عمران خان، شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی رہنماوں، کارکنوں کے خلاف مزید مقدمات درج

اسلام آباد(کرائم رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف احتجاج کے تناظر میں دارالحکومت کی پولیس نے سابق وزیراعظم اور ان کے قریبی ساتھی شاہ محمود قریشی سمیت درجنوں حامیوں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت الگ الگ 3 مقدمات درج کرلیے،دوسری طرف پنجاب پولیس نے بھی عمران خان اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی تیاری پکڑ لی ہے ۔
”پاکستان تائم “ کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے تحریک انصاف رہنماوں، کارکنوں اور حامیوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت مختلف الزامات کے تحت الگ الگ مقدمات درج کر کے دو درجن سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا، مقدمات بہارہ کہو، کھنہ اور ترنول تھانوں میں درج کیے گئے۔بہارہ کہو تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق حامد زمان کیانی، نسیم عباسی، شیخ لیاقت اور چوہدری طارق سمیت 40 نامعلوم افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔اسی طرح سے اے ٹی اے کی دفعہ 11 (ٹین) اور 21 (ون)کے ساتھ ساتھ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 341، 353، 186، 506، 109، 188، 153، 290 اور 382 کے الزام میں کھنہ پولیس سٹیشن میں ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی، ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے ٹائر جلاکر ایکسپریس وے کے دونوں اطراف بلاک کردیے۔کھنہ پولیس سٹیشن میں بھی اسی طرح کی ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی جس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنما 60 نامعلوم افراد کے ساتھ ضیا مسجد کے قریب ایکسپریس وے پر جمع ہوئے اور ٹائروں کو آگ لگا کر ایکسپریس وے کے دونوں اطراف کو بلاک کر دیا گیا۔تھانہ کھنہ اور بہارہ کہو میں درج ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کارکنوں کی کارروائی کا ذمہ دار عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ٹھہرایا گیا ہے، شکایت کنندگان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے دکانداروں کو ڈرایا دھمکایا اور زبردستی دکانیں بند کروائیں، پی ٹی آئی کارکنوں نے کہا کہ وہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔ایک اور مقدمہ عامر مغل، ان کے بیٹوں اور 60 نامعلوم افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت تھانہ ترنول میں درج کیا گیا، پولیس 16 مظاہرین کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی جب کہ عامر مغل موقع سے فرار ہو گئے، رات گئے چھاپے میں پولیس نے عامر مغل کے گھر سے چار نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔تاہم انس عبداللہ، محمد عبداللہ اور طلال کو دوپہر تک رہا کر دیا گیا جب کہ سعد عبداللہ اور حسن عبداللہ کو ترنول تھانے میں درج مقدمے میں جیل بھیج دیا گیا۔پولیس ترجمان نے بتایا کہ 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا اور تمام کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
دوسری طرف زمان پارک لاہور میں پولیس سے مزاحمت کے الزام میں پنجاب پولیس نے تحریک انصاف کے رہنماوں اور سینکڑوں کارکنوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی تیاری کر لی ہے جبکہ درجنوں کارکنوں کے خلاف مقدمات درج بھی ہو چکے ہیں ۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پرحملے کئے، پولیس اور رینجرز پر پتھر کے ساتھ پٹرول بم بھی پھینکے گئے۔سنٹرل پولیس آفس لاہور میں وزیراطلاعات عامرمیر کے ہمراہ ہنگائی پریس کانفرنس میں آئی جی عثمان انور نے کہا کہ زمان پارک میں آپریشن کرنے کا ارادہ نہیں تھا،اس لئے مناسب نفری دی، پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پرحملے کئے، پولیس اوررینجرز پر پتھر اورپٹرول بم پھینکے گئے، اسلام آباد پولیس کے افسران بھی حملے میں زخمی ہوئے، زمان پارک جانے والی پولیس کے پاس اسلحہ نہیں تھا، ہم کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں چاہتے تھے، لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور واٹرکینن کا استعمال کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں