امید بہار…. کل کس نے دیکھی ہے ?

امید بہار…. کل کس نے دیکھی ہے ?

( نعیم مرزا)
حالیہ بجٹ میں حکومت نے جہاں بے تحاشہ ٹیکسز نافذ کر کے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں وہاں پاکستانی معیشت میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو بھی نہیں بخشا گیا اوورسیز پاکستانیوں نے عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق سوا دو 1رب ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ وطن بھجوایا پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لیے یہ گراں قدر زر مبادلہ ہے پاکستان ایک ایک ارب ڈالر کے لیے کشکول لیے دنیا بھر کے امیر اور عرب ممالک کی منت سماجت کرتا نظر اتا ہے اور پھر عوام ان قرضوں پر سود ادا کرتے ہیں عالمی مالیاتی ادارے ائی ایم ایف کی ایسی شرائط کو بھی منظور کر لیا جاتا ہے جو عوام کی زندگی اجیرن بنانے کا مرکزی کردار ادا کرتی ہیں پاکستان میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر بھی چنگ چی اور ریڑی لگا کر پیٹ کا دوزخ بھرنے پر مجبور ہیں دنیا کے مختلف ممالک میں افرادی قوت کی کمی ہے پاکستان اس عالمی خلا کو اپنی خارجہ پالیسی کو بہتر بنا کر پر کر سکتا ہے یونان جیسے یورپی ملک کو یورپی ممالک کا مرکزی دروازہ تصور کیا جاتا ہے میں افرادی قوت کی بے حد کمی ہے جو پاکستانی حکومت کی طرف سے مسلسل نظر انداز کیے جانے کی وجہ سے بنگلہ دیش انڈیا اور افریقی ممالک سے افرادی قوت حاصل کر رہا ہے یونان کا سفارت خانہ ورک پرمٹ پر بھی ویزہ نہیں لگا رہا مختلف سفارت خانوں میں بھی بھاری رشوت وصول کی جاتی ہے وزارت خارجہ سے اپنی دستاویزات تصدیق کرانے کے لیے سائلین سے بھی ٹوکن کی مد میں رشوت وصول کی جاتی ہے برسٹر امجد ملک جو مسلم لیگ نون کے اوورسیز ڈیسک کے چیئرمین ہیں نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی توجہ بھی اس طرف مبزول کرائی تھی دراصل پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمسایہ ممالک کی نسبت غیر تسلی بخش ہے دوست ممالک بھی ہم سے کرنے کترا رہے ہیں وہاں پاکستان کے حالیہ بجٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو بھی نہیں بخشا گیا اس سے قبل اوورسیز پاکستانیوں کو وطن ایک موبائل لانے پر ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جبکہ کسٹم والے بھی ان اوورسیز پاکستانیوں کے سامان کی اس طرح تلاشی لیتے ہیں جیسے کوئی دہشت گرد گھسنے کی کوشش کر رہا ہے ایمیگریشن اور کسٹم والوں کے علاوہ ایئرپورٹ ملازمین بھی ان اور سیز مسافروں کے ساتھ وہ سلوک کرتے ہیں جس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک جائے قصہ ادھر ختم نہیں ہوتا بلکہ حکومت نے اپنے حالیہ بجٹ میں عرب اور افریقی ممالک کے علاوہ یورپی ممالک کینیڈا اور امریکہ جانے والے مسافروں کی ایئر ٹکٹوں پر لاکھوں روپے ٹیکس عائد کر دیا ہے ایر ٹکٹوں پر لاکھوں روپے ٹیکس عائد کرنے کے اس ناپسندیدہ عمل کو ہوا بازی کے عالمی ادارے نے بھی سخت ناپسند کیا ہے اور حکومت پاکستان کو ایک خط کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ ان بے جا ٹیٹیکسز کو بھی فوری طور پر واپس لیا جائے ان ٹیکسز کی وجہ سے پاکستان میں جہاں سیاحت کا فروغ ختم ہو کر رہ گیا ہے وہ یہاں ایاٹا سے وابستہ ٹکٹیں فروخت کرنے والوں کا کاروبار بھی ختم ہو گیا ہے اوورسیز پاکستانی کو بھی بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے پاکستانی جو دو ارب ڈالرسے زیادہ قیمتی زر مبادلہ وطن بجواتے ہیں کو سہولیات فراہم کرنے کی بجائے انہیں ان کے ناکردہ گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے یہ وطن میں روزگار نہ ہونے کی وجہ سے جرائم کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے اپنے پیاروں سے ہزاروں میل دور پردیس میں 24 24 گھنٹے کام کر کے اپنا اور پیاروں کا پیٹ پال رہے ہیں پاکستان میں مہنگائی غیر معیاری اشیائے خرد و نوش اور بجلی کے بل نے لاکھوں روپے کو بھی ہزار کے نوٹ کے برابر کر دیا ہے پاکستان میں ہمسایہ ممالک کی نسبت منگائی اور بجلی بے حد مہنگی ہے پاکستان میں کرپشن بد عنوانی اور رشوت کو کنٹرول کر کے بجٹ خسارہ کم کیا جا سکتا ہے مگر اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے بنیادی ضروریات کی اشیاء کو مہنگا سے مہنگا کر کے اور ٹیکسز کی بھرمار کر کے پورا کیا جاتا ہے دوسری طرف اوورسیز پاکستانیوں کو اسان ترین شکار سمجھ کر انہیں دبوج لیا جاتا ہے پہلے پہلی یورپی اور عرب ممالک سے اوورسیز پاکستانی سال ہا سال بعد اپنے پیاروں سے ملنے کے لیے وطن واپس اتے تھے اب ایئر لائن کی ٹکٹیں ناقابل برداشت ہونے کی وجہ سے وہ واٹس ایپ پر ہی دل کو تسلی دے لیا کریں گے براہ راست سفر کے لیے ایک ٹکٹ چند فیصد مہنگی ہوتی ہے مگر پی ائی اے پر پابندی کی وجہ سے چند گھنٹوں کا سفر دو گنا سفر میں تبدیل ہو کر رہ گیا ہے پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی ان ظالمانہ ٹیکسز پر احتجاج کیا جا رہا ہے سپریم کورٹ کے نامور ایڈوکیٹ اظہر صدیق ان ظالمانہ ٹیکسز کی وجہ سے عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کر چکے ہیں اب ہوا بازی کی عالمی تنظیم کی طرف سے بھی احتجاج کیا گیا ہے قرضے حکومتیں لیتی ہیں بد عنوانی حکمران کرتے ہیں سزا عوام کو دی جاتی ہے ہر انے والا حکمران یہی نعرہ لگاتا ہے کہ سابقہ حکومت اس کی ذمہ دار ہے بہتری کل ہو جائے گی مگرکل کس نے دیکھا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں