لاہور(وقائع نگار خصوصی)سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک الیکشن نہیں کرائیں گے، ملک سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہوگا ،سب سے بات چیت اور سمجھوتہ جب کہ ملک کی خاطر خود کر حملہ کرنے والوں کو معاف کرنے کے لئے تیار ہوں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کے لئے رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں سب سے بات کرنے کے لئے تیار ہوں، مجھے پتا ہے مجھ پر حملہ ہوا لیکن میں ملک کی خاطر خود پر حملہ کرنے والوں کو بھی معاف کرنے کے لئے تیار ہوں، سیاستدان سب سے بات کرتا ہے، سیاستدان کسی سے کٹی نہیں کرتا، نیلسن منڈیلا نے خود بھی جیل سے باہر آکر معاف کیا تھا، جب سے ہماری حکومت ہٹائی گئی اس دن سے ایک بات بار بار کہتا رہا پاکستان میں جب تک صاف الیکشن نہیں ہوں گے، ملک مزید دلدل میں پھنستا رہے گا، میں نے اس وقت کے آرمی چیف کو سمجھایا تھا کہ حکومت گری تو عدم استحکام آئے گا، شوکت ترین کو بھی بھیج کر میں نے سمجھانے کی کوشش کی، یوکرین کی جنگ شروع ہوچکی تھی، ہماری حکومت کو ہٹانے سے مشکلات تو بڑھنا تھیں، میں نے اپنی حکومت بھی تحلیل کردی تھی تو یہ لوگ سپریم کورٹ میں چلے گئے جہاں ہمیں شکست ہوگئی، ہم نے فیصلہ قبول کیا کیونکہ ہم ان کی طرح روتے نہیں ہیں، بار بار کہتا رہا جب تک الیکشن نہیں کرائیں گے ملک سیاسی طور پر مستحکم نہیں ہوگا۔عمران خان نے کہا کہ جیسے جیسے معیشت نیچے جاتی رہی میں طوطے کی طرح کہتا رہا الیکشن کراو¿ لیکن پی ڈی ایم اور ان کے ہینڈلرز دونوں الیکشن کرانے سے ڈر گئے، کبھی بھی عوام گرائی گئی حکومت کے ساتھ نہیں نکلی، مارشل لاءبھی لگتا تھا تو لوگ مٹھائیاں بانٹتے تھے، پہلی بار لاکھوں لوگ سڑکوں پر آئے، کبھی اس ملک کی تاریخ میں اتنی سختی نہیں دیکھی جو انہوں نے ہم پر کی، تین، تین بجے لوگوں کے گھروں میں گھسے، 25 مئی کو انہوں نے ظلم کیا، ہم پر ایف آئی آر پر ایف آئی آر کاٹتے رہے، مجھ پر اب تک 74 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔۔عمران خان نے الیکشن مہم اور جلسے کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگلے ہفتے الیکشن مہم کا آغاز کر رہا ہوں، 2 ہفتوں میں تمام ٹکٹس بانٹ دوں گا، اس بار ٹکٹس خود دے رہا ہوں، پچھلی بار پیسے لے کر غلط امیدواروں کو منتخب کیا گیا، جسے ٹکٹ نہیں ملتا وہ آزاد کھڑا ہوجاتا ہے، جو پارٹی ڈسلپن توڑے گا اسے فوری طور پر پارٹی سے نکالیں گے، ٹکٹ نہ ملنے والے نے آزاد الیکشن لڑا تو اسے بھی پارٹی سے نکال دیں گے۔عمر ان خان کا کہنا تھا کہ ”جیل بھرو تحریک “میں گرفتاریاں دینے والے لیڈرز اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پشاور میں اتنی پبلک نکل آئی کہ پولیس گرفتار ہی نہ کرسکی، میں اپنے لوگوں سے جو کہانیاں سن رہا ہوں، جس طرح کسی دشمن سے کیا گیا وہ ہمارے ساتھ کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو دلدل سے نکالنے کا الیکشن ہی طریقہ ہے، قوم پوچھ رہی ہے پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو کیا کرے گی؟ وہ حکومت ایسی چاہئے جس کے ساتھ قوم کھڑی ہے، یہ حکومت صرف الیکشن سے ہی آسکتی ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ 30 اپریل کو دو صوبوں میں الیکشن ہوں گے، بجائے 60 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوں جنرل الیکشن کرادیں تاکہ ایک حکومت آئے جو 5 سال کے لئے آئے، یہ دلدل سے نکلنے کا پہلا قدم ہے، اس سے عوام میں اعتماد آئے گا حکومت 5 سال کے لئے آئی ہے، امپورٹڈ حکومت نے اپنی کرپشن معاف کرالی، یہ جب سے آئے ملک نیچے جا رہا ہے، حالات نظر آرہے ہیں ڈالر 300 تک پہنچ جائے گا، ڈالر اوپر جانے سے ملک میں تیل، بجلی مہنگی اور مہنگائی بڑھتی ہے، بحران سے نکلنے کے لئے ہمیں متحد، عوام اور اداروں کو ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا، قوم جب پیر پر کھڑا ہونے کا فیصلہ کرلے تو قربانیاں دیتی ہے، مشکل وقت سے نکلنے کے لئے قربانیاں دینا پڑتی ہیں، مجھ پر قرضہ چڑھ جائے تو آمدنی بڑھانے کی کوشش کروں گا، جب تک آمدنی نہیں بڑھتے خرچے کم کروں گا، ہم نے بوجھ بنے اداروں کو ٹھیک کرنے کا سوچنا ہوگا، ہمیں وہ قدم اٹھانے پڑیں گے جو پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں اٹھائے، چین سے 500 ملین ڈالر مل جائیں تو یہ خوشیاں مناتے ہیں، کینسر کا علاج ڈسپرین سے ہورہا ہے، کینسر کا علاج اسے کاٹ کر نکالنے میں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے پینشن ایک بوجھ بنا ہوا ہے، دنیا میں پینشن کے لئے پیسہ بنایا جاتا ہے، مہاتیر محمد نے بتایا کہ پینشن فنڈز سے ملک کی دولت میں اضافہ ہوتا ہے ، انقلاب کے لئے سب کو اکھٹا ہونا اور تمام اداروں کو ایک راستہ پر چلنے کا فیصلہ کرنا ہوگا، ایکسپورٹرز کو وی آئی پیز نہیں بنائیں گے ملک دلدل سے نہیں نکل سکتا، ہمیں پام آئل کی امپورٹ کم کرنی چاہئے، ہم زیتون پاکستان میں اگا سکتے ہیں، ہمیں سیاحت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے لیکن یہاں ہماری ایلیٹ کلاس گرمیاں یورپ میں گزارتی ہے، ہمارا کشمیر اور گلگلت بلتستان وغیر سوئٹزرلینڈ سے کئی گناہ بڑا ہے لیکن وہ یورپی ملک سیاحت سے اربوں ڈالر کماتا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاری کے لئے ماحول بنانا ہوگا اور ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہوگی، جس ملک میں انصاف ہے وہ ترقی کر جاتا ہے، جن ممالک میں جنگل کا قانون ہو وہ آگے نہیں بڑھ سکتا، ریاست مدینہ کی بنیاد عدل و انصاف تھا۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/Imran-Khan-And-pdm-1200x480.jpg)