پولیس لائن مسجد میں دھماکہ ،پشاور پولیس نے ایسا کام کردیا کہ ہر کوئی دنگ رہ جائے


پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاقے پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش دھماکے کے خلاف محکمہ پولیس کے ملازمین نے پشاور پریس کلب کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے دھماکے کی شفاف انکوائری کر کے حملہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری طرف خیبرپختونخوا میں پولیس فورس کے جونیئررینک فسران نے پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مناسب تحقیقات نہ کروانے پرحکومت کو اجتماعی استعفے کی دھمکی دے دی ہے۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق پشاور میں پولیس لائن مسجد دھماکے کے خلاف احتجاج میں باوردی پولیس اہلکار سڑکوں پر نکل آئے ، احتجاج میں مختلف مکتبہ فکر کے نمائندگان بھی شریک ہوئے،مظاہرین کی جانب سے ’کے پی پولیس زندہ باد‘ اور ’امن غوارو‘ کے نعرے لگائے۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پولیس لائنز مسجد دھماکے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن( جے آئی ٹی) بنائی جائے۔دوسری جانب دھماکے کے خلاف مردان پولیس بھی سڑکوں پر نکل آئی ہے۔مظاہرین نے دھماکے میں درجنوں افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی۔مظاہرین نے کہا کہ ہر بار پولیس کو ہی کیوں قربانی دینی پڑتی ہے ؟ پشاور پولیس پر مزید حملے برداشت نہیں کرسکتے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پولیس لائنز دھماکے کی شفاف انکوائری کرائی جائے اور حملہ کرنے والوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔دوسری جانب خیبرپختونخوا میں پولیس فورس کے جونیئررینک فسران نے پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کی مناسب تحقیقات نہ کروانے پرحکومت کو اجتماعی استعفے کی دھمکی دے دی۔
واٹس ایپ گروپ میں اس طرح کے پیغامات زیرگردش ہونے کے بعد سپیشل برانچ کی جانب سے ڈی آئی جی پولیس سپیشل برانچ، صوبائی افسران اور سی سی پی کو خط میں تفصیل بتائی گئی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ واٹس ایپ کے مختلف گروپس میں نامعلوم شخص کی جانب سے تحریری اور وائس میسجز چل رہے ہیں جن میں پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے کیخلاف تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل اور اصل حقائق منظرعام پرلا کرذمہ داران سے بدلہ لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ بصورت دیگر جونیئررینک کے اہلکاروں کی جانب سے متعلقہ یونٹ میں اجتماعی طور پر استعفے جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔یاد رہے کہ پیر کو پشاور کے علاقے پولیس لائنز کی مسجد میں 101 افراد شہید اور 150 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔پولیس نے دھماکے سے متعلق اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا تھا کہ پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں دن ایک بج کر 15 منٹ پر دھماکا ہوا جہاں 300 سے 350 افراد کے نماز ادا کرنے کی گنجائش تھی، دھماکے کے بعد مسجد کی چھت منہدم ہوگئی اور ملبے کے نیچے سے ایک سر بھی ملا ہے جو ممکنہ طور پر خودکش بمبار کا ہو سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں