واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کا 16واں سب سے بڑا بینک سلیکون ویلی بینک(ایس وی بی) ڈیفالٹ کرگیا، 2008ء کے مالی بحران کے بعد امریکہ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کوئی بینک ڈیفالٹ ہوا ہے،دوسری طرف امریکی صدر جوبائیڈن نے بینکنگ بحران کے ذمہ داروں کےخلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کا سیلیکون ویلی بینک جمعہ کو بند کر دیا گیا ہے،یہ بینک امریکہ کا 16واں بڑا بینک تھا،یہاں امریکیوں سمیت کئی ممالک کے ہزاروں شہریوں کے اکاونٹس ہیں،نظام خراب ہونے پر سرمایہ کاروں کا پیسہ ضائع ہوا،بینک میں ہزاروں کھاتہ داروں کی رقم بھی جمع ہے،کئی سٹارٹ اپ بھی اس میں ملوث تھے،اس لیے ان کی رقم بھی ڈوب گئی، 10 مارچ کو سیلیکون ویلی بینک کے بند ہونے کی خبر آگ کی طرح پھیل گئی۔دوسری طرف امریکی صدر جوبائیڈن نے شہریوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سلیکون ویلی بینک کے ڈیفالٹ کرنے کے باوجود ان کی رقم محفوط ہے اور اسے کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسیوں اور امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سلیکون ویلی بینک کے ڈیفالٹ کرجانے سے امریکی بینکنگ سیکٹر کے متعلق شکوک و شبہات اور خدشات جنم لے رہے ہیں۔امریکی صدر نے اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ محکمہ خزانہ اور اقتصادی کونسل سلیکون ویلی بینک اور سگنیچر بینک کے بحران سے نمٹنے کے لیے مل جل کر سخت محنت کر رہے ہیں۔ٹیکس دہندگان کو ان کی رقم کی ضمانت ملے گی اور ہم ذمہ داروں کا پیچھا بھی کریں گے، امریکی عوام اور کمپنیاں اس بات پر اعتماد کر سکتی ہیں کہ ان کے بینک ڈپازٹس موجود ہوں گے اور ضرورت پڑنے پر دستیاب بھی ہوں گے۔
واضح رہے کہ سلیکون ویلی بینک کا صدر دفتر سانتا کلارا کیلیفورنیا میں واقع ہے اور 209 بلین ڈالرز کے اثاثوں کے ساتھ یہ 16 واں سب سے بڑا امریکی بینک ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق سلیکون ویلی بینک جس کی زیادہ تر توجہ ٹیکنالوجی کے شعبے پر مرکوز تھیں، کے ڈیفالٹ کر جانے سے ان خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ بحران دیگر بینکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔اقتصادی و معاشی ماہرین کے حوالے سے ذرائع ابلاغ نے ان خدشات کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ سلسلہ ماضی کے بینکنگ بحران کی طرح ایک مرتبہ پھر معیشت کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور بڑھ کر امریکہ کے بعد ایشیا اور یورپ کی منڈیوں تک میں بھی پھیل سکتا ہے۔واضح رہے کہ 2008 میں پیدا ہونے والے بحران کے بعد بینکنگ سیکٹر میں کچھ نئے قواعد و ضوابط متعارف کرائے گئے تھے،سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ان میں جزوی ترامیم کی گئی تھیں،وہ آنے والے دنوں میں ایک مرتبہ پھر دہرائے جا سکتے ہیں۔