اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی سلامتی پر پارلیمانی کمیٹی کا اِن کیمرا اجلاس ختم ہو گیا ہے،جس میںاعلیٰ عسکری قیادت نے اہم سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی،اجلاس میں ہونے والی طویل مشاورت کے بعد اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف،وفاقی وزراء،آرمی چیف جنرل عاصم منیر ،ڈی جی آئی ایس آئی سمیت اعلیٰ عسکری و سول حکام نے شرکت کی ۔سپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ ان کیمرا اجلاس میں وزیراعظم، وفاقی وزرا اور مشیروں سمیت اعلیٰ عسکری قیادت نے شرکت کی۔ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے فوج، رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں، شہدا کی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا تھا، یہ محنت چار سال میں ضائع کر دی گئی۔ذرائع کے مطابق وزیراعطم نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی واپس کیوں آئی؟ کون لایا؟ تمام صوبوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور فاٹا اصلاحات کے تحت مقاصد کے لئے رقوم دی تھیں، وہ کہاں گئیں؟ خیبرپختونخوا کو دیئے جانے والے اربوں روپے کے وسائل کہاں استعمال ہوئے؟ جواب لینا ہوگا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں، آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔جنرل عاصم منیر نے کہا کہ حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے ہی آئین کو اختیار ملا ہے، آئین کہتا ہے کہ اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔ آرمی چیف نے 1973 کا آئین بنانے والوں کوخراج تحسین پیش کیا۔اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں اسی ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں،ہمارے شہدا کی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا، یہ محنت چار سال میں ضائع کر دی گئی۔اجلاس میں دفاع ،داخلہ ،خارجہ کے وفاقی سیکرٹریوں کے علاوہ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر کے وزیر اعظم اور صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جیز بھی شریک ہوئے۔ان کیمرہ اجلاس کے باعث غیر متعلقہ افراد کا داخلہ پارلیمنٹ ہاوس میں بند کیا گیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے غیرمتعلقہ عملہ کو چھٹی دے دی گئی، اور ذرائع ابلاغ کو پارلیمنٹ ہاو¿س میں بہت محدود رسائی دی گئی۔
