اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)گیلپ پاکستان کی جانب سے کیے گئے تازہ ترین سروے کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان کو 61فیصد مقبول ترین لیڈر قرار دیا جبکہ 36فیصد لوگ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی چیئرمین عمران خان کے خلاف مثبت رائے رکھتے ہیں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق پبلک پلس رپورٹ کے نام سے شائع گیلپ پاکستان کی جانب سے 2ہزار افراد سے سروے کیا گیا جس میں چاروں صوبوں کے شہری اور دیہی علاقوں کا احاطہ کیا گیا۔ سروے میں غلطی کا تناسب تین سے چار فیصد ہے جبکہ 95 فیصد نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق عمران خان کو 67فیصد آبادی نے مثبت ریٹنگ دی جبکہ 37فیصد نے منفی ریٹنگ دی۔اس کے علاوہ پنجاب سے 29فیصد، سندھ سے 28فیصد اور خیبر پختونخوا سے 14فیصد نے مثبت ریٹنگ دی جو ان صوبوں میں کسی بھی سیاستدان کو دی گئی سب سے زیادہ ریٹنگ ہے۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کو 65فیصد پاکستانیوں نے منفی ریٹنگ دی جبکہ 32فیصد نے ان کے بارے میں مثبت رائے دی، دیگر صوبوں کے مقابلے میں پنجاب کے عوام نے ان کے بارے می?ں سب سے زیادہ مثبت رائے کا اظہار کیا۔اعدادوشمار کے مطابق ہر پانچ میں سے تین افراد(59فیصد) نے وزیراعظم کے بھائی نواز شریف کو منفی ریٹنگ دی جبکہ 36فیصد نے مثبت ریٹنگ دی، دیگر صوبوں کے عوام کے مقابلے میں خیبر پختونخوا کے عوام نے نواز شریف کے بارے میں سب سے زیادہ منفی رائے کا اظہار کیا۔پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے لیے 36فیصد نے مثبت جبکہ 57 فیصد نے منفی رائے دی اور دیگر صوبوں کے مقابلوں میں سندھ کے عوام نے سب سے زیادہ مثبت آرا کا اظہار کیا۔مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز کو 61فیصد نے منفی اور 34فیصد نے مثبت ریٹنگ دی اور پنجاب کے عوام نے دیگر صوبوں کے مقابلے میں ان کے لیے سب سے زیادہ مثبت رائے دی۔پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے دیگر قائدین کی طرح حکمران اتحاد کے ایک اور اہم رہنما مولانا فضل الرحمان بھی منفی رائے کی زد میں رہے اور 57 فیصد نے ان کے لیے منفی رائے کا اظہار کیا جبکہ سب سے زیادہ 67 فیصد افراد نے آصف علی زرداری کے لیے منفی رائے کا اظہار کیا۔سروے میں حصہ لینے والے افراد کی اکثریت نے ملک کے موجودہ معاشی بحران کا ذمے دار پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی موجودہ حکومت نے قرار دیا جبکہ 38فیصد نے اس کی ذمے داری تحریک انصاف کی سابقہ حکومت پر عائد کی۔سروے میں بتایا گیا کہ 21فیصد افراد کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران ان کے گھر کا ایک فرد نوکری سے محروم ہو گیا۔سروے میں حصہ لینے والے 53افراد نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ اگر کسی نیا سیاسی جماعت کے پاس ٹیکنوکریٹ اور سچے اراکین ہوں گے تو وہ موجودہ جماعت کو چھوڑ کر اسی کو ووٹ دیں گے۔نئی پارٹی کو ووٹ دیے کا عزم ظاہر کرنے والوں میں اکثریت 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تھی جبکہ خواتین کے مقابلے میں آٹھ فیصد زائد مردوں نے نئی پارٹی کے لیے ووٹ دینے کی خواہش ظاہر کی۔حیران کن طور پر نئی پارٹی کو ووٹ دینے کے سب سے زیادہ خواہشمند تحریک انصاف کے حامی افراد تھے جہاں 52فیصد نے نئی پارٹی کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔61 فیصد افراد نے نواز شریف کی فوری طور پر وطن واپسی کی حمایت کی جبکہ 57 فیصد افراد نے عمران خان کی جانب سے خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلے کے حامی نظر آئے۔عمران خان کے اس فیصلے کے حامی افراد میں سے 83 فیصد نے دوبارہ تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا جبکہ صرف 24 فیصد نے اسمبلیوں کی تحلیل اور نئے الیکشن کے انعقاد کے فیصلے کی مخالفت کی۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/Gulip-sarvcay-1200x480.jpg)