اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ 2000 کے بعدسے توشہ خانہ کا ریکارڈ موجود ہے ، پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)نے قومی احتساب بیورو (نیب)کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا، کسی نے حلف کی پاسداری نہیں اور اختیارات سے تجاوز کیا اس کا عبرتناک انجام ہونا چاہئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال نیب قوانین میں ترامیم کی گئیں تھیں، ترامیم پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے آرا ءآئیں، کچھ جماعتوں نے ترامیم کی حمایت کی اور کچھ کی مخالفت سامنے آئی، نیب ترامیم پر چیئرمین نیب کے اختیارات سے متعلق افواہیں پھیلائی گئیں، عمران خان کی جانب سے نیب پر پولیٹکل انجینئرنگ کا الزام آیا اور کہا گیا کہ حکومت نیب کو استعمال کررہی ہے، اور انہوں نے مرضی کے خلاف نیب ترامیم کو چیلنج کیا، کہا جا رہا ہے کہ نیب ترامیم کے ذریعے حکومت نے اپنے کیسز ختم کروائے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا، بلکہ کیسز ختم نہیں ہوئے دوسرے اداروں کو بھجوائے گئے، نواز شریف، مریم نواز اور احسن اقبال کو نیب کے پرانے قوانین کے تحت بری کیا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ ماضی میں نیب کے اختیارات زیادہ تھے، یہ ترامیم عمران خان کے اپنے دور حکومت میں آئیں، پی ٹی آئی نے نیب کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا، جھوٹے اور مرضی کے کیسز بنائے گئے، نیب میں مقدمے تو بنے لیکن فیصلے ہوتے نظر نہیں آئے، عدالت نے بھی نیب کے کردار کے حوالے سے بات کی، تاجروں نے شکایت کی کہ نیب کاروبار کرنے نہیں دے رہا، نیب کے افسران کو کچھ معاملے کی تشریح میں مسائل آرہے تھے، جو مقدمات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں تھے وہ متعلقہ ادارے کو بھیجے جائیں گے، چیئرمین نیب کے حوالے سے صرف ایک ترمیم ہوئی ہے، چیئرمین نیب کو کیس کو بند یا اسے آگے بڑھانے کا اختیار ہے، اگر کسی نے اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی اور اختیارات سے تجاوز کیا ہے تو اسے عبرت کا نشان بننا چاہیے،نیب ترامیم کا مقصد ادارے کو بہتر بنانا تھا، ہم نے جو فیصلہ کیا وہ نیک نیتی پر مبنی تھا، باقی معزز ججز کے خلاف کیوں کوئی کچھ نہیں بولتا۔وفاقی وزیر قانون نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کی اجازت سے توشہ خانہ پر ایک کمیٹی بنائی تھی ،جسے خواجہ آصف نے ہیڈ کیا تھا ،اس کمیٹی میں ،میں بھی شامل تھا ،بڑی تفصیل کے ساتھ مشاورت ہوئی اور چھ سے سات میٹنگز ہوئیں ، 2000ءکے بعد سے توشہ خانہ کاریکارڈ تقریبا نوے پچانوے فیصد موجود ہے،2000 سے پہلے کا ریکارڈاس طرح سے موجود نہیں تھا ،اگر اس کے پیچھے چلا جائے تو بہت بڑی ایکسرسائز ہے اور بہت سارے مسائل اس وقت ملک کو درپیش ہیں ،دو ہزار سے لیکر آج جو سیاسی جماعتیں موجود ہیں ،جن پر انگلی اٹھتی ہے کیونکہ بہت سارے ادارے ایسے ہیں جن کو توشہ خانہ سے تخائف ملتے ہیں ،ان سے کسی نے نہیں پوچھنا کہ وہ کہاں گئے اور کس نے وصول کئے؟وہ شائد رپورٹ بھی نہ کرتے ہوں ،توشہ خانہ کا جو ریکارڈ کیبنٹ ڈویژن میں موجود ہے وہ سول بیورو کریسی اور سیاست دانوں سے متعلقہ تھا ،دو ہزار سے لیکر آج تک تقریبا تمام حکومتیں کورڈ ہوتی ہیں اس ریکارڈ میں ،دو ہزار سے دو ہزار بائیس کے ریکارڈ میں بلاتخصیص عہد حاضر کے تمام افراد کورہوتے ہیں ۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/Azam-Nazeer-Tarar-says-recent-amendments-in-NAB-law-are-aimed-1200x480.jpg)