لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد اور لاہور میں درج تمام 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
”پاکستان ٹائم “ کے مطابق جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے دہشت گردی کے الزامات سمیت چار مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی، پانچ مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی سماعت جسٹس سلیم شیخ پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے کی۔ ان میں سے دو مقدمات اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ سے متعلق ہیں جبکہ ایک زمان پارک میں پولیس آپریشن سے متعلق ہے، اس کے علاوہ ایک کیس پی ٹی آئی کارکن ظِلے شاہ کی حل ہی میں ہونے والی موت سے متعلق ہے۔ مقدمے کی سماعت شروع ہوئی عمران خان روسٹرم پر آ گئے اور ان کے وکیل نے دلائل دینا شروع کیے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل پر چھ مقدمات اسلام آباد اور تین لاہور میں درج ہوئے اور انہوں نے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کے لیے حفاظتی ضمانت کے لیے اپلائی کیا ہے البتہ عمران خان کو تاحال مقدمات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہمارے پاس جن کیسز میں ضمانت دائر ہوئی ہے اس میں ہی ضمانت دے سکتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پولیس پانچ چھ ہزار افراد کو گرفتاری کرنا چاہتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم آپ کو اسی کیس میں ضمانت دے سکتے ہیں جو کیس ہمارے سامنے ہیں۔ اس موقع پر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان بات کرنا چاہتے ہیں جس پر عدالت نے بات کرنے کی اجازت دے دی۔ عمران خان نے کہا کہ سر مسئلہ یہ ہے کہ اتنے زیادہ کیسز ہیں کہ سمجھ نہیں آ رہی ادھر سے ضمانت لیں تو اور کیس ہو جاتا ہے، جیسا میرے گھر پر حملہ ہوا ہے ایسا کبھی نہیں ہوا، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے بچا لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے گھر میں ٹیئر گیس شیلنگ ہوئی لیکن میں آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ خان صاحب قانون میں تمام مسائل کا حل موجود ہے، اگر آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو ٹھیک ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے، جہاں اسلام آباد میں کچہری ہے وہاں خود کش حملہ ہو چکا ہے، میں قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں اور عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے آپ کو سسٹم میں لائیں، اس کیس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا آپ لوگوں نے اسے مس ہینڈل کیا۔ اس سے قبل عمران کی آمد سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور کو ہدایت کی تھی کہ وہ پی ٹی آئی سربراہ کو عدالت پہنچنے میں سہولت فراہم کریں، عدالت نے ابتدائی طور پر کہا کہ وہ شام 5 بجے عمران کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرے گی لیکن بعد میں پی ٹی آئی چیئرمین کو ساڑھے پانچ بجے تک کا وقت دے دیا گیا۔ عمران شام ساڑھے پانچ بجے کے فوراً بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ پہنچے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کی جانب سے پی ٹی آئی سربراہ کی گاڑی کو عدالت کے احاطے میں داخلے کی اجازت دینے کی درخواست بھی قبول کرلی۔ ٹی وی پر نشر ہونے والی فوٹیج میں عمران خان کی گاڑی کو عدالت کے احاطے میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا البتہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گیٹ پر روک دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے فواد چوہدری نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ عمران نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وہ اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔ فواد چوہدری نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود لاہور ہائیکورٹ آئیں گے اور جج کو یقین دلائیں گے کہ وہ اسلام آباد کی عدالت جانے کے لیے تیار ہیں اور اس حوالے سے ایک حلف نامہ بھی دیا گیا ہے۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/334260169_595177362511221_2265641072519677595_n-1200x480.jpg)