تحریر:مرزا نعیم الرحمن(مانچسٹر)
مسلم لیگ ن کا قیمتی سرمایہ،شریف برادران کا وفادار ساتھی،برطانوی وزیر اعظم سرکیر سٹارمر کے ہمراہ سال 2000 میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی طرف سے ایوارڈ لینے والے،بیرسٹر امجد ملک ایک طویل عرصہ سے اپنی جماعت کے لیے برطانیہ کے علاوہ دیگر یورپی اور عرب ممالک میں ایک مجذوب کی طرح”زندہ باد“کے نعرے لگاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔۔۔اس مشن کی خاطر اُنہوں نے اپنا کاروبار تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔۔۔۔علم کے سمندر کی تہہ سے محبت اور وفاداری کے پھول نکال کر دوستوں میں تقسیم کرنے والے بیرسٹر امجد ملک کی صف بندی کی جائے تو بیرسٹر امجد ملک کا قد سب سے بلند نظر آئے گا۔۔۔بیرسٹر امجد ملک کی خدمت کی تاریخ بھی اتنی ہی پرانی ہے جتنی مسلم لیگ ن کی بنیاد۔۔۔میاں شہباز شریف نے بیرسٹر امجد ملک کو سابق دور حکومت میں پی ایف کے بورڈ آف گورنر کا چیئرمین مقرر کیا،انہوں نے پوری دنیا کے طوفانی دورے کیے اور اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی اور بتایا کہ جس قدر مظلوم اوورسیز پاکستانی ہیں،اتنا شاید ہی دنیا میں کوئی ہو۔۔۔۔تین ماہ بعد انہیں ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔۔۔ ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار رہے ہیں نے انہیں اوورسیز پاکستانی کا کوآرڈی نیٹر مقرر کر کے زوم میٹنگ منعقد کرنے پر اس قدر مصروف کر دیا کہ انہیں کوئی اپنا ہوش بھی نہ رہا۔۔۔۔سپریم کورٹ آف انگلینڈ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے بیرسٹر جنہوں نے میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی کا مسودہ تیار کیا اور او پی سی کا قانون بھی انہوں نے ہی لکھا۔۔۔مسلم لیگ کا منشور لکھنے والے اس وفادار ساتھی،اعلی تعلیم یافتہ بیرسٹر امجد ملک کو میاں برادران کے درباریوں نے ٹرک کی بتی کے پیچھے ایسا لگایا کہ وہ اپنی صحت کا بھی خیال نہ رکھ سکے۔۔۔سابقہ اور موجودہ حکومت کے مخلص ساتھی وزراء امجد ملک کی صلاحیتوں کے معترف ہیں مگر ان کی جماعت نے انہیں اس انداز سے نظر انداز کر دیا کہ اس کی مثال کسی سیاسی جماعت کی تاریخ میں نہیں ملتی۔۔۔کاش ٹرک کی بتی کے پیچھے لگانے کی بجائے ٹرک کی بتی ان کے ہاتھ میں پکڑا دیتے اور انہیں یہ کہنے پر مجبور کر دیتے کہ” جاگتے رہنا کی صدائیں“ لگاتے رہو۔۔۔۔
ہم سیاست کے داو پیج ذوالفقار علی بھٹو سے لے کر اب تک دیکھتے آ رہے ہیں اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ تمام حکومتوں کے زوال کا سبب مخلص کارکنوں کو نظر انداز کرنا اور درباریوں کی حد ادب،ہوشیار،بادشاہ سلامت تشریف لا رہے ہیں“جیسی چاپلوسی رہی ہے۔۔۔ہمیشہ یہی درباری صف اول میں کھڑے نظر آتے ہیں جو بادشاہ سلامت کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کہ بیرسٹر امجد ملک جیسے وفادار ساتھی آپ کی تعظیم میں پورا جھکنے میں تاخیر کرتے ہیں۔۔۔ماضی کی طرح اب بھی بیرسٹر امجد ملک کو لالی باپ دیتے ہوئے انہیں او پی سی کا وائس چیئرمین مقرر کیا تو انہیں ایک ایسا قلم دان دیا جس میں”سیاہی“نہ تھی۔۔۔۔ایسے اختیارات دیے کہ بے اختیار بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ ہم ان سے بہتر ہیں۔۔۔وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف اگر 18 18 گھنٹے کام کرتی ہیں لیکن پھر بھی اوور سیز پاکستانیوں کو درپیش مسائل انتہائی گھمبیر شکل اختیار کر چکے ہیں۔۔۔۔مظلوم اوورر سیز پاکستانی ہر حکومت سے اپنی امیدیں وابستہ کر لیتے ہیں۔۔۔سابقہ اور موجودہ حکومت اپنے گریبان میں جھانکے اور بتائے کہ اُنہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کیا خدمات سر انجام دی ہیں؟؟یہ اوورسیز پاکستانی چونکہ سچ بولتے ہیں لہذا حکومتوں کی طرف سے بولے جانے والے جھوٹ کے پلندے کو بھی سچ سمجھ بیٹھتے ہیں۔۔۔انہیں یہ دلاسا دیا جاتا ہے کہ”پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ“او پی سی کے وائس چیئرمین بیرسٹر امجد ملک کی ایڈوائزری کونسل اور ضلعی سطح پر نمائندگان کی منظوری کی فائل سرخ فیتے کا شکار ہو گئی ہے اور وہ اور کیا کر سکتے ہیں۔۔۔۔بیرسٹر امجد ملک کا اپنی وفاداریوں اور اپنے ساتھ روار رکھنے جانے والے ناروا سلوک کا ہم موازنہ کریں تو سمجھ میں آتا ہے کہ”کوئی تو ہے جو۔۔۔۔نظام ہستی۔۔۔چلا رہا ہے۔۔۔وہی خدا ہے۔