اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی ) پاکستان علماء کونسل کے سربراہ اور وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی امور و مشرق وسطیٰ علامہ حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل سے تجارتی تعلقات قائم نہیں اور نہ ہی ایسی کوئی کوشش ہو رہی ہے،بے بنیاد الزام تراشی کرنے والے متفقہ موقف کو متنازع بنانے سے گریز کریں۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی افواہوں اور من گھڑت پراپیگنڈے کے بعد علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے اسرائیل سے تجارتی تعلقات نہیں ہیں،صرف سیاسی مقاصد کے لئے متفقہ موقف متنازع نہ بنایا جائے،ایک پاکستانی یہودی کو عمران خان کے دور حکومت میں اسرائیل جانے کی اجازت ملی،پاکستانی یہودی نے ایک عرب ملک سے پاکستانی اشیاء اسرائیل بھیجیں،اس سے متعلق وزارت تجارت یا وزارت خارجہ سے این او سی سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایسی اطلاع ہے کہ اس کی سرکاری طور پر اجازت دی گئی ہے۔
علامہ طاہر محمود اشرفی کا کہنا تھاکہ یہ عمل ہم پاکستانیوں کے لیے قابل تشویش تھا،دکھ کی بات ہے پاکستانیوں کے متفقہ معاملے پر کچھ دوستوں نے سیاست شروع کرتے ہوئے حکومت،مولانا فضل الرحمان،ان کی جماعت اور حکومت کی تائیدکرنیوالی دیگر جماعتوں کو مطعون کرنا شروع کردیا،میں نہیں سمجھتا کہ اس عمل میں حکومت،اتحادی جماعتوں یا مولانا فضل الرحمان کا عمل دخل ہے،اس معاملے کا ذمہ دار حکومت،مولانا فضل الرحمان یا مجھے ٹھہرانا متفقہ روایت کو خراب کرنے کی کوشش ہے،پاکستان کے اسرائیل سے تجارتی تعلقات قائم نہیں ہوئے اور نہ ہی ایسی کوئی کوشش ہو رہی ہے،تحریک انصاف بے بنیاد الزام تراشی بند کرے اور متفقہ موقف کو متنازعہ بنانے سے گریز کیا جائے۔