لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائی کورٹ نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے تقرر کے خلاف سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شیخ رشید کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کی،درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ آئین میں طریقہ کار وضع کیا گیا ہے کہ کس طرح نگران وزیر اعلیٰ لگایا جائے؟نگران وزیر اعلی بنانے کے عمل میں بدنیتی شامل ہے،محسن نقوی کے نام پر پہلے ہی اعتراضات اٹھ گئے تھے جبکہ الیکشن کمیشن نے باقی تین ناموں کو مسترد کرنے کی وجوہات بھی نہیں بتائیں۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت،نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا جبکہ عدالت کی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی طلب کرلیا ہے۔
یاد رہے کہ شیخ رشید احمد نے لاہور ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے ایک رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ مدعا علیہ(محسن نقوی)ایک میڈیا ہاوس کے مالک ہیں جو بظاہر پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے خلاف’حکومت کی تبدیلی‘میں ملوث ہے اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے لیے فعال طور پر کام کر رہے ہیں،محسن نقوی،قومی احتساب بیورو(نیب) کے بنائے گئے بدعنوانی اور ارتکاب بدعنوانی کے ایک کیس میں ملوث تھے جس میں انہوں نے ناجائز طور پر حاصل کردہ رقم کی رضاکارانہ واپسی کا انتخاب کیا تھا،چنانچہ مدعا علیہ ایک مجرم ہیں،قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 15 کے مطابق سیکشن 9 کے تحت کسی جرم میں سزا یافتہ ملزم فوری طور پر عوامی عہدہ چھوڑ دے گا اور اسے نااہل قرار دیا جائے گا،آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت یہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ شفاف اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری انتظامات کرے،نگران سیٹ اپ کا تقرر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی جانب پہلا قدم ہے اور اگر ایسا قدم کسی متعصب اور نا اہل شخص کے تقرر سے خراب ہوا تو انتخابی عمل شروع ہی میں آلودہ ہو جائے گا،الیکشن کمیشن اور اس کے ارکان نے پنجاب کے نگران وزیر اعلیٰ کا تقرر کرتے ہوئے آئینی اور قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی کی۔