آزاد کشمیر میں 75سالہ بوسیدہ نظام ، انقلابی تبدیلیوں کے لئے عملی پیش رفت شروع

آزاد کشمیر میں 75سالہ بوسیدہ نظام ، انقلابی تبدیلیوں کے لئے عملی پیش رفت شروع
مظفرآباد (سٹاف رپورٹر) آزا دکشمیر میں وزیراعظم سردار تنویر الیا س خان کی زیر قیادت قائم تحریک انصاف کی حکومت سرکاری ملازمتوں پر منحصر 75 سالہ بوسیدہ نظام میں انقلابی تبدیلیاں کر کے معاشی خودانحصاری کی طرف سنجیدگی کے ساتھ پیش رفت کرنے لگی،پانچ سال قبل کی آزاد کشمیر یونیورسٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ریاست کے تعلیمی اداروں سے سالانہ 20 ہزار گریجویٹ سال پاس آو¿ٹ ہو رہے ہیں اور خطہ کے اندر شرح خواندگی 77 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ بے روزگاری 14 فیصد ہے، روزگار کی فراہمی اور خودانحصاری کے لیے فنی تعلیم، زراعت،لائیو سٹاک کے فروغ، چھوٹی صنعتوں کے فروغ،کیش کراپس کی پیداوار میں اضافے سمیت کئی حوالوں سے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،گزشتہ ساڑھے سات دھائیوں کی مختلف حکومتوں نے روزگار کے متبادل ذریعوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ، موجودہ وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان کارپوریٹ سیکٹر کے وسیع تجربےاور سنہرے پس منظر کی روشنی میں پچہتر سال کی اس وسیع خلیج کو پاٹنے کے لیئے غیر معمولی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ ریاست میں پیداواری صلاحیت کے حامل اداروں کے قیام کے لیے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ سردار تنویر الیاس خان کے خودانحصاری ویژن کو مد نظر رکھتے ہوئے سرکاری اداروں کو پابند کیا جا رہا ہے کہ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں کے بجائے ہنرمند بنایا جائے اور آزاد کشمیر کے اندر ایسے معیاری ادارے قائم کیے جائیں جو مختلف شعبوں میں ہنرمند افراد کو تربیت دے کر ذاتی کاروبار شروع کر سکیں۔
وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق آزاد کشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں ایسے منصوبوں کو فوقیت دی جا رہی ہے جن میں فنی تربیت شامل ہو، اس وقت آزاد کشمیر میں سب سے بڑا بوجھ بے روزگاری ہے، امریکہ میں 1500 افراد میں ایک سرکاری ملازم ہے، ہندوستان میں 900 افراد میں ایک سرکاری ملازمت، پاکستان میں 325 افراد میں جبکہ آزاد کشمیر میں ہر 25 سے 35 افراد میں ایک سرکاری ملازم موجود ہے، یہ سرکاری ملازمت اب قومی خزانے پر بوجھ بن چکی ہے، آزاد کشمیر حکومت کا غیر ترقیاتی بجٹ ایک کھرب سے تجاوز کر چکا ہے اور ہر سال اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم کی خودانحصاری پالیسی کے تحت خطہ کے اندر زراعت کے فروغ کے لیے پھلدار پودوں،فصلات،کیش کراپس کی افزائش کو ترجیح دی جا رہی ہے۔حال میں وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان نے ریاست میں مقامی انڈسٹری کے فروغ اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو کم کرنے کے لیئے اہم اعلانات کیئے جن کے مطابق انگوری خرگوش کی افزائش کے لیئے دس لاکھ روپے کے بلا سود قرضہ جات، شتر مرغ کے کاروبار کے لیئے دس لاکھ کے قرضہ جات،شالوں اور ہاتھ سے بنائی جانے والی دیگر اشیاءکے لیئے بارہ لاکھ جبکہ تسبیح، جائے نماز،ٹوپی رومال بنانے والوں کو دس لاکھ روپے کا قرض بلا سود فراہم کیا جائے گا، زعفران سیڈ اور palpانڈسٹری کے لیئے خصوصی قرضہ جات بھی دیئے جائیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان کی حکومت لوگوں کا رجحان مقامی صنعتوں کی طرف لگانے کے لیئے ترغیبا کچھ پابندیاں بھی عاید کر رہی ہے،اس حوالے سے جاری کیئے گئے حکومتی نوٹفکیشن کے مطابق 25جنوری 2023کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت کے جھنڈے،ٹوپیاں اوربیج باہر سے آزاد کشمیر لانے کی اجازت نہیں ہو گی،عروسی ملبوسات بھی باہر سے لانے پر پابندی ہو گی، یہ بھی مقامی سطح پر تیا ر کیئے جائیں گے،اسی طرح آزاد کشمیر میں موجود جنگلی زیتون کے درخت سے تسبیاں بنائی جائیں گی،مقامی سطح پر خواتین کو مستحکم کرنے کے لیئے ان سے ملبوسات تیار کروا کے مارکیٹ میں فروخت کیئے جائیں گے، کشمیری شالیں اور دیگر ثقافتی اشیاء بھی مقامی سطح پر بنائی جائیں گی،وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان کے وژن کے مطابق ریاست کی ضروریات کو ریاست کے اندر سے پورا کرنے کے لیئے فیصلہ کن پیش رفت کی جا رہی ہے، مقامی سطح پر مٹن کی ضرورت پوری کرنے کیلئے بکرا فارمنگ کا بھی آغاز کیا جائے گا،میکانائزڈ فارمنگ اورسی فوڈ کے حوالے سے بھی مربوط منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
مقامی سطی پر چھوٹی صنعتوں کے فروغ کے لئے حکومت آ سان شرائط پر قرضے مہیا کرے گی،جبکہ آزاد کشمیر کے اندر ایک ایسا ادارہ قائم کیا جا رہا ہے جو سروے کرے گا کہ بیرون ملک کس طرح کی افرادی قوت کی ڈیمانڈ ہے، یہ افرادی قوت تربیت کے بعد آزاد کشمیر سے بیرون ملک فراہم کرنے کے لیے جامع پالیسی پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ زر مبادلہ کے ذریعے خطہ کے اندر معاشی مسائل حل کیے جائیں اور ملکی معیشت میں فعال کردار ادا کیا جا سکے۔ وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان خودانحصاری پالیسی کے لیے ذاتی طور پر دلچسپی لے رہے ہیں، آزاد کشمیر میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے کفایت شعاری مہم بھی شروع کی جا رہی ہے، مختلف مکاتب فکر کی جانب سے وزیراعظم کی توجہ مبذول کروائی گئی ہے کہ سرکاری وسائل بے دریغ اور بغیر کسی منصوبہ بندی کے ضائع کیے جاتے ہیں چنانچہ وزیراعظم نے ذمہ داران کو ہدایات جاری کی ہیں کہ سرکاری اداروں کے اندر ٹیکس گزاروں کے فنڈز سے تعیش کا ماحول ختم کیا جائے اور قومی خزانہ سے خرچ کیے جانے والے فنڈز مستحقین کے لیے مختص ہونے چاہئیں۔ آزاد کشمیر حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے خودانحصاری اور کفایت شعاری مہم کو بجٹ کا اولین حصہ بنانے کی حکمت عملی تیار کر رہی ہے، اس سلسلے میں مشاورت جاری ہے، ماہرین سے تجاویز لی جا رہی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں