عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ پہنچنے تک سہولت دینے کا بڑا حکم آ گیا

لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ نے انسپکٹر جنرل( آئی جی)پنجاب کو حکم دیا ہے کہ عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ پہنچنے تک سہولت دی جائے،عمران خان حفاظتی ضمانتوں کے کیس میں عدالت میں پیش ہوں۔دوسری طرف عمران خان ایک بڑے قافلے کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے ہیں جبکہ عمران خان کو اپنی بلٹ پروف گاڑی عدالتی احاطے میں لانے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے،جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے ۔

”پاکستان ٹائم “ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رہنماء فواد چوہدری نے لاہور میں آپریشن رکوانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ میں زمان پارک کے باہر پولیس آپریشن روکنے سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔عدالت عالیہ نے عمران خان کو حفاظتی ضمانتوں کے کیس میں پیش ہونے کا حکم دیدیا اور کہا کہ آئی جی پنجاب عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ پہنچنے تک سہولت دیں۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستوں پر اعتراض کردیا۔جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں تو آنے سے نہیں روکا جاسکتا۔لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین کو سارھے 5 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔اس سے قبل کارروائی کے دوران آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ ہم نے کسی علاقے کو نو گو ایریا نہیں بنانا۔عدالت نے کہا کہ یہ مسائل اس لئے ہورہے ہیں ہم قوائد پر نہیں ہیں،صرف رولز کو فالو کریں۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ہوا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا ایک فوکل پرسن ہوگا۔عدالت نے فواد چوہدری سے مکالمے میں کہا کہ اگر آپ لوگوں کو سیکیورٹی نہیں ملتی تو آپ آئی جی پنجاب کو درخواست دیں جو طریقہ کار ہے،اگر آپ مطمئن نہیں ہوتے تو عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ کنٹینرز لگانا مناسب نہیں یہ ہمیں ایکسپورٹ کیلئے استعمال کرنے چاہئیں،آپ جو بھی چاہتے ہیں اس کے طریقہ کار سے کریں اور باقاعدہ درخواست دیں۔فواد چوہدری نے عدالت میں کہا کہ اب یہ لوگوں کی گرفتاریوں کیلئے رسائی مانگ رہے ہیں،ایک مقدمے میں 500 نامعلوم افراد کو شامل کیا گیا ہے،ایک مقدمے میں 2500 نامعلوم افراد شامل ہیں،اس سے ایک بار پھر حالات خراب ہوں گے،ان کو چاہئے ملوث افراد کو نامزد کریں،وہ افراد اپنا لیگل حق استعمال کریں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کچھ دیر بعد آپ(لاہور ہائیکورٹ) کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کردی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر لاہور ہائیکورٹ تک رسائی کی اجازت کی درخواست آئے گی تو جائزہ لیا جائے گا۔ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ سرچ وارنٹ آنے کے بعد ہمیں قانونی کارروائی کی اجازت ہونی چاہئے،اگر سرچ وارنٹ آتا ہے تو ہم ان کی کمیٹی سے بات کریں اور انہیں عملدرآمد کی ہدایت کی جائے۔لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ قانون میں آپ کے تمام تحفظات کا حل موجود ہے،جو مہذب دنیا میں ہوتا ہے معاملہ عدالت کے سامنے لایا جائے۔عدالت عالیہ نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی؟۔
صدر لاہور ہائیکورٹ اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ اس کے دو طریقہ کار ہیں،میں سی سی پی او کے پاس انڈر ٹیکنگ لیکر گیا،قانون میں وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کا طریقہ کار دیا گیا ہے،وارنٹ گرفتاری تعمیل کنندہ لیکر جائے گا اور تعمیل کرائے گا۔عدالت نے کہا کہ اگر رکاوٹیں ہوں گی تو پھر وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیسے ہوگی؟۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ اگر ہمیں سرچ وارنٹ کی تعمیل کرانی ہے تو اس پر بھی عدالت حکم جاری کرے،قانونی معاملات پورے کرنے کیلئے پولیس کی زمان پارک تک رسائی نہیں ہے۔عدالت نے پوچھا کہ آپ اس سارے معاملے میں شفافیت کیسے لائیں گے؟۔آئی جی نے کہا کہ میں ان سے اجازت نہیں لوں گا کہ فلاں بندے نے پولیس پر پیٹرول بم مارا ہے ہم اسے گرفتار کرنے لگے ہیں۔عدالت عالیہ نے کہا کہ فریقین آپس میں بیٹھ کر حل نکالیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں