لاہور(وقائع نگار خصوصی)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے ہماری حکومت ایک سازش کے تحت گرائی گئی تھی،ہماری حکومت گرانے کی سازش امریکہ سے نہیں بلکہ ملک سے ہی شروع ہوئی تھی جب حسین حقانی کو ’ہائر‘ کیا گیا کہ وہ یہ پروپیگنڈہ کر سکے کہ میں امریکہ مخالف جبکہ جنرل باجوہ امریکہ کے حامی ہیں،یہ لوگ مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنا چاہتے تھے،انہیں ڈرتھا کہ مجھے جیل میں ڈالا تو میری مقبولیت میں اضافہ ہو جائیگا،پاکستان ڈیمو کریٹک مو ومنٹ(پی ڈی ایم)کے تمام لوگ سازش میں شامل تھے،پی ڈی ایم حکومت صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے آئی،پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے؟ملک اداروں پر چلتا ہے،آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے،توشہ خانہ کیس میں ان سب کی چوری سامنے لائیں گے،قوم تیار ہو جائے،الیکشن نہیں کرائے تو سڑکوں پر ہوں گے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق زمان پارک سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہاوس سے نکلا،مجھے نکالنے کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی،میرے خلاف سازش نکالنے سے ایک سال پہلے شروع ہوئی،میں مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ کو مل رہا تھا تو اس نے مجھے سازش کے بارے بتایا،اس نے بتایا تمہارا آرمی چیف تمہارے خلاف سازش کر رہا ہے،میں بڑا حیران ہوا کہ ہم تو ایک پیج پر ہیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا کر سکتے ہیں؟جب میں نے جائزہ لیا تو پھر پتا چلا کہ کس طرح کی سازش ہوئی؟ ایک کردار جو ماسٹر مائنڈ تھا اس کی آہستہ آہستہ سمجھ آئی،یہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے،باجوہ کی ڈیل ہو چکی تھی،شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے،ان کو ایک سال میں اتنے بحران نہیں ملے جتنے ہمیں ملے تھے،حکومت کے ایک سال بعد ہی ملک میں کورونا آ گیا اور دو سال لگے کورونا میں،ہم نے کورونا میں بہتر حکمت عملی اپنائی کیونکہ دنیا کی معیشت منفی ہو گئی تھی،یہ لوگ کو رونا کے وقت حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے؟پاکستان ان ممالک میں تھا جنہوں نے کورونا میں بہترین کام کیا،دنیا بھر کے اداروں نے کورونا پر ہماری حکمت عملی کی تعریف کی،حکومت کے آخری برس ملکی معیشت اوپر گئی،اگر کورونا میں یہ حکومت ہوتی تو لوگ بھوکے مر جاتے،ہم نے سمارٹ لاک ڈاون پر ان کی تنقید برداشت کی لیکن عوام کو بھوکا نہیں مرنے دیا،کورونا کے بعد دنیا بھر کی معیشتوں کو مہنگائی کا سامنا تھا،ہمیں مہنگا پیٹرول مل رہا تھا،ہم نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا اور انھیں کسی بحران کا سامنا نہیں رہا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم انتشار کیوں پھیلائیں گے ہم تو الیکشن چاہتے ہیں،مجھ پر 144 کیسز بنائے گئے ہیں،غداری کا مقدمہ بھی بنایا گیا ہے، 144 میں سے 40 مقدمے دہشت گردی کے بنائے گئے ہیں،اعظم سواتی پر پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا گیا،آج ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے،وائٹ پیپر دکھانے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی بیان کرنا ہے،ایک بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا،ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے؟ 2018 میں حکومت سنبھالی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا،ہمیں دو سال کورونا سے نمٹنے میں لگ گئے،ہم نے جیسے کورونا سے نمٹا دنیا نے اس کو تسلیم کیا،ہم ٹیرر ازم سے ٹور ازم پر آگئے تھے لیکن حالات دوبارہ خراب ہو گئے،شکر ہے ان کو تب حکومت نہیں ملی ورنہ آج ملک بالکل تباہ ہو چکا ہوتا،انہوں نے آتے ہی پہلے نیب پھر ایف آئی اے کو تباہ کیا، توشہ خانہ کیس الٹا ان پر پڑ جائے گا،انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی ہیں وہ سامنے لے کر آئیں گے،ہمیں میڈیا سے بلیک آوٹ کر دیا گیا،یہ کہتے ہیں کہ ہم نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں،ایک ٹویٹ پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو برہنہ کر کے مارا گیا،روزے کی حالت میں کارکنوں پر تشدد کیا جاتا رہا،گولی لگنے کے باعث عدالت نہیں پیش ہو سکا تھا،سیکیورٹی خدشات کے باعث اسلام آباد کچہری نہیں جا سکا،ڈی آئی جی وارنٹ لے کر زمان پارک پہنچ گیا،میری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی،توشہ خانہ کیس میں ان سب کی چوری سامنے لائیں گے،مجھے سکیورٹی دینا حکومت کا کام ہے لیکن نہیں دے رہی،مجھے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح قتل کرانے کی دھمکی دی گئی،پرویز مشرف کے مارشل لاءمیں بھی اتنا ظلم نہیں دیکھا،تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش ہو رہی ہے،سیاسی جماعتیں ایسی نہیں کچلی جاتیں،الیکشن کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال کے دوران گروتھ ریٹ 6 فیصد سے 0.4 فیصد پر آ گیا ہے،ہمارے دور میں مہنگائی بارہ فیصد تھی اب 35 فیصد پر ہے، آٹے کا بیس کلو کا تھیلا ہمارے دور میں 1200 روپے کا تھا اب 2800 روپے کا ہے،ملکی ایکسپورٹ بڑھنے کے بجائے 10 فیصد کم ہو گئی ہے،جو لندن میں بیٹھے ہیں ان کی دولت ڈالر میں ہے،ڈالرز کم آ رہے ہیں اور قرضے بڑھتے جا رہے ہیں،پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے؟ملک اداروں پر چلتا ہے،آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے،نگران حکومت شفاف انتخابات کرانے کے لیے بنی تھی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قوم تیار ہو جائے،الیکشن نہیں کرائے تو سڑکوں پر ہوں گے،اس طرح کے حربے استعمال کیے تو ہم سڑکوں پر ہوں گے،سابق وزیر اعظم ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتا،ایک خاتون ججز کو کھلے عام برابر بھلا کہہ رہی ہے،ہمارے دور میں جتنا میڈیا آزاد تھا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا،جب سے ہماری حکومت گئی ہے تو میڈیا کو کنٹرول کیا گیا، نامعلوم افراد کی جانب سے میڈیا مالکان کو دھمکیاں دی گئیں کہ عمران خان کو بلیک آوٹ کرو،یہ آزادی اظہار رائے سے اتنا ڈرے ہوئے ہیں کہ میڈیا پر پابندیاں لگا دی گئیں،پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، دنیا میں امیج جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ریپبلکن ہے،ہمارے دور میں تیل بہت سستا تھا،جو ہم نے تیل روس سے خریدنا تھا وہ بھارت نے معاہدہ کر لیا،راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کر دیا گیا، اعظم سواتی کو پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا پھر ننگا کر کے مارا گیا،ایک ٹویٹ کرنے پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو نامعلوم افراد نے ننگا کر کے تشدد کیا،مشرف کے مارشل لا دور میں بھی کبھی ایسا ظلم نہیں دیکھا،یہ ظلم رکا نہیں،ابھی تک جاری ہے،یہ سوشل میڈیا ورکروں اور کارکنوں کو اغوا کر رہے ہیں اور انہیں بدترین تشدد کیا جا رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک سال میں ملکی معیشت کے حوالے سے نہ کوئی پلان دیا اور نہ ہی انھیں عام آدمی اور ملکی معیشت کی کوئی فکر ہے،یہ صرف اپنے خلاف مقدمات ختم کروانے میں لگے ہیں،اس حکومت نے 16 سو ارب کے مقدمات ختم کروائے ہیں،ہماری حکومت میں سب سے زیادہ نیب نے ریکوری کی،انھوں نے حکومت میں آتے ہی ایف آئی اے اور نیب کو ختم کیا اور ہمیں سیاسی مقدمات کا نشانہ بنایا،موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن کو ختم کر دیا،ملک میں دہشت گردی کے دوبارہ آغاز کی بڑی وجہ اس حکومت کی نااہلی ہے،جب افغانستان میں طالبان حکومت نے کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ واپس لینے کا کہا تو ان کے پاس کوئی لائحہ عمل ہی نہیں تھا کہ انھیں واپس کیسے بسایا جائے؟