8 سال سے بند سٹیل ملز کی زمین پر قبضے اور لوٹ مار کی عجب غضب کہانی،بڑے بڑوں نے آنکھیں بند کر لیں

کراچی(خصوصی رپورٹ)پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ،حکومت میں کوئی بھی جماعت ہو قومی وسائل کی لوٹ مار پر ساری جماعتیں ایک ہی پیج پر نظر آتی ہیں،احتساب کے اداروں نے بھی اس لوٹ کھسوٹ پر اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں،عجب کرپشن کی ایک اور غضب کہانی سامنے آئی ہے جس کے مطابق 8 سال سے بند پاکستان سٹیل ملز کی 344 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضے اور بند مل میں نئے ملازمین کی بھرتی پر کروڑوں روپے خرچ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق وجہیہ قمر کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں وزارت صنعت و پیداوار اور پاکستان سٹیل ملز کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام کی جانب سے انکشاف کیا گیا کہ پاکستان سٹیل ملز کی اراضی پر قبضے کیے جا رہے ہیں،مل کی 344 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا ہے جس کی مالیت 5 ارب 16 کروڑ روپے بنتی ہے۔وجیہہ قمر نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کا کیا مستقبل ہے؟مل بند پڑی ہے،اراضی پر قبضے ہو رہے ہیں لیکن کسی کو کوئی پروا نہیں۔سیکرٹری صنعت و پیداوار مومن آغا نے بتایا کہ پاکستان سٹیل ملز کا ٹیکنیکل آڈٹ کیا جا رہا ہے،پاکستان سٹیل کے پاس 19 ہزار ایکڑ اراضی موجود ہے۔سٹیل ملز حکام نے بتایا کہ قبضے کے معاملہ پر سیکریٹری صنعت جلد چیف سیکرٹری سندھ سے ملاقات کریں گے،بیشتر اراضی پر ہاوسنگ سوسائٹیوں کا قبضہ ہے،غیر قانونی قبضہ سندھ حکومت کی مدد کے بغیر ختم نہیں ہو سکتا۔سیکریٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ سٹیل ملز 2015 سے بند پڑی ہے،پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری ایک پیچیدہ اور طویل معاملہ ہے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ مل بند ہونے کے بعد نئے ملازمین بھرتی کرنے سلسلہ بند نہیں ہوا،مل اگر بند پڑی ہے تو سیکورٹی گارڈز کی بھرتی پر 4 کروڑ 66 لاکھ کا خرچہ کیوں کیا گیا؟جس پر سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہا کہ مل بند ہے لیکن قیمتی مشینری تاحال موجود ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں