سانحہ بارکھان ،مغوی متاثرین نے شرمناک انکشاف کردیا

کوئٹہ(کرائم رپورٹر)سانحہ بارکھان میں محمد مری کی 17 سالہ بیٹی، 19 اور 13 سالہ لڑکے سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی جب کہ متاثرین نے پولیس کو اپنے بیان ریکارڈ کرادیئے ہیں۔
”پاکستان ٹائم “ کے سانحہ بارکھان کے بازیاب ہونے متاثرین نے پولیس کو اپنے بیان ریکارڈ کروا دیئے ہیں ۔دوسری طرف پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ کے مطابق خان محمد مری کی 17 سالہ بیٹی، 19 سالہ بیٹے اور 13 سالہ بیٹے کو جنسی ذیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ڈاکٹر عائشہ فیض نے کہا کہ خان محمد مری کی اہلیہ، بیٹی اوردو بیٹوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے لے لیے گئے جنہیں لاہور بھیجا جائے گا،50سالہ گراں ناز کے ساتھ زیادتی نہیں گئی صرف جسمانی تشدد کیا گیا، خاتون کے بیٹوں کے مطابق انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن طبی معائنہ کے دوران شواہد نہیں ملے، خان محمد مری کی بیٹی کے بائیں پاو¿ں پر سگریٹ سے جلانے کا نشان بھی ہے۔دوسری جانب خان محمد مری کی اہلیہ گراں ناز نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پولیس نے ہمیں دکی سے بازیاب کرایا، 8 سال سے عبدا لرحمن کھیتران کے نجی جیل قید میں تھی، دوران قید ہمارے اوپر تشدد اور ہمیں کمرے میں بند کیا گیا، میرے 6 بیٹے مجھ سے الگ کئے گئے جبکہ بیٹوں کو الگ کرکے قید کیا گیا۔خان محمد مری کے بیٹے نے کہا کہ مجھے صوبائی وزیر سردار عبدالراحمن کیھتران نے کوئٹہ والے گھرمیں بند کیا تھا، دو سے تین دن پہلے ہمیں دکی میں کسی بندے کے حوالے کیا گیا، جب اس شخص کو پتا لگا کہ پولیس ہمیں ڈھونڈ رہی تو وہ ہمیں چھوڑ کر چلا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے ہمیں بازیاب کیا۔
بارکھان واقعہ کے بعد پولیس نے صوبائی وزیر عبدالرحمان کیتھران کو گرفتار کیا، پولیس کی جانب سے واقعہ کی تفتیش جاری ہے۔دوسری طرف صوبائی وزیرعبدالرحمان کیتھران نے خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کہ اگر میری کوئی نجی جیل ہے تو تحقیقات کریں، میں نے خود وزیراعلیٰ بلوچستان سے کہا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم( جے آئی ٹی) بنائیں، جو بھی تحقیقاتی کمیٹی بنی اس کے سامنے پیش ہوں گا لیکن تحقیقات کیلئے میں کیوں استعفیٰ دوں؟ میری ساکھ کو جو نقصان پہنچا اس پرہرفورم پر جاو¿ں گا، کیا میں خود جاکر کہوں گا کہ میرے خلاف ایف آئی آر درج کرو، عجیب بات ہے، میرا نام ایک منظم سازش کے تحت لیا جارہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں