اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور دیگر دو ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا معاملہ زیر غور ہے، اسمبلیاں اپنی آئینی مدت مکمل کرنے کے بعد تحلیل اور اس کے 90 روز بعد انتخابات ہونا چاہیے،عمران خان نے اسمبلیاں غلط توڑی ہیں جو آئینی تقاضوں کے مطابق غلط اور غیر جمہوری عمل ہے
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی بات پر غور ہو رہا ہے، اس پر فیصلہ بھی ہو سکتا ہے، ان تینوں جج صاحبان نے ن لیگ کے خلاف فیصلوں کا لمبا ریکارڈ ہے، ایک فیصلہ ایسا بھی ہے جس کی ن لیگ ہی نہیں بلکہ ریٹائرڈ ججز سمیت ہر فرد نے مخالفت کی، 63 اے سے متعلق فیصلے کی بنیاد پر ن لیگ کی پنجاب حکومت ختم کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بظاہر لگ رہا ہے کہ تینوں ججز ہر صورت میں اس مسئلہ کو خود ہی نپٹانے پر بضد ہیں، ججز نے فل کورٹ کی درخواست مسترد کردی اور اپنے ساتھی ججز کی بات سننے سے بھی انکار کردیا ہے، لہٰذا ہمارے پاس اپنا احتجاج نوٹ کروانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔عمران خان کو سیاست سے مائنس کرنے کے سوال پر رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں مائنس کرنے کا آپشن الیکشن ہی ہوتا ہے اور اس وقت تمام سیاسی جماعتیں اس نقطے پر متحد ہیں،چیئرمین پی ٹی آئی کی پالیسی بھی یہی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں اپوزیشن جماعتیں ملک کا مسئلہ ہیں جنہیں ختم ہونا چاہیے،عمران خان نے اپنے دور اقتدار میں ہمیں ختم کرنے کی پوری کوشش کی اور ہمارے خلاف جھوٹے کیسز بنائے،عمران خان کا گریٹ پلان اپوزیشن کو ختم کرنا تھا،اس کا یہی فلسفہ ہے کہ مخالفین کو نہیں رہنا چاہیے،جب وہ ہمارے سیاسی وجود کی نفی چاہتے ہیں تو ہم کیوں نہیں چاہیں گے؟جنہوں نے عمران خان کو متعارف کروایا وہ خود پچھتا رہے ہیں،وہ بھی یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم سے غلطی ہوئی،ان کو مائنس ہونا چاہیے۔
