کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں لوٹ مارکی وارداتوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور اب تو ملزمان پولیس کا یونیفارم پہن کر شہریوں سے چھینا چھپٹی کرنے لگے ہیں۔ملزمان نے پولیس موبائل سے ملتی جلتی ایک کار تیار کی ہے تا کہ اگر وہ کسی شہری کو روکیں تو وہ فورا رک جائے اور اپنی تلاشی کے دوران مزاحمت نا کریں۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق شہر میں فعال مسلح ملزمان کے ایک ایسے گروہ کی نشاندہی ہوئی ہے جو پولیس یونیفارم پہن کر شہریوں سے لوٹ مار کر رہے ہیں۔ بینکس اور کرنسی ایکسچینج کے لیے آنے جانے والے شہری اس گروہ کے نشانے پر ہیں۔ملزمان نے پولیس موبائل سے ملتی جلتی ایک کار تیار کی ہے تا کہ اگر وہ کسی شہری کو روکیں تو وہ فورا رک جائے اور اپنی تلاشی کے دوران مزاحمت نا کریں۔ویسے تو یہ گروہ کئی شہریوں کو نشانہ بنا چکے ہیں لیکن ان واقعات میں قابل ذکر ایک ترک شہری سے ہونے والی واردات ہے جس کا مقدمہ الزام نمبر 372/23 مجموعہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 170، 171، 382، 420 اور 34 کے تحت ترک شہری ٹیکن میٹن کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف پریڈی پولیس اسٹیشن میں درج ہے۔ترک شہری نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ وہ ڈیفنس کھڈا مارکیٹ کا رہائشی ہے اور گزشتہ دو سال سے ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور مکینیکل منیجر فرائض سرانجام دے رہا ہے۔مدعی مقدمہ کے مطابق وہ 18 اپریل کو اپنے ڈرائیور کے ساتھ غیر ملکی کرنسی ایکسچینج کروانے عبداللہ ہارون روڈ، صدر گیا تھا اور جیسے ہی وہ گاڑی سے نیچے اترا تو ایک سفید رنگ کی کار اس کے پاس آ کر رکی جس میں دو افراد سوار تھے اور دونوں نے پولیس یونیفارم پہن رکھے تھے۔ترک شہری کے مطابق مسلح ملزمان نے انہیں اپنا پولیس سروس کارڈ دکھایا اور پھر ان سے سخت سوالات کرنے لگے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق ملزمان نے انہیں وہ بیگ، جس میں پیسے پڑے ہوئے تھے، چیک کرنے کے لیے مانگا اور جیسے ہی انہوں نے پیسوں سے بھرا ہوا بیگ اپنے ہاتھ میں لیا، ملزمان گاڑی چلا کر فرار ہو گئے۔