لاہور(وقائع نگار خصوصی)دارالعلوم جامعہ نعیمیہ لاہور کے مفتیان کرام نے توشہ خانہ کے قانون کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کیا ہے کہ توشہ خانہ سے کم قیمت پر اشیا خریدنا جائز نہیں کیوں کہ یہ تحائف کسی کی ذاتی ملکیت نہیں بلکہ ملک و قوم کی امانت ہیں۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق عدالت کے حکم پر حکومت نے توشہ خانہ کا 21سالہ ریکارڈ پبلک کر دیا ہے،ملک میں ہر سیاسی و غیر سیاسی بحث کا موضوع سخن توشہ خانہ سے مستفید ہونے والے سیاسی رہنما ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر توشہ خانہ پر ہاتھ صاف کرنے والوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ایسے میں ملک کی ممتاز دینی درسگاہ اور مسلم لیگ ن سے قلبی وابستگی رکھنے والی جامعہ نعیمیہ نے”توشہ خانہ “سے کم قیمت پر تحائف خریدنے کو غیر شرعی قرار دینے کا فتویٰ جاری کردیا ہے۔شرعی فتویٰ جاری کرنے والوں میں ناظم اعلیٰ جامعہ نعیمیہ و رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ ڈا کٹرمفتی راغب حسین نعیمی،شیخ الفقہ مفتی محمد عمران حنفی،مفتی محمد ندیم قمر،مفتی محمد عارف حسین،مفتی فیصل ندیم شازلی شامل ہیں۔
مفتیان کرام نے فتویٰ میں کہا ہے کہ توشہ خانہ سے کم قیمت پر اشیا خریدنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں، حکومتی عہدے پر فائز شخص کو ملنے والا تحفہ اپنی ملکیت میں رکھنے پر رسول اللہ ﷺ نے تنبیہ فرمائی لہذا حکومتی عہدیداروں کو ملنے والے تحائف خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے وہ ریاست کی ملکیت ہوں گے اور ریاست کے خزانے میں جمع ہوں گے۔مفتیان کرام نے کہا ہے کہ حکومتی ذمہ داران کا تحفوں کا اپنی ملکیت میں رکھنا یا اس کی 20 فیصد یا 50 فیصد قیمت دے کر لے لینا جائز نہیں،اگر کوئی حاکم یا حکومتی عہدیدار اس تحفے کو چھپا لے تو اس کا ایسا کرنا ناجائز و حرام اور قابل گرفت عمل ہے،توشہ خانہ کے تحائف ملک و قوم کی امانت ہیں انہیں عوامی فلاح و بہبود پر ہی خرچ ہونا چاہیے۔
شرعی فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ احادیث مبارکہ کے مطابق حکومتی عہدیداروں کو ملنے والے تحائف ریاست کے خزانے میں جمع ہونگے،سربراہان مملکت،وزراء اور دیگر حکومتی سرکاری عہدے داروں کو غیر ملکی دوروں سے ملنے والے تحائف کو بیس فی صد یا پچاس فی صد رقم پر خرید نے کا ملکی قانون شرعاً درست نہیں ہے۔علما کرام نے کہا ہے کہ اگر سربراہان و عہدیداران ان تحائف کو اپنی ملکیت میں لانا چاہیں تو ان کی مارکیٹ ویلیو کے مطابق پوری قیمت ادا کرنے کے بعد ہی لاسکتے ہیں،اس کا بہتر حل یہ ہے کہ ان تحائف کو نیلام کیا جائے اور نیلامی میں ہر خاص و عام کو شرکت کی اجازت ہو،اس نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم کو قومی خزانے میں جمع کرایا جائے کیوں کہ یہ تحائف ریاست کی ملکیت ہیں۔مفتیان کرام نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ توشہ خانہ کے مروجہ قانون کو تبدیل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔