معروف صحافی صدیق جان گرفتار،حیران کن وجہ بھی سامنے آ گئی

اسلام آباد(کرائم رپورٹر)وفاقی دارالحکومت سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افرادنے معروف صحافی،تجزیہ کار اور نجی ٹی وی چینل”بول نیوز“ کے بیوروچیف صدیق جان کو گرفتارکرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، پولیس کی جانب سے انہیں تھانہ رمنا منتقل کرنے کا بتایا گیا ہے تاہم رمنا پولیس سٹیشن نے صدیق جان کی گرفتاری سے تاحال لا علمی کا اظہار کیا ہے،ملک بھر کی صحافتی تنظیموں،معروف صحافیوں اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )نے صدیق جان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔یاد رہے کہ صدیق جان پر اشتعال انگیز تقریر کا الزام ہے تاہم انہوں نے اس کیس میں عدالت سے ضمانت کروائی ہوئی تھی۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے صحافی صدیق جان کو گرفتار کر لیا ہے،صدیق جان کو نجی ٹی وی چینل”بول نیوز“ کے دفتر کے سامنے سے گرفتار کیا گیا ہے،سوشل میڈیا پر وائرل فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سادہ کپروں میں ملبوس کچھ لوگوں نے صدیق جان کو گرفتار کیا اور پرائیویٹ گاڑی میں ڈال کر روانہ ہو گئے۔صدیق جان نجی ٹی وی کے دفتر باہر کھڑے تھے کہ اچانک 5 سے 6 افراد نے انہیں دبوچ لیا،سادہ کپڑوں میں 25 سے 30 افراد بول کے دفتر کے باہر مختلف ٹولیوں میں کھڑے تھے،صدیق جان کی گرفتاری چند سیکنڈز میں مکمل کی گئی اور نامعلوم انہیں پرائیویٹ گاڑی میں لے گئے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ صدیق جان کو حفاظتی ضمانت دے چکی ہے۔دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانہ رمنا پولیس نے صدیق جان کو گرفتار نہیں کیا،رمنا تھانے سے کوئی بھی ٹیم کسی کو گرفتار کرنے نہیں نکلی۔دوسری جانب فیڈرل یونین آف جرنلسٹس(پی ایف یو جے)کے سیکرٹری جنرل رانا عظیم نے منگل کے روز صدیق جان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کی کال دے دی ہے۔صدیق جان کی گرفتاری پر سینئر اینکر پرسن سمیع ابراہیم نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آج مریم نواز کی صدیق جان کے خلاف ٹوئٹ سامنے آئی تھی اور اب صدیق جان کو گرفتار کر لیا گیا،حکومت کو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کیا کر رہی ہے؟۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے صدیق جان کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بول نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف صدیق جان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتا ہوں،اب تو جس کے بارے میں تحریک انصاف سے ہمدردی کا احتمال بھی ہوتا ہے اسے پوری ڈھٹائی سے نشانہ بنایا جاتا ہے،عمران ریاض،جمیل فاروقی،صابرشاکر، سمیع ابراہیم،چودھری غلام حسین،معید پیرزادہ،سبھی کو ہدفِ انتقام بنایا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر شہباز گل نے صدیق جان کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدیق جان نے صحافت کا حق ادا کیا ہے،بے لاگ تجزیئے کئیے،بہترین رپورٹنگ کی،مشکل وقت ہے،انشاللہ گزر جائے گا،تمام دعائیں اور تمام نیک خواہشات تمام وسائل صدیق کے لئے موجود ہیں۔پی ٹی آئی رہنما حسان خاور نے بول نیوز کے بیورو چیف اسلام آباد صدیق جان کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آزادیِ صحافت پر ایک اور ضرب،صدیق جان کو سچ بولنے اور سچ دکھانے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا ہے،حکومت ہر وہ آواز بند کرنا چاہتی ہے جو عوامی امنگوں کی عکاسی کرے،کیا ہم آزاد ملک میں رہتے ہیں؟صدیق جان کی گرفتاری کی مذمت کرتا ہوں اور انہیں فوری رہا کیا جائے۔پی ٹی آئی رہنما علی اعوان نے صدیق جان کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سچ بولنا جرم بن چکا ہے،صدیق جان نے جس طرح جوڈیشل کمپلیکس سازش کو بے نقاب کیا،وہ فسطائی حکومت برداشت نہیں کرسکی اور باوجود ضمانت کے انہیں گرفتار کر لیا گیا، امپورٹڈ رجیم اظہارِ رائے کے علمبرداروں کے لیے ڈراونا خواب بن کر رہ گئی ہے۔زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ پوری قوم صدیق جان کے ساتھ ہے،سب دیکھا جا رہا ہے، صدیق جان مظلوم کی آواز ہے،ہم حق کی آواز کھو نہیں سکتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں