پی اے سی نے چیف جسٹس اور ججز کی مراعات کی تفصیلات مانگ لیں

اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی )پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی )کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو فنڈز عوام کے پیسوں سے دئیے جاتے ہیں،پی اے سی سپریم کورٹ کی آڈٹ رپورٹ کو زیر غور لائے گی،اس موقع پر ن لیگی رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ تنخواہ کے ساتھ ساتھ ججز کی مراعات کی تفصیل بھی منگوائیں،انہوں نے سپریم کورٹ کے بجٹ میں کٹوتی کا مطالبہ بھی کر دیا۔
”پاکستان ٹائم“ کے مطابق پی اے سی نے چیف جسٹس اور ججز کی مراعات کی تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں، اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کی منظوری سے خط اکاونٹس کمیٹی کو بھجوایا گیا ہے۔خط میں لکھا گیا کہ آئین آرٹیکل 81 کی ذیلی شق دو کے تحت سپریم کورٹ کے اخراجات لازمی اور غیر تصویبی ہوتے ہیں،سپریم کورٹ کے بجٹ پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ نہیں ہو سکتی،پبلک اکاونٹس کمیٹی کو سپریم کورٹ کے مالیاتی امور کی جانچ پڑتال کا کوئی اختیار حاصل نہیں،خط میں مزید کہا گیا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ پبلک اکاونٹس کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کے پابند نہیں ہیں۔صدر،وزیر اعظم، چیف جسٹس سمیت 7 اعلی عہدیداران کی تنخواہ اورمراعات کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہے۔

چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ پی اے سی میں ضرور پیش ہوں گے۔برجیس طاہر کا کہنا تھاکہ آئین میں یہ لکھا ہے کہ جہاں عوام کے ٹیکس کا پیسہ لگے اس کا آڈٹ ہو گا،آج روایات کے برعکس رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہیں ہوئے،ججز کا احتساب 10 گنا زیادہ ہونا چاہیے،اگر ہم ان سے تفصیلات نہیں لے سکتے تو پھر پی اے سی کو ختم ہو جانا چاہیے۔چیئرمین پی اے سی کا کہنا تھا کہ سپیکر اور سیکرٹری قومی اسمبلی سے درخواست ہے کہ قانونی معاونت چاہیے،یہ اہم معاملہ ہے اس پر قانونی رائے بہت ضروری ہے،رجسٹرار سپریم کورٹ پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر ہیں،ان کو سمن کیا گیا،اگر پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر نہیں آتے تو پھر ان کے وارنٹ ایشو کر دیتے ہیں۔اس موقع پر اراکین نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک بار پھر سمن کریں،جس پر نور عالم خان نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو کمیٹی میں پیش ہونے کا ایک اور موقع دیتے ہیں،اگلے منگل کو کمیٹی میں بلانے کا کہہ دیا،اس حوالے سے قومی اسمبلی کے ایوان سے بھی اجازت لوں گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں