مریم نوازکا صبر جواب دے گیا،چیف جسٹس سپریم کورٹ کو کھری کھری سنا دیں

راولپنڈی (وقائع نگارخصوصی )مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدراور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس تب جذباتی نہیں ہوئے جب مجھے کوٹ لکھپت جیل میں رکھا گیا؟کیا کبھی کسی عدالت نے کسی ڈکٹیٹر کو نااہل کیا؟جب سب سے بڑی عدالت کے چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا تھا اس وقت ججز کو چھڑانے کون آیا تھا؟ کسی عدالت نے ہمت نہیں دکھائی کہ ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں کھڑا کرے،عدلیہ کو ایک ڈکٹیٹر کے ظلم سے بچانے کیلئے نواز شریف سامنے آیا،عمران خان سب کے نام لے گا لیکن فیض کا نام نہیں لے گا،ہم بھی کہتے ہیں الیکشن وقت پر ہوں گے لیکن وقت سے پہلے نہیں،ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق مریم نواز نے وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں الیکشن کیس چل رہا تھا تو دیکھا چیف جسٹس صاحب جذباتی ہوگئے،چیف جسٹس صاحب آپ کو اس وقت بھی جذباتی ہونا چاہیے تھا جب اقامہ رکھنے پر وزیر اعظم کو نکالا گیا،اس وقت جذباتی ہونا تھا جب باپ کا ساتھ،اصول کا ساتھ دینے پر بہوں،بیٹیوں کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا گیا،تب آپ جذباتی نہیں ہوئے،پوری ن لیگ کو سچ بولنے پر اور جمہوریت کی بات پر نا اہل کیا گیا یا کہا گیا تحریک انصاف کو جوائن کرو،تب جذباتی نہیں ہوئے جب 3 سے 4 مہینے مجھے کوٹ لکھپت جیل میں رکھا،وہ ریفرنس آج تک فائل نہیں ہوا۔

مریم نواز نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو نہیں جانتی اور نہ ان کی اہلیہ کو جانتی ہوں،وہ قانون اور آئین پر چلنے والا جج تھا اور عمران خان کے راستے کی رکاوٹ تھا،جسٹس قاضی فائز کے خلاف ریفرنس دائر ہوا،اس وقت عمران خان کی حکومت تھی،آپ کوالٹی دیکھیں پتا چل جائے گا حق اور قانون پر کون ہے؟جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض کے ہاتھوں یرغمال بننے سے انکار کیا،ہمارے پاس وہ ٹرک نہیں جو فواد چوہدری کے پاس ہے،ن لیگ کے پاس رانا ثناء اللہ،عطا تارڑ،طلال چوہدری اور محسن رانجھا جیسے وکلا موجود ہیں۔مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں 40 سال آمریت رہی ہے،کسی منتخب وزیر اعظم نے کبھی مدت پوری نہیں کی، 4 ڈکٹیٹر آئے اور دھونس دھاندلی سے مدت پوری کی، ہم نے طاقت اور ڈکٹیٹر کے آگے سر نہیں جھکایا،ستم ظریفی ہے کسی عدالت نے ہمت نہیں دکھائی کہ ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں کھڑا کرے،کیا کبھی کسی عدالت نے کسی ڈکٹیٹر کو نااہل کیا؟ستم ظریفی یہ نہیں کہ ڈکٹیٹرز کے آگے کھڑے نہیں ہوئے،ستم ظریفی یہ ہے انہیں کہا گیا ڈٹ کر حکومت کرو کبھی پی سی او کبھی ایل ایف او،کیا کبھی کسی عدالت نے کسی ڈکٹیٹر کو نااہل کیا؟جب بھی نااہل کیا تو وزیر اعظم کو کیا،جب روکا منتخب وزیر اعظم کا راستہ روکا،آپ کا زور صرف عوام کے وزیر اعظموں پر چلتا ہے،کبھی دیکھا کسی ڈکٹیٹر کو سسیلین مافیا اور گاڈ فادر کا لقب ملے،جب بھی ڈکٹیٹرز کو نکالا عوام اور وکلا نے نکالا،وکلا اس جدوجہد میں نواز شریف اور سیاسی قیادت کے ساتھ شامل رہے ہیں، جب سب سے بڑی عدالت کے چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا تھا اس وقت ججز کو چھڑانے کون آیا تھا؟اس وقت بھی عدلیہ کو ڈکٹیٹر سے بچانے عوام کا نمایندہ نواز شریف سامنے آیا،عدلیہ اور ججز بحال ہوئے،سیٹھ وقار کو اللہ جنت نصیب کرے،تاریخ میں واحد جج جس کا نام زندہ رہے گا،اس نے ڈکٹیٹر مشرف کو سزا سنائی،پھر اس عدالت کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔

مریم نواز نے کہا کہ عمران خان سب کے نام لے گا لیکن فیض کا نام نہیں لے گا،جن کے اصول اور مشن نہیں ہوتے وہ چارپائی کے نیچے سے نہیں نکلتے،کچھ ایسے بزدل بھی ہیں جو عدالتی حکم نامے پر نہیں نکلتے،جب نکلتے ہیں تو کالا ڈبہ منہ پر کھینچ کر نکلتے ہیں،ایسا گیدڑ جو خود کو لیڈر کہتا ہے گھر سے نکلتا ہے تو کالا ڈبہ منہ پر پہنتا ہے،ہم نے غلط سزائیں بھی کاٹیں لیکن قانون کے سامنے پیش ہوئے،یہ وہی کرتے ہیں جن کا دامن صاف ہوتا ہے،اگر جرم نہیں کیا تو تلاشی کیوں نہیں دیتے؟ہم نے تو تلاشی دی،جب سے مقدمات شروع ہوئے تب سے گھر سے نہیں نکلتا،ٹیرین کو اپنی بیٹی نہیں کہا،سارے اصل کیسز ہیں۔ایک وزیر اعظم کو اقامہ پر نکالا جاسکتا ہے،اتنا بڑا جھوٹ بولنے پر دوسرے وزیر اعظم کو نہیں نکالا جائے گا؟اس نے اور اس کی گھر والی نے بھی توشہ خانہ سے تحفے چوری کیے، سعودی عرب نے جو خانہ کعبہ والی گھڑی دی اس کو دبئی میں بیچ دیا، انہیں ضمانتیں ملتی ہیں لیکن ایک دوسرے سے گلے لگ کر رو رہے ہیں،پانچ سال بیمار رہی لیکن کسی سے نہیں کہا جیل سے نکالو اور ضمانت دو، میں نے ہمیشہ کہا خاتون کارڈ نہیں کھیلنا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں