وائس چانسلرز کانفرنس کا 24 نکاتی اعلامیہ جاری

لاہور (ایجوکیشن رپورٹر)پنجاب ہائیرایجوکیشن کمیشن اور سنٹر فار پیس اینڈ سیکولر سٹڈیز کے اشتراک سے سوک ایجوکیشن کے موضوع پر منعقدہ وائس چانسلرز کانفرنس کا 24 نکاتی اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:میٹرک کی پوزیشن ہولڈر طالبہ مالی حالات کے سبب تعلیم چھوڑنے پر مجبور

چیئرمین پنجاب ہائیرایجوکیشن ڈاکٹر شاہد منیر کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پنجاب کے 30 وائس چانسلرز نے طلبہ وطالبات کے لیے ڈگری کا اجرا سوشل فیلڈ ورک سے مشروط کرنے کی سفارش کر دی۔جامعات کو پرامن بنانے کے لیے صوبائیت،علاقائیت اور فرقہ وارنہ بنیادوں پر گروہ سازی کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔جامعات میں سپورٹس کلچرکو فروغ دیا جائے گا۔آ ئین ،قانون اور انسانی حقوق کے موضوعات پر سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔اہم قومی ایشوز پر یونیورسٹیز ورکنگ پیپر تیار کر کے حکومت کو سفارشات دیا کریں گی۔بین المذاہب مکالمے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔باہمی رواداری کے لیے مذاہب کی مشترکہ اقدار کو فروغ دیاجائے گا۔اقلیتی طلبہ وطالبات کو محفوظ اور پرامن ماحول فراہم کیا جائے گا۔منشیات اور ہراسمنٹ کے حوالے سے زیر و ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے گی۔جامعات میں بڑی تعداد میں سٹوڈنٹس سوسائٹیز کے قیام کی بھی سفارش۔نوجوانوں میں سماجی،رفاہی اورسیاسی موضوعات پر مکالمے اور مباحث کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب میں خواتین کو سرکاری سکولوں میں پڑھانے کی اجازت مل گئی

جامعات کے وائس چانسلرز سماجی حقائق سے متعلق تعلیم و تربیت کے مواقع فراہم کریں گے۔دیہات کو’’ کاؤنٹیز‘‘بنا کر تعلیم و روزگار کے مساوی مواقع پیدا کرنے کی بھی سفارش۔سوک ایجوکیشن کا فروغ بہتر اور روشن مستقبل کی ضمانت قرار دیا گیا۔زیور تعلیم سے محروم ڈھائی کروڑ بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کے لیے جامعات حکومت کوروڈ میپ دے گی۔گلوبل سٹیزن شپ کے تناظر میں عمرانی علوم کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔سوچ وفکرکی آزادی، مساوات، بھائے چارے کے فروغ کے لیے جامعات میں مثالی ماحول پیدا کیا جاۓ گا۔جامعات میں سول سوسائٹی کی تنظیمو ں کے اشتراک سے ’’شہری تعلیم کانیٹ ورک‘‘تشکیل دینے کی بھی سفارش کی گئی۔کردارسازی کے لیے عوامی و سماجی نظام وضع کرنے کی حکمت عملی اختیار کی جاۓ گی۔گلوبل وارمنگ،موسمی تغیرات کے تناظر میں آلودگی میں اضافہ کی روک تھام کے لیے جامعات طلبہ میں آگاہی مہم چلائے گی۔سماجی اخلاقیات اور انسان کی عزت نفس کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اسلامی تعلیمات کو اجاگر کیا جائے گا۔جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کے ذریعے جامعات کے تقدس اور انکے وقار کو مجروح کرنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔میڈیا کو صحافتی ضابطہ اخلاق کا پابند بنانے اورخلاف ورزی کے مرتکب عناصر کے خلاف سخت تادیبی کا رروائی کی بھی سفارش کی گئی اور اسلام وطن عزیز،ریاست پاکستان اور اسکے اداروں کے احترام کا شعور اجاگر کیا جائے گا۔دوروزہ کانفرنس میں فنون لطیفہ، آرٹس ،کلچر،مذہب،اخلاقیات،امن،رووداری،بین المذاہب ہم آہنگی،سماجی علوم اور شہری تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے گفتگو ہوئی جن میں سکالرز،دانشور،پروفیسرز اور اکیڈیمیا کے نامور افراد اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے حصہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں تعلیمی انقلاب کیسے برپا ہو؟چیئرمین پنجاب ہائی ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر شاہد منیر نے فارمولہ بتا دیا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں