موٹروے پولیس،فرض شناس آفیسر اور ٹرانسفر پوسٹنگ کا شور

تحریر:خالد شہزاد فاروقی
موٹروے پولیس پاکستان میں اپنی دیانت داری،پیشہ ورانہ مہارت اور عوامی خدمت کے جذبے کے لیے مشہور ہے۔۔۔یہ ادارہ ملک کی شاہراہوں پر نظم و ضبط،ٹریفک قوانین کے نفاذ اور مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔۔۔۔۔اس محکمے کے افسران اپنی دیانت داری،شائستگی اور خدمت کے جذبے کی وجہ سے دیگر محکموں کے لیے ایک مثال سمجھے جاتے ہیں۔موٹروے پولیس میں کئی ایسے افسران ہیں جو اپنے غیر معمولی کردار،دیانت داری اور فرض شناسی کی وجہ سے نمایاں ہوتے ہیں۔۔۔یہ افسران اپنی ڈیوٹی کو محض ایک نوکری نہیں بلکہ ایک قومی خدمت سمجھ کر انجام دیتے ہیں۔متعدد مواقع پر دیکھا گیا ہے کہ موٹروے پولیس کے افسران نے دیانت داری کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں۔۔۔اگر کوئی مسافر اپنا قیمتی سامان یا رقم بھول جائے تو موٹروے پولیس کے اہلکار اسے محفوظ رکھ کر مالک تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔۔۔خراب موسم،گاڑی کے خراب ہونے یا کسی حادثے کی صورت میں موٹروے پولیس کے افسران فوراً پہنچ کر نہ صرف ٹریفک بحال کرتے بلکہ مسافروں کو ہر ممکن مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔۔۔موٹروے پولیس کے اہلکار ٹریفک قوانین کے یکساں نفاذ کو یقینی بناتے ہیں،چاہے کوئی عام شہری ہو یا کوئی با اثر شخصیت۔۔۔یہی وہ خوبی ہے جو اس ادارے کو عوام میں عزت اور اعتماد دلاتی ہے۔موٹر وے پولیس کا دفتری عملہ بھی اسی دیانت داری اور محنت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے جس طرح فیلڈ میں تعینات افسران اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔۔۔

اگرچہ عام طور پر فرنٹ لائن پر نظر آنے والے اہلکاروں کو زیادہ پذیرائی ملتی ہے لیکن دفتری عملہ بھی اس محکمے کی کامیابی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔۔۔۔دفتری عملہ موٹروے پولیس کے تمام انتظامی معاملات کو نہایت منظم انداز میں چلاتا ہے۔۔۔یہ عملہ ریکارڈ کی درستگی،فائلوں کی ترتیب،ٹریفک قوانین سے متعلق ڈیٹا مینجمنٹ اور شہریوں کی درخواستوں پر بروقت کارروائی کو یقینی بناتا ہے۔۔۔موٹروے پولیس کا دفتری عملہ جدید ٹیکنالوجی کے استعمال میں مہارت رکھتا ہے۔۔۔ای چالان، ٹریفک مانیٹرنگ اور ایمرجنسی ریسپانس سسٹم جیسے اہم امور دفتری اہلکاروں کی محنت اور قابلیت کی وجہ سے موثر طریقے سے چل رہے ہیں۔۔۔عوامی شکایات،معلوماتی ہیلپ لائنز اور شکایتی درخواستوں پر فوری عمل درآمد میں دفتری عملہ انتہائی موثر کردار ادا کرتا ہے،دفتری اہلکار بھی ایمانداری اور دیانت داری کے اصولوں پر کاربند رہتے ہیں۔۔۔کسی بھی قسم کی بدعنوانی اور ناانصافی سے پاک ایک ایسا نظام قائم کرنا جس پر عوام کو مکمل اعتماد ہو،یہی اس عملے کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔۔۔موٹر وے پولیس کا دفتری عملہ پس پردہ رہ کر ایک ایسا منظم نظام چلا رہا ہے جو پورے ادارے کی کارکردگی کو مثالی بناتا ہے۔۔۔

اگر اس عملے کی خدمات نہ ہوتیں تو فیلڈ میں موجود پولیس افسران بھی اتنی مستعدی اور شفافیت کے ساتھ کام نہ کر پاتے لہٰذا دفتری عملے کی محنت اور فرض شناسی بھی اتنی ہی قابلِ ستائش ہے جتنی کہ فیلڈ میں کام کرنے والے افسران کی۔آج کل موٹروے پولیس میں ٹراسفر پوسٹنگ کا شور مچا ہوا ہے لیکن سمجھ سے بالا تر ہے کہ ایسی نوبت اچانک کیوں آن پڑی ہے؟اگر ایک افسر اپنی جائے تعیناتی پر اپنا کام خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہا ہے اور کسی کو اس سے کوئی شکایت بھی نہیں تو اس افسر یا اہلکار کو وہاں سے ہٹا کر اپنے گھر،شہر اور بیوی بچوں سے دور بھیجنے کی ایسی کونسی نوبت درپیش ہے؟ہر آنے والا نیا آفسر فلاحی کاموں اور ملازمین کے مسائل پر توجہ دینے کی بجائے ایسے کاموں میں کیوں الجھ جاتا ہے جس کی چنداں ضرورت نہیں ہوتی؟۔آج کل موٹروے پولیس کے افسران اور ملازمین ایسی ہی پریشانیوں،کشمکش اور خدشات کا شکار ہیں۔۔۔بعض عناصر کی جانب سے ایک مہم چلائی جا رہی ہے جس میں موٹروے کے ذمہ دار اور قابل افسران کو ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں بلا جواز اور غیر منطقی ٹرانسفر کی افواہیں گرم ہیں،جس سے ادارے میں موجود سینکڑوں افسران اور اہلکار تشویش میں مبتلا ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ آئی جی موٹر وے راجہ رفعت مختار ایک انتہائی قابل اور ذمہ دار آفیسر ہیں،انہیں اس بات کا ادراک ہے کہ موٹر وے پولیس کے افسران کو دوسرے اضلاع یا صوبوں میں ٹرانسفر کرنا شفافیت نہیں اور نہ ہی اس سے کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے،اس کی کئی وجوہات ہیں،جو اس ادارے کی ساخت،کام کے طریقہ کار اور کارکردگی پر براہ راست اثر ڈالتی ہیں۔۔۔۔

موٹروے پولیس کے افسران کو خصوصی ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ وہ شاہراہوں پر بہترین طریقے سے کام کر سکیں۔۔۔ اگر ان کا تبادلہ کسی دوسرے ضلع یا صوبے میں ایسی جگہ کر دیا جائے جہاں ان کی مہارت کی ضرورت ہی نہ ہو تو ان کی صلاحیتوں کا ضیاع ہو گا۔۔۔۔موٹروے پولیس ایک غیر سیاسی اور پروفیشنل ادارہ ہے،جہاں بھرتیاں مکمل میرٹ پر کی جاتی ہیں۔۔۔اگر کسی افسر کو ذاتی پسند، ناپسند یا دباو کے تحت کسی اور جگہ بھیج دیا جائے تو یہ شفافیت کے اصولوں کے خلاف ہو گا اور سفارش و اقربا پروری کو فروغ مل سکتا ہے۔۔۔یہ ادارہ اپنی اعلیٰ کارکردگی،ایمانداری اور نظم و ضبط کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔۔۔اگر افسران کو بار بار دوسرے اضلاع یا صوبوں میں منتقل کیا جائے تو یہ ان کے حوصلے اور کام کی لگن کو متاثر کر سکتا ہے،نتیجتاً ادارے کی مجموعی کارکردگی میں کمی آ سکتی ہے۔۔۔موٹروے پولیس کا بنیادی مقصد شاہراہوں پر ٹریفک مینجمنٹ،شہریوں کی مدد اور قوانین کا نفاذ ہے۔۔۔اگر ان کے تجربہ کار افسران کے ساتھ بھی روایتی محکموں کی طرح اکھاڑ پچھاڑ کا عمل شروع کر دیا گیا تو اس سے ادارے کی ساکھ بھی متاثر ہو گی اور سڑکوں پر ٹریفک کے مسائل میں بھی اضافے کا باعث ہو گا۔۔۔موٹروے پولیس کو ہمیشہ ایک خود مختار، غیر جانبدار اور کرپشن فری ادارہ سمجھا جاتا ہے۔۔۔اگر اس کے افسران کو دیگر محکموں کی طرح”کھجل خوار“کیا جانے لگے تو اس سے ادارے کی خودمختاری متاثر ہو سکتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دیگر سرکاری اداروں میں موجود روایتی مسائل موٹروے پولیس میں بھی در آئیں۔۔۔

عام طور پر سرکاری اداروں میں ٹرانسفرز تین بنیادی وجوہات کی بنا پر کی جاتی ہیں،پہلی وجہ توانتظامی ضرورت ہے ،اگر کسی علاقے میں فورس کی کمی ہو یا کسی مخصوص مہارت والے افسر کی ضرورت ہو تو تبادلے کیے جا سکتے ہیں لیکن یہ ایک منصفانہ اور شفاف عمل ہونا چاہیے۔۔۔دوسری وجہ پالیسی کی تبدیلی ہے،اگر حکومت یا محکمہ نئی حکمت عملی کے تحت افسران کی تعیناتی کو ری شفل کر رہا ہو لیکن اس صورت میں بھی میرٹ اور شفافیت ضروری ہے۔۔۔تیسری وجہ ذاتی پسند و ناپسند یا سیاسی دباو ہوتا ہے،بدقسمتی سے پاکستان میں اکثر یہ تیسرا عنصر زیادہ نمایاں ہوتا ہے،جہاں پسندیدہ افراد کو نوازنے کے لیے یا کسی ایماندار افسر کو ہٹانے کے لیے ایسے تبادلے کیے جاتے ہیں۔۔۔اگر کسی افسر کی کارکردگی پر کوئی سوال نہیں اور وہ اپنی موجودہ تعیناتی پر بہترین کام کر رہا ہے تو اسے بلاوجہ اس کے گھر،شہر اور فیملی سے دور کرنا ایک ظالمانہ پالیسی ہے،اس کا نہ صرف اس افسر پر ذاتی طور پر اثر پڑے گا بلکہ اس کے کام کے معیار اور ادارے کے مجموعی ماحول پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔۔۔

موٹروے پولیس کے افسران شدید کشمکش کا شکار ہیں اور انہیں ڈر ہے کہ کہیں وہ بھی”محکمانہ اور محلاتی سازشوں کی زد میں نہ آ جائیں۔۔۔یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے کہ موٹروے پولیس کے افسران عدم تحفظ اور بے یقینی کا شکار ہو گئے ہیں۔۔۔جب کسی ادارے میں میرٹ کے بجائے پسند و نا پسند،ذاتی مفادات یا سیاسی دباو کے تحت فیصلے کیے جائیں تو پھر افسران کا خوفزدہ ہونا فطری ہے۔۔۔جب دیانت دار اور محنتی افسران کو بلا وجہ ٹرانسفر کیا جائے گا تو ان کی کارکردگی متاثر ہو گی۔۔۔موٹروے پولیس کو ہمیشہ ایک پیشہ ور اور مثالی ادارہ سمجھا جاتا رہا ہے لیکن غیر منصفانہ پالیسیاں اس کی ساکھ کو خراب کر سکتی ہیں۔۔۔جب افسران کو ہر وقت یہ دھڑکا لگا رہے گا کہ نجانے کب ان کی ٹرانسفر کر دی جائے تو وہ اپنے کام پر پوری توجہ نہیں دے سکیں گے اور ذہنی دباو اور عدم اعتماد کا شکار ہوں گے۔۔۔موٹروے پولیس کے افسران خود یہ محسوس کر رہے ہیں کہ ٹرانسفر پالیسی درست نہیں اور اس میں غیر شفافیت یا کسی خاص ایجنڈے کی بو آ رہی ہے،اس لئے یقیناً یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔

نئے آئی جی راجہ رفعت مختار کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ وہ غیر منصفانہ دباو کا شکار نہ ہوں اور کسی ایسے فیصلے کا حصہ نہ بنیں جو موٹروے پولیس جیسے پروفیشنل ادارے کو کمزور کرے۔۔۔اگر وہ نادانستہ طور پر کسی مخصوص لابی،گروہ یا سیاسی چال میں پھنس گئے تو اس کے اثرات ان کی ساکھ اور ادارے کی کارکردگی پر پڑ سکتے ہیں۔۔۔ہمارا راجہ رفعت مختار کو مشورہ ہے کہ اگر وہ حقیقتاً ایماندار اور میرٹ کے حامی ہیں تو انہیں سب سے پہلے اس پالیسی کا از سرِ نو جائزہ لینا چاہیے اور یقینی بنانا چاہیے کہ کسی بھی افسر کے ساتھ ناانصافی نہ ہو اور محکمے میں افسران کے اندر پھیلی بے چینی کو ختم کرنے کے لئے پورے محکمے کے لئے واضح اور دوٹوک پیغام جاری کرنا ہو گا تاکہ افسران خدشات میں گھرنے کی بجائے پوری دلجمعی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے سکیں۔۔۔راجہ رفعت مختار کو ادراک ہونا چاہئے کہ موٹروے پولیس ایک عوامی خدمت کا ادارہ ہے اور اس کے ساتھ ناانصافی عام شہریوں کو بھی متاثر کرے گی۔۔۔موٹروے پولیس کے افسران کو دوسرے اضلاع یا صوبوں میں ٹرانسفر کرنا نہ صرف ناانصافی اور غیر شفاف عمل ہوگا بلکہ اس سے ادارے کی کارکردگی،میرٹ اور پیشہ ورانہ مہارت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔۔۔اگر موٹروے پولیس کو اسی طرح شفاف اور کامیاب رکھنا ہے تو اس کے افسران کو ان کی مخصوص ذمہ داریوں تک محدود رکھنا ضروری ہے تا کہ وہ اپنی مہارت کے مطابق بہترین خدمات فراہم کر سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں