنگ کرنے والے مذکورہ ذرائع نے اپنی شناخت عمر خان کے نام سے کرائی تھی جس کا تعلق کچہ کھو سے ہے۔مشتبہ شخص نے اپنی جماعت کے سربراہ اسداللہ کی ہدایات پر دونوں افسران کو قتل کیا۔سی ٹی ڈی ملتان پولیس سٹیشن نے مقتول افسران کے ڈرائیور کی مدعیت میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
سی ٹی ڈی پنجاب کے سربراہ عمران محمود کا کہنا ہے کو بتایا کہ مشتبہ شخص کی شناخت ہوچکی ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں،انٹیلی جنس افسران پر حملے کی منصوبہ بندی اور قتل میں ملوث دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق دونوں مقتول افسران دہشت گردی سے متعلق مقدمات پر کام کررہے تھے اور کالعدم القاعدہ اور داعش گروپ کے ذرائع سے ملاقات کر رہے تھے،یہ واقعہ انٹیلی جنس ایجنسی اور ان کے ذرائع کے درمیان عدم اعتماد کے باعث پیش آیا،شہید افسران ملک کے اندر موجود دہشت گرد نیٹ ورک میں اپنے ذرائع بناتے ہوئے ان کارروائیوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے تھے جہاں ان معلومات کی بدولت دہشت گردی کے خلاف کئی کامیابیاں حاصل ہو سکتی تھیں۔