لاہور(وقائع نگار خصوصی )پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ ہمارے استعفے قبول کرنے کا شکریہ، 70 استعفے قبول ہونے تک اپوزیشن لیڈر اور پارلیمانی پارٹی کے عہدے ہمارے پاس ہی آنے ہیں۔
’پاکستان ٹائم ‘ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کیے جانے پر اپنے ردعمل میں فواد چوہدری نے کہا کہ پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی بھی تحریک انصاف کا حق ہے، امید ہے چیف جسٹس اس ضمن میں ہمارے زیر التوا کیس میں فیصلہ دیں گے۔اس سے قبل زمان پارک میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ وفاقی حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے اور الیکشن کا فریم ورک تیار کرے، پاکستان میں سیاسی استحکام ہو گا تو معاشی استحکام آئے گا، اب ہمارا فوکس قومی اسمبلی پر ہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں رمضان سے قبل الیکشن کروائے جائیں، ن لیگ کے کچھ لوگ غیر حاضر رہ سکتے ہیں، نگراں وزیراعلی ٰکے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ حتمی ہوگا، ایوان میں واپسی کا فیصلہ تا حال نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اب سے کچھ دیر بعد خیبر پختونخوا اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوا دی جائے گی، ہم امید کرتے ہیں کہ گورنر اسمبلی تحلیل کے عمل میں رکاوٹ نہیں بنیں گے،پنجاب میں پارلیمانی پارٹی کی سربراہی میاں اسلم کریں گے، ن لیگ کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے جو نام سامنے آ رہے ہیں وہ مذاق سے کم نہیں ہیں، ن لیگ کی جانب سے سنجیدہ نام نہیں بھجوائے گئے، احد چیمہ نیب کے ملزم ہیں، احمد نواز سکھیرا اور ناصر کھوسہ اچھی شہریت کے حامل ہیں، ناصر کھوسہ سے اپیل کروں گا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، ہم نے جو نام بھجوائے ہیں وہ سنجیدہ نام ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی نئی مثالیں قائم کی گئیں جن کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، سندھ حکومت نے شہریوں کو خود کہا کہ صورتحال بہتر نہیں، جب حکومت لوگوں کو ڈرانے پر اتر آئے تو ووٹنگ کی شرح کم ہی ہو گی، کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو ایک مذاق بنا کر رکھ دیا گیا، 3 دن تک کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج نہیں آسکے، آج واضح ہو گیا کہ کیوں پی ڈی ایم ای وی ایم کی مخالفت کر رہی تھی؟ ای وی ایم مشینوں کا استعمال کیا جاتا تو ووٹنگ نتائج تاخیر کا شکار نہ ہوتے۔فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان حملہ کیس میں جے آئی ٹی کو جس طرح ہینڈل کیا گیا وہ افسوسناک ہے، لوگ جے ا?ئی ٹی کا ممبر بننے کو تیار نہیں ہیں، ارشد شریف کے معاملے میں بھی یہی کچھ ہو رہا ہے، عمران خان پر حملہ کوئی عام بات نہیں، ہم تفتیش سے مطمئن نہیں ہیں، چیف جسٹس اس کا نوٹس لیں۔
