”بین المذاہب ہم آہنگی ہی سماجی اور معاشی ترقی کی ضامن“ڈاکٹر تنویر قاسم کا سرگودھا یونیورسٹی میں خطاب

سرگودھا (ایجوکیشن رپورٹر)یونیورسٹی آف سرگودھا میں شعبہ علوم اسلامیہ کے زیر اہتمام پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ”پاکستانی جامعات میں بین المذاہب پروگراموں کے مذہبی رواداری اور افہام و تفہیم پر اثرات“ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس کے دوران ادیانِ عالم کے مابین مشترکات کی بنیاد پر بین المذاہب مکالمہ کی فضا کو قائم کرنا اور ان کے مابین ثقافتی ٹکراو کو روکنے کیلئے قیام امن،انسانی اقدار کے تحفظ، مذہبی رواداری اور تحمل و برداشت کی اہمیت پر زور دیا گیا۔سیمینار میں ڈائریکٹر کو آرڈی نیشن پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر تنویر قاسم،چیئرپرسن سیرت چیئر اوکاڑہ ڈاکٹر عبدالغفار،چیئرپرسن شعبہ علوم اسلامیہ ڈاکٹر فرحت نسیم علوی اور دیگر فیکلٹی ممبران سمیت طلبا و طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔


سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر تنویر قاسم نے کہا کہ مسلمان تمام مذاہب اور آسمانی کتابوں کے پیروکاروں کا احترام کرتے ہیں اور وہ ان کی توہین کا تصور بھی نہیں کر سکتے مگر اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات نے ہمیں دیگر مذاہب سے دور کر دیا ہے، انتہا پسندانہ رویے اور نفرت انگیز سوچ ہمیں زوال کی طرف لے جا رہی ہے،ایسے میں بین المذاہب ہم آہنگی ہی سماجی اور معاشی ترقی کی ضامن ہے۔انہوں نےکہا کہ سوشل میڈیا کے بے لگام دور میں پراپیگنڈے پر مشتمل جھوٹی خبریں مذاہب کے درمیان انتشار پھیلانے کی بہت بڑی وجہ ہیں،جس کی وجہ سے ایک متشدد گروہ عدم برداشت اور شر انگیزی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اس کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ باہمی مکالمہ اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے ذریعے ہی دنیا میں امن کے قیام کی راہیں ہموار کی جا سکتی ہیں، جامعات کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں میں مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے علمی اور فکری تربیت کا اہتمام کریں جبکہ مذہبی رواداری کے حوالے سے تحقیق کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ عالمگیریت کے دور میں مذہبی ہم آہنگی کا تصور مزید اہمیت اختیار کر لیتا ہے۔ بین المذاہب رواداری ایک وسیع تصور ہے جس سے مراد یہ ہے کہ معاشرے میں رہنے والے تمام انسان اپنے اپنے مذہبی تشخص کو برقرار رکھتے ہوئے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ مشترکہ اقدار کی بنا پر اتفاق رائے،یکجہتی اور دوسرے کے وجود کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی سماجی،معاشرتی زندگی کو بہتر طور پر گزاریں۔

ڈاکٹر عبدالغفار نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ورکشاپ،سیمینارز اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اس تصور کو پھیلایا جائے تاکہ انسانیت پر مبنی پر امن معاشرے کا قیام ممکن ہو سکے۔ڈاکٹر فرحت نسیم علوی نے کہا کہ پنجاب ہایر ایجوکیشن کمیشن تدریسی و تحقیقی معیار کی بہتری کے لیے جامعات کو بھرپور تعاون فراہم کر رہا ہے،دنیا کے تمام مذاہب بنیادی طور پر انسانیت اور امن کا پیغام دیتے ہیں، لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے مذاہب کے درمیان تناو اور عداوت کا ماحول پایا جاتا ہے،مختلف مذاہب کے مابین خوشگوار ماحول کو برقرار رکھنے اور بین المذاہب رواداری کے فروغ کے لئے ان کے مابین مکالمہ کی اہمیت کو اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے،اسی لیے پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن یونیورسٹیوں کے ذریعے معاشرے میں مذاہب اور انسانیت کے احترام کو فروغ دینا چاہتا ہے تاکہ اعتدال اور رواداری کو فروغ دیا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں