اسلام آباد(نیوز رپورٹر)حکومتی اتحادپاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پیر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کا مقام تبدیل کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی،حکومتی وفد میں شامل وزراء مولانا فضل الرحمان کے دلائل کے سامنے بے بس ہو گئے۔
”پاکستان ٹائم“کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی ہے جس دوران وفاقی وزرا کاکہناتھاکہ حکومت چاہتی ہے کہ سپریم کورٹ کے باہر احتجاج نہ کیا جائے ، ابھی کچھ روز قبل بھی احتجاج کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں، وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ آپ ڈی چوک پر احتجاج کرلیں تاہم مولانا فضل الرحمان کاکہناتھاکہ اب وہ اعلان کرچکے ہیں اور قافلے روانہ ہوچکے ہیں، اب فیصلہ عوام کی عدالت میں ہوگا۔مولانا نے وفاقی حکومت کی یہ تجویز مسترد کردی اور کہاکہ ہم اعلان کرچکے ہیں، کارکنان رواں دواں ہیں اور کوئی پودا یا گملہ بھی نہیں ٹوٹے گا، کارکنان پرامن رہیں گے ، پرامن لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ احتجاج سپریم کورٹ کے ججز کیخلاف ہے تو سپریم کورٹ کے باہر ہی ہوگا، ہم ماضی میں بھی اسلام آباد میں دو دفعہ دھرنا دیا لیکن دونوں دھرنوں میں کوئی پتہ بھی نہیں ٹوٹا، نہ کوئی گملہ ٹوٹا، ہماری تاریخ گواہ ہے ہمارا احتجا ج پر امن ہوتا ہے، آزادی مارچ میں ہمارے لاکھوں کارکنان تیرہ روز تک اسلام آباد میں بیٹھے رہے، تیرہ دن میں سرکاری یا عوامی املاک کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچا، میں اتنا یقین دلاتا ہوں کہ ہمارا کوئی کارکن قانون ہاتھ میں نہیں اٹھائے گا۔یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد اعلان کیا گیا تھا کہ ملک بھر سے قافلے اسلام آباد پہنچیں کیونکہ پیر کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر احتجاج اور دھرنا دیا جائے گا۔مولانا فضل الرحمان کے اس فیصلے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے بھی احتجاج میں شرکت کا اعلان کیا ہوا ہے تاہم سپریم کورٹ کے باہر ہونے والے احتجاج کے پیش نظر حکومتی وزراءنے مولانا فضل الرحمان سے احتجاج کا مقام تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی ۔اس سے قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتوں نے ڈی چوک اسلام آباد میں دھرنے کی درخواست جمع کرا دی۔ڈپٹی کمشنر کو جمع کرائی گئی درخواست میں کہا ہے کہ اسلام آباد ڈی چوک میں اجتماع صبح دس بجے ہوگا لہٰذا دھرنے کی اجازت دی جائے۔ دھرنے کے حوالے سے سیکیورٹی اور ٹریفک انتظامات بھی کیے جائیں۔خیال رہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 بھی نافذ ہے جبکہ اہم تنصیبات اور عمارتوں کی سیکیورٹی کے لیے فوج پہلے سے ہی تعینات ہے۔ اسی حوالے سے ضلعی انتظامیہ کے مطابق دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
