تجارتی خسارے میں 31 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ


اسلام آباد(کامرس رپورٹر) قومی ادارہ شماریات نے تجارتی اعداد و شمار جاری کردئیے ہیں۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق جولائی تا جنوری برآمدات میں 7.16 فیصد جب کہ درآمدات میں بھی 22.53 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سات ماہ میں 16 ارب 46 کروڑ ڈالر سے زائد کی برآمدات اور 36 ارب 10 کروڑ ڈالر سے زائد کی درآمدات ہوئیں۔قومی ادارہ شماریات کے مطابق جنوری 2022 کے مقابلے رواں مالی سال کے ماہ جنوری میں برآمدات میں 15.42 فیصد کی کمی ہوئی۔دوسری طرف سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے زرمبادلہ کے ذخائر کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں جس کے مطابق 27 جنوری تک زرمبادلہ کے ذخائر 8 ارب 74 کروڑ ایک لاکھ 70 ہزار ڈالر رہے۔27 جنوری کو ختم ہوئے ہفتے میں سٹیٹ بینک کے ذخائر میں 59 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی ہوئی۔ سٹیٹ بینک کے پاس 3 ارب 8 کروڑ 6 لاکھ 20 ہزار ڈالر رہ گئے۔ایس بی پی کے مطابق 27 جنوری تک کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 65 کروڑ 5 لاکھ 50 ہزار ڈالر رہے۔مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ بیرونی ادائیگیوں کے باعث اسٹیٹ بینک کے ذخائر کم ہو کر 3 ارب 8 کروڑ 20 لاکھ ڈالر رہے۔
یاد رہے کہ ایک مقررہ مدت کے دوران جب کسی ملک کی درآمدات اس کی برآمدات سے زیادہ ہوجاتی ہیں تو یہ تجارتی خسارہ کہلاتا ہے۔ اسے منفی تجارت کا توازن بھی کہا جاتا ہے۔ توازن کا حساب لین دین کے مختلف زمروں پر کیا جا سکتا ہے جیسے کہ سامان اور خدمات۔ بین الاقوامی لین دین کے لیے بھی توازن کا حساب لگایا جاتا ہے۔تجارتی خسارہ اس وقت ہوتا ہے جب کسی ملک میں اپنی مصنوعات خود تیار کرنے کی موثر صلاحیت کا فقدان ہوتا ہے، خواہ وہ صلاحیت پیدا کرنے کے لیے مہارت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے ہو یا کسی دوسرے ملک سے حاصل کرنے کی ترجیح کی وجہ سے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں