سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی،شہباز شریف اور عمران خان بھی میدان میں آگئے

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)سویڈن کی جانب سے اسلام مخالف مظاہروں کے اجازت نامے کے بعد ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر اسلام پر شدید تنقید اور قرآن پاک کو نذر آتش اور بے حرمتی کرنے پر وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر رہنماوں نے شدید مذمت کی ہے۔
’پاکستان ٹائم ‘ کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناونے فعل کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول اقدام قرار دیا اور کہا کہ دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناونے فعل کی مذمت کے لئے الفاظ کافی نہیں ہیں، آزادی اظہار کے لبادہ کو دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروع کرنے لئے استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ اقدام ناقابل قبول ہے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ کل سویڈن میں احتجاج کے دوران قرآنِ کریم نذرِ آتش کیے جانے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں،گزشتہ برس مارچ میں ہماری حکومت کی کاوش کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسلامو فوبیا کے انسداد کے عالمی دن کے حوالے سے او آئی سی کی تائید یافتہ تاریخی قرارداد منظور کی،اس قرار داد کے ذریعے اقرار کیا گیا کہ اسلام اورشعائرِ اسلام کیخلاف نفرت انگیز اقدامات کو آزادی اظہار کا تحفظ حاصل نہیں۔
وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناونے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم کی بے حرمتی کا واقعہ بدترین اور انتہائی دل آزاری والا فعل ہے،مہذب معاشرے میں ایسے افسوسناک واقعہ کی رتی بھر بھی گنجائش نہیں،کسی بھی مہذب معاشرے میں الہامی کتاب کی بے حرمتی کے واقعہ کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا،قرآن کریم کا احترام ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے،آزادی اظہار کی آڑ میں ایسا واقعہ ہر گز برداشت نہیں،کیا اربوں مسلمانوں کی دل آزاری سے آزادی اظہار کے تقاضے پورے ہوتے ہیں؟سویڈن کے اس اقدام سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔
پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین اور وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر مذہبی امور و مشرق وسطیٰ علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر سخت اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ،یورپی یونین،اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا کے دیگر تمام اہم عالمی اداروں کو اس پر آواز بلند کرنی چاہئے،سویڈن کی حکومت کو اس عمل کے خلاف فوری ایکشن لینا چاہیے،انتہائی افسوس کی بات ہے کہ سویڈن میں ترکی کے سفارتخانے کے سامنے قرآن پاک کو جلایا گیا ہے اور اس مکروہ اور انتہائی نامناسب ناقابل قبول حرکت کو وہاں کے حکام نے روکا نہیں ہے،اس واقعہ کے بعد پاکستان،سعودی عرب،کویت اور دیگر اسلامی ممالک نے اس پر سخت احتجاج کیا ہے،میں یہ سمجھتا ہوں کہ اقوام متحدہ،یورپی یونین،اسلامی تعاون تنظیم اور دنیا کے دیگر تمام اہم عالمی اداروں کو اس پر اپنی آواز بلند کرنی چاہئے،سویڈن کی حکومت کو اس عمل کے خلاف فوری ایکشن لینا چاہئے،ان مجرموں کو گرفتار کرنا چاہئے اور ان کے خلاف قانون کو حرکت میں لانا چاہئے،یہ کوئی آزادی اظہار نہیں نہ یہ آزادی اظہار میں آتا ہے کہ آپ مسلمانوں کے یا کسی بھی مذہب کے مقدسات کی توہین کریں،اسلام تمام انبیا اور رسولوں اور آسمانی کتابوں کے احترام کا درس دیتا ہے اور ہم دوسرے مذاہب کے ماننے والوں سے بھی اسی احترام کی توقع کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھناونے فعل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلاموفوبیا کو فروغ دینے کی کارروائی سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی،مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا اظہار رائے کی آزادی میں نہیں آتا،انسانی حقوق کے علمبردار نفرت انگیز عمل کی روک تھام کی ذمہ داری نبھائیں اور تشدد پر نہ اکسانے کی ذمہ داری نبھائیں۔
یاد رہے کہ ڈنمارک اور سویڈن سے تعلق رکھنے والے انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان راسمس پلاوڈن نے سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قائم ترکیہ کے سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہروں کا اجازت نامہ جاری کیے جانے کے بعد احتجاج کیا تھا۔احتجاج کے دوران انتہائی دائیں بازو کے سیاستدان راسمس پلاوڈن نے اسلام پر شدید تنقید اور گالم گلوچ کرنے کے بعد قرآن پاک کو نذر آتش کیا تھا،انہوں نے مظاہرین سے کہا تھا کہ اگر آپ نہیں سمجھتے کہ آزادی اظہار رائے ہونا چاہیے تو آپ کو کہیں اور رہنا چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں