تحریر :ملک محمد سلمان
ڈی جی،پی آئی ڈی شفقت عباس نے سینئر صحافیوں اور حکومت پاکستان کی دعوت پر آئے بنگلہ دیشی صحافیوں کے اعزاز میں ظہرانے کا اہتمام کیا ہوا تھا۔ایک بجے کا وقت تھا،مہمان پونے دو بجے کے قریب پہنچے تو ہم نے پی آئی ڈی والوں سے پوچھا کہ آپ خود لیٹ پہنچے ہیں تو اُن کا کہنا تھا کہ ہر طرف ٹریفک جام اور تجاوزات ہیں،کیا کریں؟مینار پاکستان سے گلبرگ پہنچنے میں 55 منٹ لگے،اگر غیر قانونی پارکنگ اور تجاوزات نہ ہوں تو یہ فاصلہ صرف پندررہ منٹ کا ہے۔۔۔سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ شکر کریں ابھی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز کر چکی ہیں،ورنہ آپ کو اس سے بھی زیادہ وقت لگ سکتا تھا۔۔بنگالی مہمانوں نے لاہور کی خوبصورتی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے واپس جانے کو دل نہیں چاہتا۔ایک اور بنگالی صحافی نے کہا کہ ہارس اینڈ کیٹل شو کے ایڈورٹائزنگ بینرز اور بورڈ مجبور کر رہے ہیں کہ ہمیں بھی یہ ثقافتی میلہ لازمی دیکھنا چاہئے۔ایک بنگالی صحافی نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ تاریخی اہمیت کے حامل شہر لاہور میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیاں کیسے چل سکتی ہیں ؟پاکستان کی میزبانی میں چیمپئن ٹرافی جیسا اہم ایونٹ شروع ہو چکا ہے تو بنا نمبر پلیٹ گاڑیاں اور رکشے سکیورٹی ٹھریٹ نہیں؟چند ہفتے پہلے چائنیز نے بھی بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بدقسمتی کی انتہا ہے کہ پنجاب کی ٹریفک پولیس اوور آل جبکہ لاہور ٹریفک پولیس خاص طور پر ناجائز پارکنگ مافیا کے خاتمے کی بجائے ان کو سپورٹ کرنے سے باز نہیں آ رہی۔فلیشر لائٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔سڑکوں، بازاروں اور عام گلیوں میں بھی ناجائز پارکنگ سٹینڈ بن چکے ہیں۔چوک چوراہوں اور بیچ سڑک پارکنگ اور تجاوزات مافیا کا راج ہے۔سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی،سلمان غنی،حسین پراچہ،نوید چوہدری،محمد مہدی سمیت اکثریت کا کہنا تھا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ایسا قدم ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ایک صحافی نے پوچھا کہ کیا اقبال ٹاون،گرین ٹاون اور ٹاون شپ لاہور کا حصہ نہیں؟وہاں تو تجاوزات ویسے کی ویسے ہیں۔میں نے انہیں اپنی مثال دی کی میری رہائش احمد بلاک گارڈن ٹاون ہے،میں چھے دفعہ راجہ مارکیٹ اور برکت مارکیٹ،گارڈن ٹاون تجاوزات کی ویڈیوز بھیج چکا ہوں۔ویڈیو کے فوری بعد ڈپٹی کمشنر تجاوزات ہٹوا دیتے ہیں لیکن ٹھیک دو چار گھنٹے بعد ساری تجاوزات واپس آ جاتی ہیں۔ماضی کی حکومت میں اتنے جعلی آپریشن ہوئے ہیں کہ اب تجاوزات مافیا کو قانون کا ڈر ہی نہیں رہا۔۔۔
میڈم وزیر اعلیٰ کو سمجھنا چاہئے کہ بیوروکریسی ایک دفعہ کا فوٹو شوٹ کر کے جعلی کارگردگی شو کر رہی ہے۔جو تجاوزات چھے دفعہ شکایت کرنے کے بعد واپس آ گئیں باقی علاقوں کا کیا حال ہو گا؟گذشتہ دنوں راولپنڈی جانے کا اتفاق ہوا تو ایسا لگا کا تجاوزات کے ہیڈ آفس آ گیا ہوں۔آج کل اتنی شادیاں اٹینڈ کرنا پڑ رہی ہیں کہ پورے پنجاب کے کئی چکر لگ چکے ہیں۔ذاتی مشاہدے کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ خانیوال،خوشاب،بہاولپور سیالکوٹ،گجرات،چکوال اور اوکاڑہ کے اضلاع میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی،ہر طرف گندگی جبکہ فوٹو شوٹ کے بعد تجاوزات وہیں کی وہیں ہیں۔معروف کالم نویس حسین پراچہ کا کہنا تھا کہ بار بار تجاوزات ہٹانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا بلکہ سرکاری جگہوں پر قبضے کرنے والوں کو بھاری جرمانے اور سزائیں دینے سے ہی قانون کی رٹ بحال ہو گی۔صحافیوں کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سٹیٹ لینڈ کی حفاظت اور تجاوزات کے خاتمے کے مشن میں اپنے اراکین پارلیمنٹ کو ناراض کر کے اس مشن کو چلائے ہوئے ہیں،اب بیورو کریسی کو بھی شرم کرنی چاہئے کہ قانون پسند وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا ساتھ دیں نہ کہ تجاوزات مافیا کا۔بہاولپور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی کا کہنا تھا کہ ہمارا ڈپٹی کمشنر تو تجاوزات ہٹوانے میں رتی برابر سنجیدہ نہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب سے گزارش ہے تجاوزات کا خاتمہ آپکی جرات اور حب الوطنی کی پہچان بن چکا ہے۔۔۔تجاوزات فری پنجاب مریم نواز کا ٹریڈ مارک ہونا چاہئے۔سٹیٹ لینڈ کی حفاظت کا جو بیڑا مریم نواز نے اٹھایا ہے،اس کیلئے پنجاب کا ہر فرد وزیر اعلیٰ کے ساتھ ہے۔اس نیک کام کو روکنے کیلئے تجاوزات کی کمائی کھانے والے چند سیاست دان اور سرکاری ملازم پورا زور لگا رہے ہیں کہ انکی حرام کمائی کا ذریعہ بند نہ ہو لیکن میڈم وزیر اعلیٰ آپ نے ثابت قدم اور مضبوط رہنا ہے۔۔۔انشاء اللہ آپ کا یہ کارنامہ تاریخ کا روشن باب ہو گا۔۔۔میڈم وزیر اعلیٰ آپ اپنی اپیکس کمیٹی کی میٹنگ سے اندازہ لگا لیں کہ وہاں بھی کچھ لوگ تجاوزات کے خلاف ایکشن میں نرمی کا کہہ کر حقیقت میں تجاوزات مافیا کو سپورٹ کرنا چاہ رہے تھے لیکن آپ کی استقامت اور دوراندیشی کو سلام کہ آپ نے سمپل جواب دے کر سب کا منہ بند کروا دیا کہ تجاوزات کے خلاف ایکشن ریاست کے مفاد میں ہے،اگر ریاست کے مفاد میں ہے تو جاری رہے گا،مجھے کسی کی ناراضگی کی پرواہ نہیں،میرے لیے اس مٹی کی حفاظت زیادہ عزیز ہے۔۔۔میڈم وزیر اعلیٰ آپ نے 70ہزار ارب کی سٹیٹ لینڈ کو ریکور کروا کر پاکستان کو اندرونی اور بیرونی قرضوں سے نجات دلانی ہے۔۔۔لاہور سمیت پنجاب کی ٹریفک پولیس پارکنگ مافیا کی بی ٹیم بن چکی ہیں،ٹریفک پولیس میں بھی سخت بھل صفائی کی ضروت ہے۔