عمران خان نے ایک بار پھر لاہور میں ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا

لاہور(وقائع نگار خصوصی)لاہورمیں پولیس کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کی ریلی پر تشدد اور کارکنوں سے ہونے والے تصادم کے تین روز بعد ہی سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر لاہور میں”انتخابی ریلی“ نکالنے کا اعلان کر دیا ہے،تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی قیادت میں کل(بروز اتوار)2 بجے انتخابی ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔

”پاکستان ٹائم“ کے مطابق عمران خان نے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کل(اتوار کو) انتخابی ریلی کی قیادت کروں گا،پورا لاہور باہر نکلے،خون کے آخری قطرے تک ظلم کا مقابلہ کروں گا،الیکشن سے بھاگ کر ایمرجنسی لگانے کے لئے یہ لوگ مجھے قتل یا کوئی دھماکہ کروائیں گے۔انہوں نے کہا کہ زرداری کے بغل بچے نے آج پریس کانفرنس کی،ہمارے خلاف زہر رکھنے والے کو نگران وزیر اعلیٰ بنایا گیا،آئی جی کو شرم آنی چاہیے،پہلے کہتے تھے ظل شاہ قتل ہوا،اب کہتے ہیں حادثہ تھا،ظل شاہ کے شہید ہونے کا مقدمہ بھی مجھ پر درج کر دیا گیا،ظل شاہ کی موت سے مجھے ہی نہیں،پوری قوم کو تکلیف ہوئی،ظل شاہ کو شہید کیا گیا،اس کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز دیکھیں،ظل شاہ درویش اور اپنی دنیا میں رہنے والا شخص تھا،ظل شاہ کو پولیس وین میں لے جایا گیا،بعد میں لاش سڑک سے ملی،ظل شاہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا،حکومت کے لوگ آج کہہ رہے ہیں کہ موت حادثے سے ہوئی،جو کہتے ہیں حادثہ ہوا وہ مریم نواز کی آڈیو سن لیں،ظل شاہ کی شہادت کے تمام شواہد مٹانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کا ساتھ دینے پرشکریہ ادا کرتا ہوں،کارکنان سردیوں میں بھی کیمپوں میں بیٹھے رہے،کارکنوں کو خدشہ تھا کہ مجھے اغوا کر لیا جائے گا،فخر ہے کہ میرے پاس جنونی اور نظریاتی کارکنان ہیں،تحریک انصاف کے کارکنان نے بڑی قربانیاں دیں،11سال کے بچے کو بھی جیل میں ڈال دیا گیا،ہمارے ایک کارکن کو راوی پل سے نیچے پھینکا گیا،اٹک پل پر پولیس شیلنگ سے بھی ہمارا کارکن شہید ہوا۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کل خواجہ آصف نے کہا افسران کو غلط احکامات نہیں لینے چاہئے،اس سے قبل ایسے ہی بیان پر شہباز گل کو برہنہ کر کے تشدد کیا گیا،شہباز گل اب تک ذہنی طور پر مکمل ٹھیک نہیں ہو سکے،مریم نواز کہتی ہیں نواز شریف کے کیسز معاف کر دو، مریم نواز کہتی ہیں عمران خان کو جیل میں ڈال دو،یہ آئین و قانون کو نہیں مانتے،ملک میں قانون کی بالادستی نہیں بلکہ طاقت کی حکمرانی اور جنگل کا قانون ہے،مریم نواز نے کل کہا یہ حادثہ تھا،آج نگران حکومت نے بھی مریم نواز کا موقف اپنا لیا،جب مجھے انصاف نہیں ملا تو ظل شاہ کو کیسے ملے گا،جس پر ظلم ہو رہا ہے اسی کے خلاف مقدمات بن رہے ہیں،مجھ پر 80 کیسز بنائے جا چکے ہیں،طاقتور لوگ ظلم کا نظام بچانا چاہتے ہیں کیونکہ انہیں خوف ہے کہ الیکشن میں عوام کا سمندر نکلے گا،یہ الیکشن سے بھاگ کر ایمرجنسی لگانا چاہتے ہیں،یہ ایمرجنسی لگانے کے لئے مجھے قتل کریں گے یا کوئی دھماکہ کروائیں گے،مجرم ملک کا نظام چلا رہے ہیں،میں اپنے خون کے آخری قطرے تک ان کا مقابلہ کروں گا،البتہ عدلیہ پاکستان کو بنانا ری پبلک بننے سے روک سکتی ہے،اللہ تعالیٰ نے عدلیہ پر بھاری ذمہ داری عائد کی،وقت آگیا ہے کہ عدلیہ کو مافیاز کے خلاف کھڑا ہونا ہو گا۔عمران خان نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے ظل شاہ قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ظل شاہ کے قتل کی جوڈیشل کمیشن سے تحقیقات کرائی جائے،اس کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی موجود ہے،الیکشن کمیشن نگران حکومت سے استعفیٰ لے جب کہ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور سے بھی استعفیٰ لیا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں