لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی بھی آرمی چیف جنرل عاصم منیر یا شہباز شریف کو بات کرنے کی دعوت نہیں دی،عوام میرے ساتھ ہے مجھے اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھیوں کی ضرورت نہیں،چوہدری پرویز الٰہی مشکل وقت میں ہمارے ساتھ رہے،انہیں عزت دینے کیلئے پارٹی عہدہ دیا،سیاسی آدمی ہوں،سب سے بات کروں گا،سوائے چوروں کے،صرف ملک میں انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں،مجھے ڈر ہے کہ یہ کسی بڑی شخصیت کا قتل کروا دیں گے جیسے بینظیر بھٹو کا ہوا،ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح الیکشن سے نکلیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ حکمران انتشار کے بہانے الیکشن سے نکلنا چاہتے ہیں،سپریم کورٹ نے 90 دن میں الیکشن کروانے کا حکم دیا۔صدر نے بھی اعلان کردیا لیکن جب ہم نے انتخابی ریلی نکالی تو پولیس آگئی،گاڑیاں توڑی گئیں،گرفتاریاں ہوئیں۔نگران حکومت کا کام ہی انتخابات کرانا ہے،یہ کیسے روک سکتے ہیں؟ اگر الیکشن کرانے ہیں تو انتخابی مہم اور ریلی کے بغیر الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟عدالتی حکم کے باوجود ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت الیکشن نہیں کرانا چاہتی،یہ چاہتے ہیں کہ میں نااہل ہو جاوں،انتخابی مہم نہ چلاوں یا جیل چلا جاوں اور یہ الیکشن جیت جائیں،یہ کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں،یہ خوفزدہ ہیں،کیوں کہ چند ماہ میں ہونے والے 37 ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف جیت چکی ہے،ان کی شہرت تو یہ ہے کہ یہ خود سڑکوں پر نکل نہیں سکتے،مجھے ڈر ہے کہ یہ کسی بڑی شخصیت کا قتل کروا دیں گے جیسے بینظیر بھٹو کا ہوا تھا۔
آرمی چیف سے ملنے کی خواہش کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ کافی دنوں سے میڈیا پر شور ہے کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں،مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں،جس کے ساتھ عوام ہوں اسے بیساکھیوں کی ضرورت نہیں ہوتی،انتخابات کیلئے چوروں کے سوا کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہوں،کبھی بھی آرمی چیف یا شہباز شریف کو بات کرنے کی دعوت نہیں دی،ہم پر جنرل باجوہ کے دور میں کیسز بنے،ہم نے سوچا تھا کہ نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں،اس سے پہلے کبھی سینئر لوگوں پر اتنا حراستی تشدد نہیں ہوا، فوجی قیادت تبدیل ہونے سے اسٹیبلشمنٹ کے رویے میں کوئی فرق نہیں پڑا۔