اسلام آباد کی بلند بالا عمارت”ون کانسٹیٹیوشن ایوینیو“ فوری طور پر خالی کرانے کا حکم

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پبلک اکاونٹس کمیٹی(پی اے سی) نے وفاقی دارالحکومت میں واقع کثیر المنزلہ عمارت ون کانسٹیٹیوشن ایوینیو کو فوری طور پر خالی کروانے کا حکم دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو(نیب)کو ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو اراضی الاٹمنٹ کیس دوبارہ کھولنے کی ہدایت دے دی۔
’پاکستان ٹائم ‘کے مطابق نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں ون کانسٹیٹیوشن ایوینیو کے معاملہ کا جائزہ لیا گیا۔ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو کے اپارٹمنٹ مالکان کی فہرست پی اے سی میں پیش کر دی گئی۔چیئرمین پی اے سی نے استفسار کیا کہ چیئرمین سی ڈی اے بتائیں کیا سپریم کورٹ عمارت کے پلان کو تبدیل کر سکتی ہے؟کیا اس وقت کے چیف جسٹس کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ راتوں رات کہتے کہ اٹھارہ ارب روپے جمع کروانے پر ریگولرائز ہو جائے گا؟۔ممبر سٹیٹ سی ڈی اے نے بتایا کہ 2016 میں عدم ادائیگی پر ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو کی لیز منسوخ کردی تھی لیکن بعد ازاں سپریم کورٹ کے حکم پر بحال کر دی گئی تھی۔چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ سی ڈی اے نے ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو سے اسوقت 14 ارب روپے وصول کرنے ہیں،گزشتہ روز ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو کی لیز منسوخ کر کے وہاں ایڈمنسٹریٹر بٹھا دیا ہے،آج قبضہ حاصل کر لیا جائے گا۔پی اے سی نے چیئرمین سی ڈی اے کو آج ہی قبضہ واگزار کروانے،مالکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل)میں ڈالنے اور سٹیٹ بینک کو مالکان کے بینک اکاونٹ فریز کرنے کا حکم بھی دے دیا۔پی اے سی نے ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو کے مالکان کے بینک اکاونٹ فریز کرنے اور ون کانسٹی ٹیوشن ایوینیو کے مالکان کے ٹیکس گوشواروں اور منی ٹریل کی جانچ پڑتال کی ہدایت کر دی۔چیئرمین اور کمیٹی ممبران نے ون کانسٹیٹیوشن ایونیو کے مقام کا دورہ بھی کیا۔نور عالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا تحقیقات روکنے کا حکم غیر موثر ہو گیا ہے۔پی اے سی نے اجلاس میں ریاست اور اداروں کے خلاف میڈیا پر بیانات نشر ہونے کے معاملہ پر چیئرمین پیمرا اور سیکرٹری اطلاعات و نشریات کو طلب کر لیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں