فواد چوہدری کی مشروط ضمانت منظور

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)قومی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزامات کے تحت جوڈیشل ریمانڈ پر موجود پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی ائی) کے رہنما فواد چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مشروط طور پرمنظور کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے ریمارکس دیئے کہ فواد چوہدری آئندہ ایسی گفتگو نہیں کریں گے ۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق فوادچوہدری کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت کی۔فواد چوہدری کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان،فیصل چوہدری اور علی بخاری ایڈووکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے،تفتیشی افسر کی جانب سے کیس ریکارڈ عدالت میں پیش کر دیا گیا۔دوران سماعت پراسیکیوٹر عدالت کے روبرو پیش ہوئے،وکیل بابر اعوان نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن عمرحمید مدعی مقدمہ ہے،ریٹائرڈ بیوروکریٹ ہیں،الیکشن کمیشن کے سیکٹری انفرادی طور پر خود ریاست نہیں ہے،میرا سوال ہے کیا الیکشن کمیشن حکومت ہے؟کسی کو کہنا کہ تمہارے خلاف کارروائی کروں گا کامطلب دھمکی دینا نہیں،بغاوت کی دفعہ انفرادی طور پر کچھ نہیں،بغاوت کی دفعہ کو سیاسی رنگ دیاگیاہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس دوران الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن بھی عدالت میں پیش ہوئے،لگانے کو تو مقدمے میں قتل کی دفعہ بھی لگا سکتے تھے،کیس ثابت ہونے پر ان دفعات پر 10سے 15 سال کی سزا ہو سکتی ہے،ان دفعات پر کم سے کم تین سال سزا دی جا سکتی ہے،فوادچوہدری کو جھوٹے کیس میں نامزد کیاگیا۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے استدلال کیا کہ فواد چوہدری پر لگی دفعات پر عدالتوں کے کم فیصلے موجود ہیں،آج کل جو کیسز بن رہے اس کے بعد چند عدالتوں کے فیصلے آئے ہیں،اس موقع پر جج کی جانب سے وکیل بابراعوان کو مقدمہ پڑھنے کی ہدایت کی گئی۔جج نے ریمارکس دیے کہ فواد چوہدری نے مقدمے کے ایک مخصوص حصے تک تنقید کی،جج نے استفسار کیا کہ فواد چوہدری کی جانب سے کہنا کہ گھروں تک چھوڑ کر آنے کا کیا مطلب ہے؟فواد چوہدری سینیئر وکیل اور پارلیمنٹیرین ہیں۔خاندانوں کے حوالے سے بات کرنے کا کیا مطلب ہے؟پاکستان میں لٹریسی ریٹ آپ کو پتا ہے کیا ہے اور سیاسی شخصیت کا ایسی بات کرنے کا کیا مطلب ہے؟اس سے قبل ہماری ایک کولیگ کے بارے میں بھی کہا گیا،اتنا آگے جانے کا کیا مطلب ہے؟بعد میں اس میں معافی مانگی گئی،بابر اعوان نے کہا کہ اس معاملہ کو بھی میں نے جا کے حل کروایا تھا،ماضی میں خاتون کو ٹریکٹر اور ٹرالی کہہ کر بھی مخاطب کیا گیا۔

پراسیکوٹر نے کہا کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب کسی شخصیت کا کباڑا کرنا نہیں ہوتا،الیکشن کمیشن کے ملازم کو منشی بنا دیا،جج نے استفسار کیا کہ کیا کسی وکیل نے منشی کہنے پر اعتراض اٹھایا؟منشی کے لفظ کو غلط کیوں سمجھا جارہاہے؟پراسیکیوٹر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ملازم کو ٹارگٹ کر کے منشی لفظ استعمال کیاگیا،جج نے کہا کہ منشی کے لفظ کو غلط کیوں سمجھا جا رہا ہے؟پراسیکیوٹر نے کہا کہ پولیس کی جانب سے ڈاکومنٹری شواہد اکھٹے کیے گئے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اپنے بیان سے تو فواد چوہدری انکاری نہیں،پراسیکیوٹر نے کہا کہ فواد چوہدری نے پروگرام میں کہا اس ملک میں جو بغاوت ہے وہ تو فرض ہے۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ملک میں استحکام نہیں،اس دوران عوام کو اکسانا ٹھیک نہیں،صرف الیکشن کمیشن کو ٹارگٹ نہیں کیاجارہا،رجیم چینج کے بعد افواجِ پاکستان اور سیاسی شخصیات کو ٹارگٹ کیاجارہا۔جج نے ریمارکس دیے کہ قانون کالونیل دور میں بنایا گیا تھا،کچھ دفعات واپس کالونیل دور میں لےجاتی ہیں،پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 124 ان دفعات میں سے ایک ہے،اگر ایک اثرورسوخ رکھنے والا شخص عوام کو اکسائے تو صورتحال مختلف ہوگی۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل مکمل کرتے ہوئے فواد چوہدری کی درخواستِ ضمانت کی مخالفت کی جب کہ وکیل بابر اعوان نےجواب الجواب میں کہا کہ تفتیش کے دوران پراسیکیوشن نے اعظم سواتی کے ساتھ جو کیا وہ سامنے ہے،مورالیٹی کی بات کرتےہیں،اعظم سواتی کو اس کی اہلیہ کے ساتھ ویڈیو بھیجی۔انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن اب نیا مدعی ڈھونڈ رہی تاکہ کسی نئے ادارے کی توہین ہو،جس عدالت نے الیکشن کروانے کی ہدایت کی،اسی انتخابات سے الیکشن کمیشن بھاگا،لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں لگےتھے اور چیف الیکشن کمشنر بھاگ گئے۔بابراعوان نے استدلال کیا کہ اگر بیان پر جانا ہے تو پراسیکیوشن کو تو تین سال چاہیے۔فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت منظور کرلی،پی ٹی آئی رہنما کی درخواست ضمانت 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی۔
ضمانت منظور ہونے کے بعد فواد چوہدری کے بھائی فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ تاریخی جدوجہد پر بابر اعوان کا مشکور ہوں،بابراعوان نے بہادری سے مقدمہ لڑا،پارٹی قیادت اور کارکنان کے بھی شکرگذار ہیں،فواد چوہدری کو لندن سے آنے والی ہدایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پہلی مرتبہ آئین اور انسانی حقوق کی بے توقیری دیکھی،قانون کی بالادستی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا،ملک کے ایک طرف ایک کھائی اور دوسرا بحالی کا راستہ ہے،پورا پاکستان عمران خان کے بیانیہ کے پیچھے کھڑا ہے،ظالم نظام سے عوام کی جان چھوٹنے والی ہے۔پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ ملک میں قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں،اب برائے راست قانون کو چیلنج کیا جارہا ہے، بابر اعوان نے بہادری سے فواد چوہدری کا مقدمہ لڑا۔اس موقع پر فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں عدالتوں سے ہی انصاف ملا ہے،اپنے وکلاء کی بہت بہت شکر گزار ہوں،اپنی بیٹیوں کے ساتھ اڈیالہ جارہی ہوں،فواد چوہدری کو آج گھر لے جانے کا کہا تھا،آج ہی لے جارہی ہوں۔حماد اظہر نے کہا کہ بے بنیاد کیس کو آگے بڑھایا گیا ہے،پورا پاکستان انصاف مانگ رہا ہے،انصاف نہیں ہو گا تو معاشرہ تباہ ہی ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں