عمران خان کی گرفتار ی کیلئے اسلام آباد پولیس زمان پارک پہنچ گئی

لاہور (سٹاف رپورٹر)سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے اسلام آباد پولیس ان کے رہائش گاہ زمان پارک لاہور پہنچ گئی ہے ۔
” پاکستان ٹائم “کے مطابق توشہ خانہ کیس میں عدالتی سماعت سے مسلسل غیر حاضری پر سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کیلئے اسلام آباد پولیس لاہور میں موجود پی ٹی آئی چیئر مین کی رہائش گاہ پہنچ گئی ہے، جس پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے تمام پارٹی کارکنوں سے لاہور زمان پارک پہنچنے کی اپیل کی ہے ۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو شدید خراب کر دے گی،
میں اس نا اہل اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہ رہا ہوں کہ پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلیں اور ہوش سے کام لیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد پولیس کی وردی میں پولیس اہلکاروں کے ساتھ پنجاب پولیس نے بھی زمان پارک کی رہائش گاہ کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں کو روک رکھا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے، اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 7 مارچ تک عمران خان کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کے بعد احتجاج کے تناظر میں عمران خان کے خلاف اقدامِ قتل کی دفعہ کے تحٹ تھانہ سیکریٹریٹ میں مقدمہ درج ہے ، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے خلاف احتجاج کرنے پر سابق وزیر اعظم، اسد عمر اور علی نواز سمیت 100 سے زائد کارکنان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 21 اکتوبر 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے متفقہ فیصلہ سنایا تاہم فیصلہ سناتے وقت 4 ارکان موجود تھے کیونکہ رکن پنجاب بابر حسن بھراونہ طبعیت خرابی کے باعث آج کمیشن کا حصہ نہیں تھے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمراں اتحاد کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا، ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔
آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مو¿قف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے اور سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس کے سلسلے میں 7 ستمبر کو الیکشن کمیشن میں اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا، جواب کے مطابق یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 کے دوران وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے۔
بتایا گیا کہ یہ تحائف زیادہ تر پھولوں کے گلدان، میز پوش، آرائشی سامان، دیوار کی آرائش کا سامان، چھوٹے قالین، بٹوے، پرفیوم، تسبیح، خطاطی، فریم، پیپر ویٹ اور پین ہولڈرز پر مشتمل تھے البتہ ان میں گھڑی، قلم، کفلنگز، انگوٹھی، بریسلیٹ/لاکٹس بھی شامل تھے۔
جواب میں بتایا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی جسے انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کر کے خریدا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں