حکومتی اتحادیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی باہر آگئی

اسلام آباد(وقائع نگار) حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے موقف پر اختلاف رائے پیدا ہو گیا جس کی وجہ سے ڈائیلاگ سمیت کسی بھی معاملے پراتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف کا معاملہ آخری مرحلوں پر ہے اور ان کی آخری شرط تھی کہ پیسے جمع کرائیں،اس سلسلے میں اسحاق ڈار اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی کوششیں جبکہ دوست ممالک سے بات چیت میں ہمارے سپہ سالار نے بھی بے پناہ کاوشیں کیں،ہم جس کشتی میں سوار ہیں اس کو کنارے لگائیں گے،منجھدھار میں نہیں چھوڑیں گے۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس میں اپوزیشن سے مذاکرات پر اصرار کیا لیکن جمعیت علماءاسلام(جے یو آئی)ف اور شاہ زین بگٹی نے اس کی شدید مخالفت کی۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کے موقف کی متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیوایم)پاکستان،بلوچستان نیشنل پارٹی( بی این پی) اور خالد مگسی نے حمایت کی،اجلاس میں شریک وفاقی وزیر اور ق لیگ کے رہنما چودھری سالک حسین اور محسن داوڑ سمیت دیگر نے بھی موقف کی تائید کی۔اجلاس میں شریک جے یو آئی ف کے رہنما نے مذاکرات کے حوالے سے بلاول بھٹو کے موقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا عمران خان کوئی سیاسی قوت نہیں،ڈائیلاگ کی مخالفت کرتے ہیں،اجلاس میں شریک شاہ زین بگٹی نے کہا عمران خان ایک جھوٹا انسان ہے جو بھروسے کے لائق نہیں ہے۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اس موقع پر کہا بات چیت کے دروازے بند کر لینا غیر جمہوری اور غیر سیاسی ہے،یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کر کے ملک کو بحران سے نکالا جائے۔اتحادی جماعتوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میری وزیر خارجہ سے بات ہوئی،ڈار صاحب سے بات ہوئی،خود مجھے ان کے پیغام آئے کہ وزیر اعظم ابوظہبی سے یہ بات کریں،یہ ایک خلوص ہے،دوست ممالک سے بات چیت میں ہمارے سپہ سالار نے بھی بے پناہ کاوشیں کیں،میں اس کی تفصیل نہیں بتا سکتا لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے،یہ وہ چیلنجز ہیں جن کا ہم کو سامنا ہے،جمہوریت کا یہی حسن ہے کہ آپ مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں اور فیصلے تھوپتے نہیں ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اس میں بلاول بھٹو،مولانا فضل الرحمان،نواز شریف،آصف زرداری،محسن داوڑ،ایم کیو ایم سمیت تمام ہی جماعتوں اور قائدین نے اپنا حصہ ڈالا ہے،ان سب نے مل کر اس کشتی کا سفر جاری رکھا ہے،یہ میرے اکیلے کی بات نہیں ہے۔ذرائع کے مطابق حکومتی اتحادیوں کا اجلاس اختلاف رائے کے بعد بے نتیجہ ختم ہو گیا۔۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں