لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چئیرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،80 کی دہائی میں مجاہدین کو ٹریننگ دی گئی،ہم نے امریکا کی جنگ میں بیس سال شرکت کی اور اس جنگ کے اثرات ابھی تک پاکستان میں ہیں، 35 سے 40 ہزار لوگ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)میں شامل ہیں،کالعدم ٹی ٹی پی کے پاس 5 ہزار لوگ لڑنے والے ہیں،افغان طالبان نے ٹی ٹی پی سے کہا واپس جائیں،طالبان نے ٹی ٹی پی پر دباو ڈالا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے متعلق سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ ہے،میں کہہ رہا تھا ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے کسی کی جنگ میں شریک نہیں ہونا چاہئیے، 80 کی دہائی میں مجاہدین کو ٹریننگ دی گئی،ہم نے امریکا کی جنگ میں بیس سال شرکت کی اور اس جنگ کے اثرات ابھی تک پاکستان میں ہیں،نائن الیون کے بعد سابق صدر مشرف نے تمام سیاسی قائدین کو بلایا،مشرف نے کہا کہ ہم امریکا کو صرف لاجسٹک سپورٹ فراہم کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ کہا دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ میں ہمیں نیوٹل رہنا چاہیے،موقف کے بعد مجھے برا بھلا کہا گیا،تنقید کی گئی اور طالبان خان کہا گیا،امریکی دباو میں آکر ہم آہستہ آہستہ ان کی جنگ میں ملوث ہو گئے،ہم نیوٹرل ہوتے تو دشمنوں کو بھی فائدہ اٹھانے کا موقع نہ ملتا،ہم 20 سال تک امریکی جنگ کا حصہ رہے ہیں،ہمارے قبائلی علاقے سب سے پرامن سمجھے جاتے تھے،قائد اعظم نے 1948 میں فوج قبائلی علاقے سے واپس بلائی، قائداعظم نے کہا کہ قبائلی ہماری فوج ہیں، افغان جنگ پاکستان کے قبائلی علاقے سے لڑی گئی، جب امریکا افغانستان آیا تو مجاہدین دہشت گرد قرار دیئے گئے،تحریک طالبان پاکستان امریکا کی مدد کرنے پر ہمارے خلاف ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی انخلا کے بعد پاکستان کے پاس افغانستان کے ساتھ دوستی کا سنہرا موقع تھا،افغانستان میں پہلی دفعہ پاکستان حامی حکومت آئی،ہمارے دور میں افغانستان کی نئی حکومت سے اچھے تعلقات تھے،پاکستان میں سب سے زیادہ نقصان خودکش حملوں سے ہوا،امریکا کے پاس بھی خودکش حملے روکنے کا طریقہ کار نہیں تھا، افغانستان میں مختلف گروپس لڑ رہے تھے،ہمارے دشمنوں نے بھی موقع سے فائدہ اٹھایا اور کارروائیاں کیں،اشرف غنی حکومت سے تعلقات بہتر کرنے کی بہت کوشش کی،طالبان اور اشرف غنی حکومت کے درمیان سیاسی حل نکالنے کیلئے کردار ادا کیا۔