تحریر: مرزا نعیم الرحمن( مانچسٹر)
پاکستان کی قومی ائیر لائن(پی آئی اے)پر جب سے ہمارے ایک سابق وفاقی وزیر(غلام سرور خان)کی وجہ سے پابندی عائد ہوئی تو خلیجی ممالک کی ایئر لائنز کی موجیں لگ گئیں۔۔۔۔ماضی میں خلیجی ممالک کی اِن ایئر لائنز کو چلانے میں پی آئی اے کا سب سے بڑا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔۔۔۔دنیا کے مختلف ممالک میں ایک کروڑ سے زائد پاکستانی تارکین وطن آباد ہیں۔۔۔یورپ اور برطانیہ کا روٹ پی آئی اے کے لیے انتہائی منافع بخش روٹ تھا،جس کا خلیجی ممالک نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور پاکستانی تارکین وطن ان خلیجی ممالک کی ائیر لائنز پر سفر کرنے پر مجبور ہو گئے۔۔۔ان روٹس کو خلیجی ممالک نے گود لے لیا۔۔۔پھر ایسی من مرضی کی کہ جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔۔۔۔برطانیہ سے پاکستان کا سفر جو آٹھ گھنٹے کا تھا 16 گھنٹے تک پہنچ گیا۔۔۔۔خلیجی ممالک کی ایئر لائنز جو پہلے اپنے وطن اترتی ہیں،وہ مسافروں کو کئی کئی گھنٹے انتظار کرنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔۔۔تارکین وطن کے لئے براہ راست پاکستان پہنچنا ناممکن بن کر رہ گیاتھا۔۔۔۔قصہ یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ ملی بھگت سے خلیجی ممالک کی ایئر لائنز اپنی ٹکٹوں کی قیمتوں میں بھی من مرضی سے اضافہ کرتی رہتی ہیں حتی کہ اب وزن کے بغیر مسافروں کو سفر پر مجبور کیا جا رہا ہے۔۔۔ یورپی یونین نے تو ایک طویل عرصہ چھان بین کرنے کے بعدقومی ائیر لائن سے پابندی اٹھا لی ہے مگر برطانیہ ابھی تک پی آئی اے کو ابھی تک اجازت دینے کی بجائے ٹال مٹول کر رہا ہے۔۔۔۔برطانیہ میں 20 لاکھ کے قریب پاکستانی تارکین وطن آباد ہیں اور وہ خلیجی ممالک کی ایئر لائنز پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔۔۔۔یہ روٹس پی آئی اے کے لیے انتہائی منافع بخش تھے۔۔۔۔اب تو چند ایئر لائنز میں مسافروں کو کھانا تک نہیں دیا جاتا۔۔۔۔ضرورت اس اَمر کی ہے کہ پی آئی اے کا برطانیہ کا روٹ فوری طور پر بحال کیا جائے اور خلیجی ممالک کی ایئر لائنز جو پہلے مسافروں کو لوٹ رہی تھیں سے جان چھڑائی جائے۔۔۔۔۔اگر حکومت نے تارکین وطن کو کوئی خوشخبری دینی ہے تو 23 مارچ سے پہلے پہلے برطانیہ کے لیے پی آئی اے کا روٹ بحال کیا جائے۔۔۔سچ ہے کہ ایک سابق وزیر نے غلطی کی اور پھر صدیوں نے سزا پائی۔