اسلام آباد(کورٹ رپورٹر) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے خواجہ آصف کے خلاف ہتک عزت کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔عمران خان نے ایک بار پھر 2008 میں شوکت خانم کے 3 ملین ڈالرز سے سرمایہ کاری کا اعتراف کر تے ہوئے کہا کہ 2015 میں یہ رقم ہسپتال کو واپس کر دی گئی تھی۔
دورانِ سماعت وکیل علی شاہ گیلانی نے عمران خان پر جرح شروع کی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ بات درست ہے کہ 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری 2008 میں کی گئی تھی اور سرمایہ کاری کرنے والی رقم 2015 میں شوکت خانم کو واپس دے دی گئی تھی۔عمران خان نے کہا کہ تین ملین ڈالرز کی رقم 7 سال ایچ بی جی گروپ کے پاس رہی جس کے چیف ایگزیکٹو امتیاز حیدری ہیں اور امتیاز حیدری اس کمیٹی میں شامل تھے جنہوں نے 3 ملین ڈالرز کی رقم سرمایہ کاری کرنے کے لیے منظور کی، 3 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری امتیاز حیدری نے ذاتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے منظور نہیں کی،بورڈ میٹنگز میں اس سرمایہ کاری سے متعلق بات ہوئی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ جب خواجہ آصف کو نوٹس بھیجا تو سرمایہ کاری کی رقم اس وقت تک واپس نہیں آئی تھی، 16 سال سے امتیاز حیدری شوکت خانم ہسپتال کے ڈونر رہے،مجھے معلوم نہیں امتیاز حیدری پی ٹی آئی کے ڈونر بھی تھے یا نہیں؟میں نے امتیاز حیدری کے کردار کے حوالے سے عدالت کو گمراہ نہیں کیا۔خواجہ آصف کے وکیل نے کہا کہ 2005 میں بورڈ آف گورنرز میٹنگ میں آپ نے کہا تھا کہ انڈومنٹ فنڈ بورڈ ابھی نہیں بنایا اور اب کہہ رہے ہیں 90 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔خواجہ آصف کے وکیل نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا آپ کو معلوم ہے۔عمران خان کا اپنے جواب میں کہنا تھا کہ شوکت خانم ہسپتال کے فیصلوں کا مجھے معلوم نہیں،شوکت خانم ہسپتال کے مالی فیصلوں کی آڈٹ رپورٹ ہوتی ہے،ہسپتال کا بورڈ مجھ سے پوچھ کر فیصلے نہیں کرتا،اب معلوم ہوا ہے 2 آف شور کمپنیوں میں شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ انویسٹ کیا گیا۔