لاہور(سٹاف رپورٹر)سابق وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور سابق خاتون اول بشری بی بی کی انتہائی قریبی دوست فرحت شہزادی (المعروف فرح گوگی)کے خلاف ہر گذرتے دن کے ساتھ گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے ،اینٹی کرپشن پنجاب نےسردار عثمان بزدار اور فرح گوگی کے پلاٹوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فرح گوگی اور عثمان بزدار کو کیسزسے بچانے کے لئے مختلف اداروں میں موجود بعض طاقت ور افراد اور” مبینہ سہولت کار“ فرح گوگی اور عثمان بزدار کو بچانے کے لئے سرگرم ہو گئے ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر سردار عثمان بزدار اور فرح گوگی کو ان کیسز میں عدلیہ سے ”سہارا “ ملنے کی توقع ہے ۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب )اور اینٹی کرپشن پنجاب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی دوست فرح گوگی کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا ہے۔
اینٹی کرپشن پنجاب نے ایل ڈی اے سے 2018 سے 2023 تک جوہر ٹاون 5 تعینات تحصیلدار، پٹوری کا مکمل ریکارڈ طلب کیا ہے، اور اس حوالے سے ڈائریکٹر ایڈمن ایل ڈی اے کو مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ذرائع اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے آفیسرز کی ملی بھگت سے عثمان بزدار اور فرح گوگی نے پلاٹس خریدے تھے، اس حوالے سے جوہر ٹاو¿ن اسکیم میں محکمہ مال کے آفیسرز سے متعلق ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تحقیقات میں عثمان بزدار اور فرح گوگی نے جو پلاٹس خریدے ان کی فائلیں غائب ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔دوسری جانب قومی احتساب بیورونے بھی فرح گوگی کی جائیدادوں کا سراغ لگانے کے لئے پنجاب بھرکی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو مراسلہ جاری کردیا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ رہائشی، کمرشل، خریدوفروخت کی جانیوالی پراپرٹیز کا ریکارڈ دیا جائے۔فرح خاں اور انکے شوہر احسن جمیل کے نام پر بھی موجود جائیدادوں کا ریکارڈ دیا جائے۔ نیب نے تمام ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو سترہ مارچ تک ریکارڈ جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے۔دوسری جانب فرحت شہزادی عرف فرح گوگی اور ان کی والدہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرانے والے افسر کیخلاف کارروائی کیلئے ڈی جی ایف آئی اے کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔وکیل اظہر صدیق نے ایف آئی اے افسران اور سیشن جج لاہور کو الگ الگ مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ فرح گوگی اور ان کی والدہ کے ورانٹ گرفتاری جاری کرانے والے افسر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور غیر قانونی درخواست دائر کی۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے اور سیشن جج لاہور متعلقہ افسر کیخلاف کارروائی کریں، اگر افسر کیخلاف کارروائی نہ کی تو اعلی عدالتوں سے رجوع کیا جائے گا۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/Usman-buzdar-farah-gogi-1200x480.jpg)