درجات

تحریر:محمد بلال

مجھ سے میرے ایک دوست نے گفتگو کے دوران کہا کے یہ جنت میں درجے کیوں ہیں ۔۔؟ یہ جنت میں درجات نہیں ہونے چاہیے تھے کم از کم وہاں تو ہم برابری میں رہتے ۔۔تو میں نے اُسے کے جواب میں اس پر کچھ علمی رعب جھاڑا اور اسے چپ کروا دیا۔ پر اس دن کے بعد یہ درجات لفظ مختلف پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے میرے دماغ میں آیا اور مجھے سمجھ آگیا کے جنت میں درجات کیوں ہوں گے ۔

گزشتہ جمعہ کی نماز کے لیے مسجد کے دوسرے ہال میں بیٹھے ، جہاں AC نہیں ہے بس پنکھے لگے ہیں جس کی وجہ سے لوگ جو باہر سے آتے وہ اِس پنکھے والے ہال میں بیٹھنے کی بجائے Ac والے ہال میں جانے کی کوشش کرتے ہیں پر ہال پہلے سے فُل ہونے کی وجہ سے وہ Ac ہال میں نہیں جا پاتے اور حسرت سے اپنے سے پہلے والوں کا درجہ دیکھتے ہیں اور پنکھے والے ہال میں ہی بیٹھ جاتے ہیں اور جو اُن سے بھی بعد میں آتے ہیں وہ پنکھے والے ہال میں بیٹھنے کی کوشش کرتے ہیں پر وہ بھی بعد میں آنے کی وجہ سے پنکھے والے ہال میں نہیں بیٹھ پاتے اور وہ ہال سے باہر ایک جگہ میں بیٹھ پاتے ہیں جہاں پنکھے تو نہیں پر سایہ دار جگہ کا انتظام ہے اور وہ بھی حسرت سے اپنے سے پہلے والوں کا درجہ دیکھتے ہیں ، پھر آتے ہیں ان سے بھی بعد والے لوگ جو اس سایہ دار جگہ میں بیٹھنے کی کوشش کرتے ہیں پر نہیں بیٹھ پاتے اور انہیں سخت دھوپ میں اپنا جائے نماز بچھا کر نماز ادا کرنا پڑتی ہے اور وہ بھی حسرت سے اپنے سے پہلے والوں کا درجہ دیکھتے ہیں اور پھر آتے ہیں ان کے بعد والے لوگ جن کے پاس اپنا جائے نماز بھی نہیں اور ان کے لیے دھوپ میں جگہ بھی نہیں وہ اپنے سے پہلے والوں کا درجہ دیکھ کر حسرت سے خالی ہاتھ واپس لوٹ جاتے ہیں۔۔!
یہ سارا منظر دیکھنے پر اللہ تعالیٰ نے ایک بات ذہن میں ڈالی اور وہ یہ کہ اگر یہاں اس دنیا میں پہلے آنے والوں کو ، اللہ کے لیے زیادہ کوشش کرنے والوں کو ، اپنا کام کاج چھوڑ کر اللہ کو زیادہ وقت دینے والوں کا درجہ یہ ہے کہ انہیں اللہ AC والے کمرے میں جگہ دیتا ہے ، اور پھر اللہ کے لیے تھوڑی اس سے کم کوشش کرنے والوں کا درجہ یہ ہے کہ اللہ انہیں پنکھے والے ہال میں جگہ دیتا ہے اور پھر اس سے تھوڑی کم کوشش کرنے والوں کا درجہ یہ ہے کہ انہیں سایہ دار حصے میں جگہ ملتی ہے اور ایسے کرتے کرتے کم کوشش کے ساتھ یہ درجات بھی گھٹتے جاتے ہیں اور کم درجے والے کی حسرت بڑھتی جاتی ہے تو پھر آخرت میں ، جزا اور سزا کے دن جن لوگوں نے اللہ اور اللہ کے دین کے لئے زیادہ کوشش کی ہوگی ان کے درجات کتنے زیادہ اور بہترین ہوگے اور اللہ اور اللہ کے دین کے لئے کم کوشش کرنے والوں کی حسرت کتنی زیادہ اور بوجھ والی ہو گی۔
مزید جنت میں درجات کے اس معاملے کو ہم اِس وقت کے موجودہ حالات سے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ فلسطین میں اپنی جان کھپانے والا ، سخت حالات برداشت کر کے بھی حق پر کھڑا رہنے والا ، اللہ کے گھر اور حق کے لیے اللہ کے راستے میں اپنا مال ، اپنی اولاد اور اپنی جان قربان کرنے والا ، اور دوسری طرف وہ شخص جو حق والوں کا ساتھ دینے کےلئے اپنے منہ کا ذائقہ بدلنے کے لیے تیار نہیں، اپنا نرم بستر چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ، حق کے لیے لڑنا تو دور ، حق کے لیے آواز اٹھانے کے لیے بھی تیار نہیں ۔۔اب یہ دونوں شخص کیا آخرت میں ایک درجے پر ہو سکتے ہیں ۔۔؟
میری عقل کے مطابق تو بالکل بھی نہیں ، مشکلات اٹھا کر بھی حق پر ڈٹے رہنے والوں کو ان تکلیفوں کا صلہ ملے گا اور آسانیاں ہوتے ہوئے بھی حق کے لیے چپ رہنے والوں سے اِن آسانیوں کا حساب لیا جائے گا کیونکہ کہ بیشک اللہ بہترین انصاف کرنے والا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں