تحریر:ملک سلمان
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انٹی انکروچمنٹ مہم کو سول سوسائٹی کی طرف سے بہت زیادہ سراہا جا رہا ہے حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے درجن سے زائد ایم پی اے بھی اس اقدام کی تعریف کیے بن نہ رہ سکے لیکن انہوں نے توجہ دلائی کہ میڈم وزیر اعلیٰ سے درخواست کی جائے کہ اس مشن کی کامیابی کیلئے وزیر اعلیٰ پورٹل بنایا جائے جہاں تجاوزات کی نشان دہی کی ویڈیوز اور تصاویر بھیجی جاسکیں کیونکہ انکروچمنٹ ہٹائی جاتی ہیں اور اگلے دن دوبارہ وہی ریڑھیاں اور ڈھابے لگ جاتے ہیں،بیچ سڑک کرسیاں اور ٹیبل لگا کر ریسٹورنٹ چل رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر تجاوزات ختم کروا رہے ہیں لیکن اس کے باوجود پورے پنجاب خاص طور پر لاہور کی سڑکوں پر رش کی وجہ ناجائز پارکنگ ہے۔ٹریفک پولیس غیر قانونی پارکنگ سٹینڈ کی سرپرستی کرتی ہے چاہے عوام راستوں کے بندش سے خوار ہو جائے ٹریفک پولیس کو اپنی ریگولر کمائی کے سوا کسی سے کوئی غرض نہیں۔سڑک سے تجاوزات ہٹانا صرف ڈی سی کا کام نہیں بلکہ ناجائز پارکنگ اور مختلف کاروباری بورڈ لگا کر سڑکوں اور گلیوں کو بند کرنے پر ٹریفک پولیس کو بھی کاروائی کرنی چاہئے۔لاہور کے معروف ایم پی اے کا کہنا تھا کہ مریم بی بی جتنی سخت ایڈمنسٹریٹر ہیں اس کے باوجود حیرانگی ہے کہ وہ سرکاری ملازمین کا سوشل میڈیا کا غیر قانونی استعمال نہیں ختم کروا سکیں۔اس میں کچھ شک نہیں کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور کے مترادف سرکاری افسران اپنی کرپشن،نااہلی اور تمام قانون شکن اقدامات کو چھپانے کیلئے سوشل میڈیا سیلف پروجیکشن کا سہارا لیتے ہیں۔جب سے سرکاری افسران نے سوشل میڈیا سیلف پروجیکشن کا دھندہ شروع کیا ہے کارگردگی بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس میں ہر طرح کی سیاسی مداخلت کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے،پولیس نے اس آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اندھیر نگری مچا رکھی ہے۔ شہری قتل ہو رہے ہیں،حوا کی بیٹیوں کی عزت لٹ رہی ہے،ڈکیتیاں ہوتی ہیں اور دوسری طرف پولیس اور دیگر افسران سوشل میڈیا پر کارگردگی دکھانے کیلئے جعلی اور پلانٹنڈ ویڈیو شوٹنگ میں مصروف ہوتے ہیں۔وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی طرف سے سوشل میڈیا سیلف پروجیکشن پر پابندی کے باوجود سرکاری افسران بلاخوف و خطر ٹک ٹاک سٹار بن کر ویڈیو بناو مہم چلا رہے ہیں۔حکومتی رٹ کو منوانے کیلئے سرکاری ملازمین کے سوشل میڈیا سیلف پروجیکشن پر سخت پابندی کے احکامات پر عمل درآمد کروانا ہو گا۔ایک چائنیز کمپنی کا ڈائریکٹر ملا تو اس نے شکایت کی کہ صوبائی دارلحکومت لاہور میں گاڑیاں بغیر نمبر پلیٹ کے گھوم رہی ہیں کسے شکایت کریں؟حکومت اور عسکری قیادت غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے سفارتی کوششیں کرتے ہیں،ان کو پاکستان لاتے ہیں اور افسران کی کرپشن سے دہشت گرد عناصر بنا نمبر پلیٹ گاڑیوں میں آ کر سرمایہ کار ممالک کے انجنئیرز اور شہریوں کو قتل کر کے نکل جاتے ہیں۔چائنیز حکومت نے واضح کہا ہے کہ اگر چائنیز شہریوں کی حفاظت کیلئے ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو وہ سی پیک ٹو سمیت مستقبل میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتے۔سی پیک ٹو میں 111 کھرب سے زائد کے میگا پراجیکٹ ہیں جبکہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کے زریعے 100 ارب ڈالر یعنی 280 کھرب کی بیرونی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔وزیر اعظم اور وزارت داخلہ کے حکم کے باوجود بغیر نمبر اور غیرنمونہ پلیٹ کے خلاف موثر کارروائی نا کر کے نہ صرف پاکستانی شہریوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے بلکہ غیرملکی سرمایہ کاروں کو بھی تحفظ کی بجائے لائف تھریٹ دیا جا رہا ہے۔پنجاب میں ٹریفک پولیس کو کمائی کا اڈا بنا دیا گیا ہے۔پنجاب پولیس میں سب سے بری کارکردگی ٹریفک پولیس کی ہے۔ٹریفک پولیس اہلکاروں کی اپنی موٹر سائیکلز بنا نمبر پلیٹ اور گاڑیوں کے آگے راڈ لگا کر نمبر پلیٹ کو چھپایا گیا ہے۔سرکاری افسران بغیر نمبر پلیٹ،مبہم اور مشکوک نمبر پلیٹ گاڑیاں چلا کر پنجاب کو”بنانا ریپلک”سمجھ رہے ہیں اور ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر رہا۔سرکاری افسران کی اکثریت اپلائیڈ فار کی نمبر پلیٹ جبکہ باقی نمبر پلیٹ کے آگے اضافی راڈ لگا کر نمبر پلیٹ کو چھپا دیتے ہیں۔اس ایلیٹ مخلوق کی آڑ میں دہشت گرد بھی اپلائیڈ فار گاڑیاں استعمال کرکے کامیابی سے شر پسند کاروائیاں کر کے نکل جاتے ہیں۔بیرونی سرمایہ کار انہی وجوہات سے خود کو پاکستان میں غیر محفوظ سمجھتے ہیں۔بلا نمبر پلیٹ،مبہم، مشکوک اور غیر نمونہ نمبر پلیٹ گاڑیوں کو موٹروے سمیت کسی بھی شاہراہ پر داخلے کی اجازت نہ دی جائے۔رانگ وے کا استعمال اور ٹریفک اشارہ توڑنا دنیا بھر میں کرائم کے طور پر لیے جاتے ہیں اور اسکی سخت سزا ہوتی ہے۔لاہور ٹریفک پولیس 12 کی بجائے رات 10 بجے ہی ہیوی ٹریفک شہر میں داخل کرنا شروع کر دیتی ہے۔کمرشل ٹرانسپورٹرز فاسٹ لین میں گاڑی چلا کر سب کا راستہ روک لیتے ہیں۔ٹریفک پولیس رکشوں اور کمرشل گاڑیوں کو بیچ سڑک سواریاں اتارنے اور بٹھانے سے نہیں روکتی۔گاڑیوں اور موٹرسائیکل کی ایکسٹرا فلیش لائٹ نہ صرف دوسروں کی آنکھوں کو چندھیا دیتی ہے بلکہ ٹریفک حادثات اور لڑائی جھگڑوں کا باعث بن رہی ہے۔سیف سٹی کیمروں کے چالان سے بچنے کیلے بلیک لیمینیشن پیپر لگی یا راڈ سے چھپائی نمبر پلیٹ مجرمانہ حرکت ہے،بنا نمبر پلیٹ اور غیر نمونہ چاہے سرکاری گاڑی ہو یا پرائیویٹ سب کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج ہونا چاہئے۔کارروائی نہ کرنے والے وارڈن،سی ٹی او،ڈی آئی جی ٹریفک اور ایکسائز افسران کے خلاف فرائض سے غفلت کی کاروائی ہونی چاہئے۔