مودی حکومت کی مسلم دشمنی،مسجد سے باہر با جماعت نماز تراویح ادا کرنے پر اتنا جرمانہ کہ یقین کرنا مشکل ہو جائے

اترپردیش(مانیٹرنگ ڈیسک)ہندوستان میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے خلاف روا رکھے جانے والے بدترین سلوک نے مودی سرکار کو دنیا بھر میں بے نقاب کر دیا ہے،مسلم دشمنی میں مودی حکومت تمام حدود و قیود عبور کرتی دکھائی دیتے ہے اور انتہا پسند ہندووں کے مظالم کم ہونے کی بجائے روز بروز بڑھ رہے ہیں،تازہ واقعہ میں مودی سرکار نے مقدس مہینے میں با جماعت نماز تراویح ادا کرنے والے مسلمانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کی پولیس نے 10 مسلمانوں کو تعزیرات ہند کی دفعہ 107/116 (امن کی خلاف ورزی کو روکنے کے لئے ایک احتیاطی اقدام) کے تحت نوٹس جاری کیا ہے اور ایک مسلم خاندان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی اجتماعی نماز کے انعقاد سے گریز کریں۔اتر پردیش کے مراد آباد شہر میں بھارتی انتہا پسند ہندو گروہ بجرنگ دل نے مسلمانوں کے ایک گروپ کے خلاف نجی گودام میں نماز ادا کرنے پر احتجاج کیا تھا۔پولیس نے مسلم کمیونٹی کے ممبران سے پوچھا کہ وہ علاقے میں”امن کو خراب کرنے“ کے جرم میں ہر ایک کو 5 لاکھ روپے جرمانہ کیوں نہ کرے۔بجرنگ دل کے ریاستی صدر روہن سکسینہ،ہندووں کے ایک گروپ کے ساتھ مراد آباد کے لاجپت نگر میں ذاکر حسین نامی ایک مسلمان کے گودام میں گھسے اور انہیں نماز تراویح ادا کرنے سے روک دیا۔انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں،سکسینہ نے کہا کہ ذاکر حسین نے اپنے گھر پر اجتماع منعقد کرکے ایک”نئی روایت“ کا آغاز کیا اور وہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر پولیس ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام رہی تو بجرنگ دل احتجاج کرے گی جب پولیس ”ہندو اکثریتی / مخلوط آبادی والے علاقے“ میں نجی جگہ پر نماز کے خلاف ہندوتوا کے احتجاج کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد موقع پر پہنچی تو پولیس نے وہاں کے مسلمانوں کو روایت کے مطابق”پہلے سے نشان زد مذہبی مقامات“یا انفرادی طور پر اپنے گھروں میں اس طرح کے پروگرام کرنے کو کہا۔جائیداد کے مالک حسین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پولیس کو تحریری طور پر بتا چکے ہیں کہ وہ اب سے اپنے گھر پر ایسے پروگرام نہیں کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں