کراچی(کامرس رپورٹر)سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 100 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر دیا جس کے بعد شرح سود 21 فیصد پر پہنچ گئی۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق زری مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو 100 بیسس پوائنٹس اضافہ کر کے 21 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا۔کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مارچ 2023 میں مہنگائی میں مزید 35.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور مستقبل قریب میں اس کے زائد رہنے کی ہی توقع ہے،گو کہ مہنگائی کی شرح بلند تر رہے گی تاہم یہ اشارے ملے ہیں کہ مہنگائی کی توقعات ایک یکساں سطح پرآتی جا رہی ہے،کمیٹی آج کے فیصلے کو قیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کے لیے اہمیت کے حامل وسط مدتی ہدف کے گرد مہنگائی کی توقعات کو برقرار رکھنے کی جانب اہم قدم کے طور پر دیکھتی ہے،پاکستان کامالی شعبہ زیادہ تر مستحکم جبکہ معاشی سرگرمیوں میں مسلسل اعتدال آتا جا رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیاکہ اب تک ایسی تین اہم پیشرفت نوٹ کیں جن کے کلی اقتصادی منظرنامے پر مضمرات ہوں گے، پہلی یہ کہ جاری کھاتے کا خسارہ خاصی حد تک کم اور اتنا کم ہوا ہے جس کی توقع نہ تھی اور اس کی بڑی وجہ درآمدات کو قابل لحاظ حد تک محدود کرنا ہے۔سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے دوسری وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے یوسیعی ای ایف ایف پروگرام کے تحت نویں جائزے کی تکمیل کے لیے خاصی پیشرفت ہو چکی ہے جبکہ تیسری بینکاری کے عالمی نظام میں حالیہ تناو سے بین الاقوامی سیالیت اور مالی صورتحال مزید سخت ہوئی ہے، ان حالات نے پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کیلئے سرمائے کی بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی میں مشکلات بڑھا دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں زری پالیسی کمیٹی موجودہ زری پالیسی موقف کو مناسب سمجھتی ہے اور اس بات پر زور دیتی ہے کہ آج کے فیصلے اور گزشتہ فیصلوں کی مجموعی زری سختی سے اگلی آٹھ سہ ماہیوں کے دوران مہنگائی کے وسط مدتی ہدف کے حصول میں مدد ملے گی تاہم کمیٹی نے یہ بات محسوس کی کہ عالمی مالی صورتحال سے منسلک غیریقینی کیفیت اور سیاسی صورتحال اس تجزیے کے لیے خطرات کا سبب بن سکتی ہے۔حقیقی شعبے کی بات کی جائے تو اقتصادی سرگرمی کے بارے میں ملنے والے اعدادوشمار مسلسل وسیع البنیاد سست روی کی عکاسی کرتے ہیں۔بیرونی شعبے کی بات کی جائے تو فروری 2023 میں جاری کھاتے میں صرف 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا خسارہ دیکھا گیا اور جولائی تا فروری مالی سال 23 میں مجموعی خسارہ اب 3.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران سٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں تواتر سے اضافہ کیا گیا ہے۔اس سے قبل دو مارچ کو سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر کے 20 فیصد کردی تھی جو 1996 کے بعد بلند ترین شرح تھی۔