لاہور(سٹاف رپورٹر)معروف صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کے بھائی اور پنجاب کے نگران وزیراطلاعات عامر میر نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے لئے کئے جانے والے آپریشن کے دوران زمان پارک میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی )کے کمانڈر ملا فضل اللہ کا سسر بھی اندر موجود تھا،ریاستی رٹ کوچیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرورہوگی، کوشش ہے کہ کوئی خون خرابا نہ ہو لیکن ایکشن ضرور ہوگا۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عامر میر کا کہنا تھا کہ پنجاب کی انتظامیہ کے پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سے مذاکرات ہوئے اور عدالت کے حکم پر انتظامی نوعیت کا معاہدہ بھی ہوا ہے، جس کے تحت پی ٹی آئی نے جلسہ کرنا ہوا تو 15 روز پہلے انتظامیہ سے اجازت لے گی، معاہدے کے تحت زمان پارک میں تعینات گارڈ کا پی ٹی آئی خود آڈٹ کرے گی، زمان پارک جانے والے پولیس اور رینجرز اہلکاروں کے پاس اسلحہ نہیں تھا، جب کہ زمان پارک میں موجود گارڈ کے پاس اسلحہ بھی ہے، اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو الزام حکومت پر آئے گا۔نگران وزیراطلاعات عامر میر کا کہنا تھا کہ 14،15 مارچ کو پولیس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے، لاہور سے 24 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، فوٹیجز سے 200 سے زائدافراد کی نشاندہی ہوچکی ہے، پولیس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا، پی ٹی آئی کے ساتھ معاہدے میں یہ بھی ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمات میں پی ٹی آئی پولیس سے تعاون کرے گی، کسی علاقے کو نوگو ایریا نہیں بننے دیا جائے گا۔عامر میر نے دعویٰ کیا کہ زمان پارک سے متعلق انٹیلی جنس معلومات حاصل ہوئیں کہ اندر دہشت گرد بھی موجود تھے، جس میں صوفی محمد کی جہادی تنظیم کے لوگ اور ملا فضل اللہ کا سسر بھی شامل ہے،پشتون اور بلوچوں کے حقوق کیلئے آواز اٹھاتے رہے ہیں، کسی جماعت کو نان سٹیٹ ایکٹر کا روپ دھارنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ریاست چاہے تو 5 منٹ میں گرفتاری ہوسکتی ہے لیکن ہم وہ ریاست نہیں بلکہ نگران حکومت ہیں، اسلام آباد پولیس نے وارنٹ کی تعمیل کرنی تھی اور ہم نے ان کو معاونت فراہم کی، اس دوران پولیس کے 64 اہلکار زخمی ہوئے۔
![](https://www.pakistantime.com.pk/wp-content/uploads/2023/03/Amir-Mir-1200x480.jpg)