پرویز مشرف کی تدفین سے پہلے ہی مولانا عبد العزیز نے بڑا بیان جاری کر دیا

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر وفاقی دارالحکومت میں واقع عالمی شہرت یافتہ لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبد العزیز کا ایسا بیان سامنے آ گیا ہے کہ جسے سن کر یقین کرنا مشکل ہو گا۔یاد رہے کہ 2007 میں اس وقت کے فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کے احکامات پر سانحہ لال مسجد ہوا تھا جس میں مولانا عبد العزیز کی والدہ،بھائی اور اکلوتے بیٹے سمیت درجنوں طالبات اور طلباء جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے جبکہ مولانا عبدالعزیز،ان کی اہلیہ اور بیٹیوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا ۔
ُُپاکستان ٹائم “کے مطابق لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبد العزیز نے سابق صدرپاکستان کے انتقال کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف صاحب فو ت ہو گئے ،
حالانکہ ان کے ساتھ ہماری بہت سخت جنگ رہی،اور وہ ہمارے بہت مخالف تھے،پوری دنیا کے سامنے ہے کہ انہوں نے سانحہ لال مسجد کے اندر بڑا ظلم و ستم کیا،میرے بھائی علامہ عبد الرشید غازی شہید ہوئے،میری والدہ شہید ہوئے ، میرے اکلوتے بیٹے مولانا حسان غازی شہید ہوئے،جامعہ حفصہ شہید ہوا،بچے بچیاں شہید ہوئیں لیکن اسلام ہمیں اعلیٰ جذبے سکھاتا ہے اور اسلام ہمیں کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اخلاق اور صفات اپناو،اللہ تعالیٰ کی عظیم صفات میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ معاف کرنے والا ہے تو ہمیں بھی وہ جذبے اختیار کرنے چاہئیں،اسی لئے جب یہ سانحہ ہوا تو میں جیل میں تھا اور میں نے جیل میں ہی کہہ دیا تھا کہ میں نے معاف کر دیا۔جب میں واپس آیا اور پہلا جمعہ پڑھایا تو میں نے کہا کہ میں نے معاف کردیا۔

مولانا عبد العزیز کا کہنا تھا کہ میرے والد مولانا عبداللہ جب شہید ہوئے اور ان کی شہادت کے بعد میں نے پہلا جمعہ پڑھایا تو بھی میں نے کہا کہ میں نے اپنے والد کے قاتل کو معاف کردیا ہے،اللہ تعالیٰ اس چیز کو پسند کرتا ہے اور اسلام میں معاف کرنے کے بہت فضائل ہیں،مجھے پتا چلا ہے کہ سوشل میڈیا پر کہا جا رہا ہے کہ”پرویز مشرف جھنم رسید ہو گیا،نمرود کے پاس پہنچ گیا“ہمیں ایسی چیزوں سے بچنا چاہئے،میں سمجھتا ہوں کہ ہماری جنرل پرویز مشرف سے نہیں،اس نظام سے جنگ ہے اور رہے گی،جو جنرل پرویز مشرف کی سوچ پیدا کرتا ہے،ہمارے سکول اور کالجز میں بہت سارے لوگ اسلام دشمنی سکھاتے ہیں،ہماری جنگ اور جہاد اس کے خلاف ہے،بہت سارے کالجز اور یونیورسٹیز میں یہ سکھایا جاتا ہے،آج بھی ہماری فوج میں بہت سے جنرل پرویز مشرف کی سوچ کے موجود ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں حوصلہ دیا ہے،مجھے جب پرویز مشرف کے انتقال کی خبر ملی تو میں نے اپنے کمرے میں بیٹھ کر اس کے لئے دعا کی کہ یا اللہ میں نے اسے معاف کر دیا،آپ بھی اسے معاف کردیں،ہم یہی کہہ سکتے ہیں،ہمارا حوصلہ ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ جتنا دکھ مجھے ہوا یہ میں ہی جانتا ہوں،جیلیں کاٹیں،تکلیفیں برداشت کیں لیکن ہمارا حوصلہ وہ ہونا چاہئے جو ہمارے آقاحضرت محمد ﷺ کا حوصلہ ہے،عبداللہ ابن ابی جو منافق تھا،احد کے میدان میں آپﷺ کا ساتھ چھوڑ کر 300 افراد کو لے کر چلا گیا تھا اور پوری زندگی آپﷺ کو تکلیفیں دیں لیکن جب آپﷺ سے کہا گیا کہ اس کا جنازہ پڑھا دیں تو آپﷺ اس منافق کا جنازہ پڑھانے کے لئے چل پڑے تھے،ہمارا جذبہ یہ ہونا چاہئے،ہمارا نظریاتی اختلاف پرویز مشرف سے بھی تھا اور آج کے ان تمام جنرلوں،فوجی افسروں اور حکمرانوں سے بھی ہے جن کی سوچ پرویز مشرف کی ہے،چونکہ مشرف اس ملک کو الحاد،بے حیائی،فحاشی و عریانی کی طرف لے جانا چاہتے تھے،ہم اس ملک میں اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام چاہتے ہیں،باقی مشرف سے غلطیاں بہت ہوئی ہیں،ہم اللہ تعالیٰ سے ان کے لئے معافی کی درخواست کرتے ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور اس ملک میں قرآن و سنت کے نفاذ کی بہاریں نصیب فرمائے،آج جامعہ حفصہ کی کئی برانچیں اور شاخیں کھل چکی ہیں جبکہ مشرف کی سوچ اور فکر محدود ہوتی جا رہی ہے،جنرل پرویز مشرف کی سوچ والوں کو سوچنا چاہئے کہ آج وہ گیا ہے لیکن پرویز مشرف کی میت کو پاکستان لانا مشکل ہوا ہے،ہم تو کہتے ہیں کہ میت کو پاکستان میں لا کردفن کر دیں ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا،ہم لوگ حق سچ کے راہی ہیں،ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں،ہم تو آج بھی پرویز مشرف کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں،اس نظام کو بدلیں گے تو ہی ملک کی تقدیر بدلے گی۔تقریب کے اختتام پر مولانا عبد العزیز نے جنرل پرویز مشرف کی مغفرت کے لئے رقت آمیز دعا بھی کروائی ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں